کالعدم قانون توہین عدالت حکومت کا نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

درخواست کے فیصلے تک وزیراعظم کیخلاف کارروائی نہ کرنیکی بھی...


Numainda Express/ August 06, 2012
درخواست کے فیصلے تک وزیراعظم کیخلاف کارروائی نہ کرنیکی بھی استدعاکرینگے،توہین عدالت کا نیا قانون لارہے ہیں نہ کوئی آرڈیننس جاری ہوگا،نائیک۔ فائل فوٹو

حکومت نے توہین عدالت کے نئے قانون کوکالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کافیصلہ کرلیا ہے جبکہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے قربانیاں دی ہیں، آئین سے ماورا کوئی اقدام نہیں کریں گے۔

نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کافیصلہ اتوار کو صدر زرداری اور وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کے درمیان طویل ملاقات میں کیا گیا۔ ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے پیداہونے والی صورتحال پر تفصیلی غورکیاگیا۔ذرائع کاکہناہے کہ صدرزرداری نے فاروق ایچ نائیک سے ملاقات سے پہلے آئینی وقانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی جس کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظرثانی کافیصلہ کیاگیا۔ذرائع کے مطابق جولائی کے حکم نامے کے خلاف بھی نظرثانی کی اپیل دائرکی جائے گی،حکم نامے میں وزیراعظم کوبغیرایڈوائس کے سوئس حکام کوخط لکھنے کاکہاگیاہے،دونوں اپیلیں8 اگست سے قبل دائرکی جائیں گی ۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پرگفتگوکرتے ہوئے صدر زرداری نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے قربانیاں دی ہیں ماورائے آئین کوئی اقدام نہیں کریں گے،پیپلز پارٹی 1973کے آئین کی خالق ہے اور ہم ہی آئین کی حفاظت کریں گے۔یادرہے کہ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے نئے قانون کے خلاف دائر درخواستوں کی دس دن کی مسلسل سماعت کے بعد جمعہ کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اس ضمن میں ایکسپریس نے جب صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ توہین عدالت قانون کو کالعدم قرار دینے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ فیصلے پر حکومت کو تحفظات ہیں، اس لیے سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست کی جائے گی۔ ادھر وزیر قانون فاروق نائیک نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ توہین عدالت قانون کو کالعدم قرار دینے کے اپیل دائرکی جائے گی جبکہ توہین عدالت کا نیا قانون لایا جارہا ہے نہ کوئی آرڈیننس جاری کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کو8 اگست تک سوئس حکام کو خط لکھنے کے خلاف بھی ایک دو روز میں اپیل دائر کی جائیگی۔

این این آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عدالتی حکمنامے میں وزیراعظم کو بغیر ایڈوائس کے سوئس حکام کو خط لکھنے کا کہا گیا ہے، دونوں اپیلیں 8 اگست سے قبل دائر کی جائیں گی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے آئین اور قانون کی بالادستی کیلیے قربانیاں دی ہیں، آئین سے ماورا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے، انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی1973 کے آئین کی خالق ہے اور ہم ہی آئین کی حفاظت کرینگے، آئی این پی نے بتایا ہے کہ حکومت کی طرف سے توہین عدالت قانون کے خلاف نظرثانی کی درخواست کے فیصلے تک وزیراعظم کیخلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی بھی استدعا کی جائے گی، اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ صدر نے گزشتہ رات ایوان صدر میں اجلاس کے دوران حکومتی اتحادیوں کے مشورے سے کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں