بُک شیلف
وسیع المطالعہ اور ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے۔ ویسے تو ان کا میدان سائنس ہے، لیکن وہ صرف سائنس تک محدود نہیں رہے۔
حرف ِکمیاب۔ شعری مجموعہ
شاعر:یونس رمزؔ
صفحات:264
قیمت:350 روپے
ناشر:عبیر پبلی کیشن، ناظم آباد کراچی
یونس رمزؔ ایک پختہ کلام، وسیع المطالعہ اور ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے۔ ویسے تو ان کا میدان سائنس ہے، لیکن وہ صرف سائنس تک محدود نہیں رہے، حرف کمیاب سے پہلے ان کا نعتیہ مجموعہ ''حرف حرایاب'' کے نام سے شائع ہوا۔ 1993 میں ''حرف و آہنگ'' اور 1998 میں ''شب افروز'' شائع ہوئیں۔ اسی سال ان کا جذبہ حب الوطنی سے سرشار ملی نغمات پر مشتمل مجموعہ تصویر وطن کے نام سے منظر عام پر آیا۔ حرف کمیاب ان کا چوتھا مجموعہ کلام ہے۔ حرف کمیاب کی خوبی یہ ہے کہ یہ سائنسی شعری مجموعہ ہے۔
سائنس کو شعر میں ڈھالنا اور سائنس کے پیچیدہ اور مشکل فارمولوں کو شعری قالب میں بیان کرنا انتہائی مشکل امر ہے، لیکن یونس رمز ؔنے یہ کار مشکل آسان کردکھایا۔ ان کی فکری شاعری کا جائزہ لیتے ہوئے ڈاکٹر منظور احمد نے لکھا ہے کہ شاعری کے ساتھ سائنس کا لاحقہ لگانا اس کی پہنچ کو محدود کردیتا ہے، سائنس بڑی حد تک مقداری ہے اور ایک سائنس داں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ قابل ستائش تجربے کو بیان کرتا ہے۔ اس کے برخلاف شاعری یا ادب ایک ایسا کھلا میدان ہے جس کی حد نہیں ہے۔
اس وجہ سے میں سائنسی شاعری کے لفظ سے تھوڑ ا سا غیرمطمئن ہوجاتا ہوں اور میری دانست میں کسی شاعری کو سائنسی قرار دینے سے اس کی پہنچ کم ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر منظور احمد کی یہ رائے اس لیے بھی درست ہے کہ شاعری کو محدود کردینا زندگی کو محدود کردینے کے مترادف ہے۔ اردو شاعری میں سائنس کا موضوع نیا نہیں ہے۔
ہاں یہ بات درست ہے کہ سائنس کو اتنی پذیرائی نہیں ملی جتنی ملنی چاہیے تھی، لیکن اردو ادب و شاعری سائنسی موضوعات سے یک سر تہی دامن نہیں ہے۔ خواجہ حمید الدین شاہد نے اپنی کتاب ''اردو میں سائنسی ادب'' میں سائنسی نمونے پیش کیے ہیں۔ حرف کمیاب میں یونس رمزؔ نے ربّ کی کائنات کے اسرار و رموز کا بغور مطالعہ کیا ہے اور اسے شاعری کے قالب میں ڈال دیا ہے۔ حرف کمیاب بلاشبہہ ایک قابل قدر کاوش ہے، جسے یاد رکھا جائے گا۔ حرف کمیاب کی ایک نادر خوبی اس کے سر ورق کی تشریح ہے، جو کتاب کے آخر میں شایع کی گئی ہے، جو خاصے کی چیز ہے۔
Lanterns of Guidance
(دو جلدیں)
مصنف: مولانا محمد عبدالرحمٰن مظہری
ترجمہ: مفتی افضل حسین الیاس
ناشر: زمزم پبلیشرز، اردو بازار کراچی
صفحات: دو جلدوں میں مجموعی طور پر 1412
قیمت: فی جلد 700روپے
زیرتبصرہ کتاب انبیاء کرام کی سوانح عمریوں پر مشتمل ہے، جس میں قرآنِ مجید کی آیات اور احادیث کی روشنی میں انبیاء کرام کی حیاتِ پاک اور ان کے دور کے حالات وواقعات کا احاطہ پوری تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے ان برگزیدہ ترین بندوں کی نورانی زندگیوں کا مطالعہ ہمیں روحانی بالیدگی عطا کرتا اور حق اور سچ کے لیے کمربستہ ہونے کا حوصلہ اور استقامت عطا کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ان نفوسِ قدسیہ کی عزم وہمت کی داستان بیان کرتی زندگیوں سے آگاہی ہمارے فہم دین میں اضافہ اور ہماری فکر کو پاکیزہ کرتی ہے۔ بالخصوص وہ لوگ جو دین کی دعوت دینے کا قابل قدر فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کے لیے اس نوع کی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے، تاکہ انھیں صبر واستقامت کے درس ملے اور وہ پوری وضاحت کے ساتھ جان سکیں کہ دعوتِ دین دینے اور توحید اور اﷲ کی حاکمیت کی طرف بلانے کی جدوجہد میں کیسی کیسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کس کس طرح کی نفسیات کے حامل افراد اور گروہ مدمقابل آتے ہیں۔
انگریزی میں ترجمہ شدہ اس تصنیف اور اس جیسی دیگر کتابوں کا مطالعہ مسلمان نوجوانوں کے لیے بھی ضروری ہے، جو ان کی ذہنی تربیت، دین فہمی اور اخلاق سنوارنے میں معاون ثابت ہوگا۔
سیرت ایوارڈ یافتہ کتب سیرت
تالیف: حافظ محمد عارف گھانچی،
محمد جنید انور
صفحات:160
ناشر:کتب خانۂ سیرت، کراچی
اس کائنات میں پیغمبرِ اسلام ﷺ ہی وہ واحد ہستی ہیں جن کے احسانات کے بوجھ سے انسانیت کی گردن جھکی رہے گی اور انبیائے کرام میں آپ ہی کی ایسی شخصیت ہے جن کے حالاتِ زندگی مستند واقعات کے ذریعے بیان کیے گئے ہیں، جں میں تخیلاتی باتوں کا گزر نہیں ہے۔ اس بات پر ہر ایک کا اتفاق ہے کہ اگر کسی کی زندگی تاریخی اعتبار سے مستند اور محفوظ ہے تو وہ محمد رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ ہے۔ حتیٰ کہ جن لوگوں کے ذریعے آپ ﷺ کے حالات پہنچے، تاریخ نے ان کے حالات بھی محفوظ کردیے ہیں۔
یوں تو سیرت سے عمومی معنی نبی کریم ﷺ کے اقوال، اعمال اور اخلاق کے لیے جاتے ہیں، مگر یہ معنی محدود ہیں۔ علمائے دین نے سیرت کے مفہوم کو وسعت دیتے ہوئے اسے آپ ﷺ کے خاندان، حسب نسب، نبوت سے پہلے کی زندگی، نبوت کے بعد اسلام کی دعوت کا طرزِعمل، رفقا کی تربیت، غزوات میں شرکت، مزاج و رجحان، حرکات و سکنات، نشست و برخاست، خانگی، سیاسی، معاشرتی زندگی کے مختلف پہلوؤں تک پھیلادیا ہے۔ چناں چہ آپ کی سیرتِ طیبہ اور عاداتِ شریفہ پر برابر لکھا اور بیان کیا جاتا رہتا ہے۔
بعض مصنفین نے سیرتِ رسول کے مختلف پہلوؤں پر باقاعدہ الگ الگ کتابیں تحریر کی ہیں اور ہر آنے والی سیرت کی کتاب کوئی نہ کوئی نیا نکتہ، نئی جہت کو سامنے لاتی ہے۔ اس ضمن میں پاکستانی اہلِ قلم نے سیرت نگاری کو ندرت اور تازگی دینے میں اپنا وقیع حصہ ڈالا ہے، جب کہ حکومتی سطح پر اس کی سرپرستی اس طرح کی گئی کہ 1980ء سے حکومتِ پاکستان کی طرف سے ہر سال سیرت پر لکھی جانے والی بہترین کتاب پر انعام دیے جانے کی روایت کا آغاز ہوا جو تاحال جاری ہے۔
پیشِ نظر کتاب میں ان ہی انعام یافتہ کتب کا مختصر تعارف پیش کیا گیا ہے۔ یہ تعارف اختصار کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نہایت نپے تلے انداز میں کرایا گیا ہے، جس سے کتاب کی نمایاں خوبی یا کم زور پہلو سامنے آگئے ہیں، نیز سیرت نگار نے جس چیز کو مدِنظر رکھ کر مواد ترتیب دیا تھا، اسے مؤلفین نے مناسب طور پر اُجاگر کیا ہے، اور عصرِ حاضر کے حوالے سے اس کی اہمیت کو واضح کردیا ہے۔
مؤلفین کا اختلاف، جو اپنی جگہ درست ہے، بہت کچھ ان کے اسلوبِ تنقید کو واضح کرتا ہے۔ اپنے تبصروں میں انھوں نے اجمالی طور پر کتاب کے زبان و بیان، مآخذ و مصادر کے استناد پر بھی نظر رکھی ہے۔ مؤلفین نے کتب کا اندراج اُنھیں ملنے والے ایوارڈ کے سال کے تحت کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں دو اشاریے بہ لحاظ مصنفین اور بہ لحاظ عنوان ِ کتاب بھی شامل کیے گئے ہیں۔ سیرت نگاری کے باب میں مؤلفین کی یہ منفرد کاوش ہے جسے سراہا جانا ضروری ہے۔
پاکستان میں اُردو سیرت نگاری
ایک تعارفی مطالعہ
مؤلف: سید عزیز الرحمٰن
صفحات:176
قیمت:150روپے
ناشر: زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی، اے۔4/17، ناظم آباد نمبر4، کراچی
رسولِ اکرم ﷺ کا ذکرِ خیر جب اور جس گھڑی ہو، تحریر میں ہویا تقریر میں کیا جائے، ایک نعمت ہے۔ آپ ﷺ کی رسالت سے اس امت پر جو عظیم الشان انعام ہوا ہے، اس کی نظیر اس سے قبل کائنات میں نہیں مل سکتی اور یہ انعام اولادِ آدم کے لیے عام ہے۔ رسول اﷲ ﷺ کی رسالت سے دنیا و آخرت کے مصالح کی تکمیل ہوئی ہے اور اس نعمت کی وجہ سے اﷲ کا دین کامل ہوگیا، جس دین کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا تھا۔ آپ ﷺ کی سیرت کا بیان اس امت کا ایسا محبوب اور مرغوب موضوع رہا ہے، جسے پڑھ کر اور سن کر طبیعتیں نہ سیر ہوسکی ہیں، نہ ہوسکیں گی۔
یہ اس لیے ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیّبہ ہر زمانے کے انسانوں کے لیے راہ نمائی کا ذریعہ ہے اور آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ ہی ایسی مثال ہے، جس سے عام انسانوں کے حوصلے عمل کے لیے بلند ہوسکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم ﷺ کا ذکرِ مبارک اور آپ ﷺ کی سیرتِ مبارکہ کا بیان انتہائی بابرکت اور باعثِ سعادت عمل ہے۔ اُردو زبان کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ عربی، فارسی کے بعد سیرتِ رسول کے گوناگوں گوشہ ہائے مبارکہ پر سب سے زیادہ اس زبان میں لکھا گیا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
یوں تو اُردو زبان میں سیرت پران گنت کتابیں اور مضامین لکھے جاچکے ہیں۔ پیشِ نظر کتاب میں صرف سیرت کی اُن تحریروں کا تعارف پیش کیا گیا ہے جو قیام ِ پاکستان کے بعد یہاں شایع ہوئیں جسے مؤلف نے اُردو سیرت نگاری کے تیسرے دور سے تعبیر کیا ہے۔ اس دور کی سیرت نگاری کی نمایاں خوبی بیان کرتے ہوئے جناب عزیز الرحمٰن لکھتے ہیں:
''۔۔۔اس دور میں ۔۔۔۔رسولِ اکرم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ اور سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر علیحدہ علیحدہ غور و فکر کا رجحان قائم ہوا، جس کے نتیجے میں مختلف پہلوؤں پر علیحدہ علیحدہ کتب اور وقیع مقالات سیرت کے ادب میں شامل ہوئے۔ مثال کے طور پر آپ ﷺ بہ حیثیت سپاہ سالار، بہ حیثیت مقنن، آپ ﷺ کی خانگی و عائلی زندگی، ۔۔۔۔آپ ﷺ کی فصاحت و بلاغت، آپ کی خطابت، تعلیم و تربیت کے سلسلے میں آپ کی ہدایات، اخلاقِ نبوی وغیرہ۔ یہ تمام موضوعات مطالعۂ سیرت کی بے پناہ وسعتوں کی طرف رہ نمائی کرتے ہیں۔''
مؤلف نے پاکستان کی پینسٹھ سالہ تاریخ کی تمام اہم کتبِ سیَر کا مختصر تعارف نہایت جچے تلے لفظوں میں پیش کیا ہے، جس سے کتاب کی اہمیت اور مصنف کے ذہنی و فکری رجحان کی طرف اشارہ ہوجاتا ہے۔ اس کتاب کو محض ایک فہرست نہیں سمجھنا چاہیے، بلکہ جس سلیقے سے اس تعارف کو پیش کیا گیا ہے، اس امر کی داد دینی چاہیے۔ تعارفی جائزہ پیش کرنے میں انھوں نے اوّلاً ان اہم کتب ِ سیرت کو ملحوظ رکھا ہے جن میں مجموعی طور پر سیرتِ طیبہ کو بیان کیا گیا ہے۔
بعدازاں سیرتِ طیبہ کے مختلف موضوعات پر لکھی ہوئی تالیفات کا تعارف پیش کیا ہے، جن سیرت نگاروں نے سیرت کو قرآن ِ حکیم کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کی ہے، ان کے لیے علیحدہ ایک باب قائم کیا ہے، جب کہ منظوم کتب سیرت، سیرت کے حوالے سے پی ایچ ڈی کے مقالات، خواتین کی کتب ِ سیرت، تراجمِ سیرت، سیرت ایوارڈ یافتہ کتب کی فہرست بھی درج کی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ سیرت پر کام کرنے والے احباب کے لیے جناب عزیز الرحمٰن کی یہ کاوش نہایت سود مند ثابت ہوگی۔ نیز سیرت کے مطالعے سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے راہ نمائی کا ذریعہ ہوگی۔
اشاریہ ششماہی السیرۃ
ترتیب: محمد سعید شیخ
صفحات:144
قیمت:200روپے
ناشر: زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی، اے۔4/17، ناظم آباد نمبر4، کراچی
ششماہی مجلہ ''السیرۃ'' کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اس کا پہلا شمارہ 1999 میں جاری ہوا تھا۔ یوں تو پاکستان میں ادبی، نیم ادبی، سیاسی، مذہبی، سماجی اور دیگر موضوعات پر مشتمل بہت سے رسائل و جرائد شائع ہورہے ہیں۔ تاہم، اپنی شان اور مزاج کے لحاظ سے دوسرے جرائد و رسائل کی بہ نسبت ''السیرۃ''کو ایک روشن نمونہ کہا جاسکتا ہے۔ سیرت نگاری کے ضمن میں اس مجلے کی خدمات ڈھکی چھپی نہیں۔ پیشِ نظر کتاب اسی مجلہ ''السیرۃ'' کے ابتدائی پچیس شماروں کے اشاریے پر مبنی ہے۔
یہ رسالہ رسولِ اکرمﷺْ کی سیرت ِطیبہ کے مختلف گوشوں پر لکھی گئی اعلی پائے کی نگارشات کو اپنے صفحات میں جگہ دیتا ہے۔ اس حوالے سے ایک وقیع مواد ان شماروں میں موجود ہے، جس سے حسبِ منشا استفادے کو آسان بنانے کے لیے یہ اشاریہ ترتیب دیا گیا ہے۔ اشاریہ سازی کا عمل بہ ظاہر جتنا آسان نظر آتا ہے، اسی قدر احتیاط اور حسنِ ترتیب کا متقاضی بھی ہوتا ہے۔ فاضل مرتب نے اس اشاریے کو نہایت محنت اور دل چسپی سے ترتیب دیا ہے۔ یہ اشاریہ ''السیرۃ'' کے 25 شماروں پر مشتمل ہے۔ مرتب نے ابجدی ترتیب کو ملحوظ رکھتے ہوئے تین طرح سے یہ اشاریہ مرتب کیا ہے۔
اول اشاریہ بہ لحاظِ مصنفین / مقالہ نگار؛ دوم، بہ لحاظ ِ مضامین / عنوانِ مقالہ؛ سوم بہ لحاظِ موضوعات۔ آخری حصے میں ''السیرۃ'' کے 1 تا 25 شماروں کے مضامین کی زمانی ترتیب کے ساتھ مکمل فہرست بھی دے دی گئی ہے۔ اس اشاریے کے مطالعے سے سمجھ لینا دشوار نہیں کہ ''السیرۃ'' میں شایع ہونے والے مضامین اپنے موضوعات کے اعتبار سے اپنے اندر کس قدر تنوّع، وسعت اور ندرت رکھتے ہیں۔ اس بات کی تائید بہ لحاظ موضوعات ترتیب دیے گئے اشاریے کے چند ایک موضوعات پر سرسری نظر ڈالنے سے ہوگی۔
موضوعات یہ ہیں: معاشیات، احتساب، اخلاقیات، استشراق، اقتصادیات، تعلیم، تقویم، حدیث، طبِ نبویﷺ، جرح و تعدیل، حقوق و فرائض، حیاتِ نبویﷺ، دعوت و تبلیغ، خطبات و خطابت، سائنس، دفاع، ختمِ نبوت، سیاسیات، سیرت (ضرورت و اہمیت)، سیرت نگاری، عمرانیات، فلکیات، فنونِ لطیفہ، فقہیاتِ سیرت، فرہنگِ سیرت، مخطوطاتِ سیرت، معجزات، معاہدات، مقامِ محمدﷺ، ہجرت، مخالفتِ قریش (اسباب و نتائج) اور متفرقات۔
امید ہے کہ محققین اور شائقین ِمطالعۂ سیرت کی مطلوبہ مواد تک رسائی کے لیے یہ اشاریہ مفید ثابت ہوگا اور رسولِ اکرمﷺ کی حیاتِ طیبہ کے گوناگوں گوشوں کو سمجھنے کے لیے بنیاد فراہم کرے گا۔ خداوندِ کریم مرتب کی اس خدمت کا بہترین صلہ دے۔
شاعر:یونس رمزؔ
صفحات:264
قیمت:350 روپے
ناشر:عبیر پبلی کیشن، ناظم آباد کراچی
یونس رمزؔ ایک پختہ کلام، وسیع المطالعہ اور ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے۔ ویسے تو ان کا میدان سائنس ہے، لیکن وہ صرف سائنس تک محدود نہیں رہے، حرف کمیاب سے پہلے ان کا نعتیہ مجموعہ ''حرف حرایاب'' کے نام سے شائع ہوا۔ 1993 میں ''حرف و آہنگ'' اور 1998 میں ''شب افروز'' شائع ہوئیں۔ اسی سال ان کا جذبہ حب الوطنی سے سرشار ملی نغمات پر مشتمل مجموعہ تصویر وطن کے نام سے منظر عام پر آیا۔ حرف کمیاب ان کا چوتھا مجموعہ کلام ہے۔ حرف کمیاب کی خوبی یہ ہے کہ یہ سائنسی شعری مجموعہ ہے۔
سائنس کو شعر میں ڈھالنا اور سائنس کے پیچیدہ اور مشکل فارمولوں کو شعری قالب میں بیان کرنا انتہائی مشکل امر ہے، لیکن یونس رمز ؔنے یہ کار مشکل آسان کردکھایا۔ ان کی فکری شاعری کا جائزہ لیتے ہوئے ڈاکٹر منظور احمد نے لکھا ہے کہ شاعری کے ساتھ سائنس کا لاحقہ لگانا اس کی پہنچ کو محدود کردیتا ہے، سائنس بڑی حد تک مقداری ہے اور ایک سائنس داں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ قابل ستائش تجربے کو بیان کرتا ہے۔ اس کے برخلاف شاعری یا ادب ایک ایسا کھلا میدان ہے جس کی حد نہیں ہے۔
اس وجہ سے میں سائنسی شاعری کے لفظ سے تھوڑ ا سا غیرمطمئن ہوجاتا ہوں اور میری دانست میں کسی شاعری کو سائنسی قرار دینے سے اس کی پہنچ کم ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر منظور احمد کی یہ رائے اس لیے بھی درست ہے کہ شاعری کو محدود کردینا زندگی کو محدود کردینے کے مترادف ہے۔ اردو شاعری میں سائنس کا موضوع نیا نہیں ہے۔
ہاں یہ بات درست ہے کہ سائنس کو اتنی پذیرائی نہیں ملی جتنی ملنی چاہیے تھی، لیکن اردو ادب و شاعری سائنسی موضوعات سے یک سر تہی دامن نہیں ہے۔ خواجہ حمید الدین شاہد نے اپنی کتاب ''اردو میں سائنسی ادب'' میں سائنسی نمونے پیش کیے ہیں۔ حرف کمیاب میں یونس رمزؔ نے ربّ کی کائنات کے اسرار و رموز کا بغور مطالعہ کیا ہے اور اسے شاعری کے قالب میں ڈال دیا ہے۔ حرف کمیاب بلاشبہہ ایک قابل قدر کاوش ہے، جسے یاد رکھا جائے گا۔ حرف کمیاب کی ایک نادر خوبی اس کے سر ورق کی تشریح ہے، جو کتاب کے آخر میں شایع کی گئی ہے، جو خاصے کی چیز ہے۔
Lanterns of Guidance
(دو جلدیں)
مصنف: مولانا محمد عبدالرحمٰن مظہری
ترجمہ: مفتی افضل حسین الیاس
ناشر: زمزم پبلیشرز، اردو بازار کراچی
صفحات: دو جلدوں میں مجموعی طور پر 1412
قیمت: فی جلد 700روپے
زیرتبصرہ کتاب انبیاء کرام کی سوانح عمریوں پر مشتمل ہے، جس میں قرآنِ مجید کی آیات اور احادیث کی روشنی میں انبیاء کرام کی حیاتِ پاک اور ان کے دور کے حالات وواقعات کا احاطہ پوری تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے ان برگزیدہ ترین بندوں کی نورانی زندگیوں کا مطالعہ ہمیں روحانی بالیدگی عطا کرتا اور حق اور سچ کے لیے کمربستہ ہونے کا حوصلہ اور استقامت عطا کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ان نفوسِ قدسیہ کی عزم وہمت کی داستان بیان کرتی زندگیوں سے آگاہی ہمارے فہم دین میں اضافہ اور ہماری فکر کو پاکیزہ کرتی ہے۔ بالخصوص وہ لوگ جو دین کی دعوت دینے کا قابل قدر فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کے لیے اس نوع کی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے، تاکہ انھیں صبر واستقامت کے درس ملے اور وہ پوری وضاحت کے ساتھ جان سکیں کہ دعوتِ دین دینے اور توحید اور اﷲ کی حاکمیت کی طرف بلانے کی جدوجہد میں کیسی کیسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کس کس طرح کی نفسیات کے حامل افراد اور گروہ مدمقابل آتے ہیں۔
انگریزی میں ترجمہ شدہ اس تصنیف اور اس جیسی دیگر کتابوں کا مطالعہ مسلمان نوجوانوں کے لیے بھی ضروری ہے، جو ان کی ذہنی تربیت، دین فہمی اور اخلاق سنوارنے میں معاون ثابت ہوگا۔
سیرت ایوارڈ یافتہ کتب سیرت
تالیف: حافظ محمد عارف گھانچی،
محمد جنید انور
صفحات:160
ناشر:کتب خانۂ سیرت، کراچی
اس کائنات میں پیغمبرِ اسلام ﷺ ہی وہ واحد ہستی ہیں جن کے احسانات کے بوجھ سے انسانیت کی گردن جھکی رہے گی اور انبیائے کرام میں آپ ہی کی ایسی شخصیت ہے جن کے حالاتِ زندگی مستند واقعات کے ذریعے بیان کیے گئے ہیں، جں میں تخیلاتی باتوں کا گزر نہیں ہے۔ اس بات پر ہر ایک کا اتفاق ہے کہ اگر کسی کی زندگی تاریخی اعتبار سے مستند اور محفوظ ہے تو وہ محمد رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ ہے۔ حتیٰ کہ جن لوگوں کے ذریعے آپ ﷺ کے حالات پہنچے، تاریخ نے ان کے حالات بھی محفوظ کردیے ہیں۔
یوں تو سیرت سے عمومی معنی نبی کریم ﷺ کے اقوال، اعمال اور اخلاق کے لیے جاتے ہیں، مگر یہ معنی محدود ہیں۔ علمائے دین نے سیرت کے مفہوم کو وسعت دیتے ہوئے اسے آپ ﷺ کے خاندان، حسب نسب، نبوت سے پہلے کی زندگی، نبوت کے بعد اسلام کی دعوت کا طرزِعمل، رفقا کی تربیت، غزوات میں شرکت، مزاج و رجحان، حرکات و سکنات، نشست و برخاست، خانگی، سیاسی، معاشرتی زندگی کے مختلف پہلوؤں تک پھیلادیا ہے۔ چناں چہ آپ کی سیرتِ طیبہ اور عاداتِ شریفہ پر برابر لکھا اور بیان کیا جاتا رہتا ہے۔
بعض مصنفین نے سیرتِ رسول کے مختلف پہلوؤں پر باقاعدہ الگ الگ کتابیں تحریر کی ہیں اور ہر آنے والی سیرت کی کتاب کوئی نہ کوئی نیا نکتہ، نئی جہت کو سامنے لاتی ہے۔ اس ضمن میں پاکستانی اہلِ قلم نے سیرت نگاری کو ندرت اور تازگی دینے میں اپنا وقیع حصہ ڈالا ہے، جب کہ حکومتی سطح پر اس کی سرپرستی اس طرح کی گئی کہ 1980ء سے حکومتِ پاکستان کی طرف سے ہر سال سیرت پر لکھی جانے والی بہترین کتاب پر انعام دیے جانے کی روایت کا آغاز ہوا جو تاحال جاری ہے۔
پیشِ نظر کتاب میں ان ہی انعام یافتہ کتب کا مختصر تعارف پیش کیا گیا ہے۔ یہ تعارف اختصار کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نہایت نپے تلے انداز میں کرایا گیا ہے، جس سے کتاب کی نمایاں خوبی یا کم زور پہلو سامنے آگئے ہیں، نیز سیرت نگار نے جس چیز کو مدِنظر رکھ کر مواد ترتیب دیا تھا، اسے مؤلفین نے مناسب طور پر اُجاگر کیا ہے، اور عصرِ حاضر کے حوالے سے اس کی اہمیت کو واضح کردیا ہے۔
مؤلفین کا اختلاف، جو اپنی جگہ درست ہے، بہت کچھ ان کے اسلوبِ تنقید کو واضح کرتا ہے۔ اپنے تبصروں میں انھوں نے اجمالی طور پر کتاب کے زبان و بیان، مآخذ و مصادر کے استناد پر بھی نظر رکھی ہے۔ مؤلفین نے کتب کا اندراج اُنھیں ملنے والے ایوارڈ کے سال کے تحت کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں دو اشاریے بہ لحاظ مصنفین اور بہ لحاظ عنوان ِ کتاب بھی شامل کیے گئے ہیں۔ سیرت نگاری کے باب میں مؤلفین کی یہ منفرد کاوش ہے جسے سراہا جانا ضروری ہے۔
پاکستان میں اُردو سیرت نگاری
ایک تعارفی مطالعہ
مؤلف: سید عزیز الرحمٰن
صفحات:176
قیمت:150روپے
ناشر: زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی، اے۔4/17، ناظم آباد نمبر4، کراچی
رسولِ اکرم ﷺ کا ذکرِ خیر جب اور جس گھڑی ہو، تحریر میں ہویا تقریر میں کیا جائے، ایک نعمت ہے۔ آپ ﷺ کی رسالت سے اس امت پر جو عظیم الشان انعام ہوا ہے، اس کی نظیر اس سے قبل کائنات میں نہیں مل سکتی اور یہ انعام اولادِ آدم کے لیے عام ہے۔ رسول اﷲ ﷺ کی رسالت سے دنیا و آخرت کے مصالح کی تکمیل ہوئی ہے اور اس نعمت کی وجہ سے اﷲ کا دین کامل ہوگیا، جس دین کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا تھا۔ آپ ﷺ کی سیرت کا بیان اس امت کا ایسا محبوب اور مرغوب موضوع رہا ہے، جسے پڑھ کر اور سن کر طبیعتیں نہ سیر ہوسکی ہیں، نہ ہوسکیں گی۔
یہ اس لیے ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیّبہ ہر زمانے کے انسانوں کے لیے راہ نمائی کا ذریعہ ہے اور آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ ہی ایسی مثال ہے، جس سے عام انسانوں کے حوصلے عمل کے لیے بلند ہوسکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم ﷺ کا ذکرِ مبارک اور آپ ﷺ کی سیرتِ مبارکہ کا بیان انتہائی بابرکت اور باعثِ سعادت عمل ہے۔ اُردو زبان کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ عربی، فارسی کے بعد سیرتِ رسول کے گوناگوں گوشہ ہائے مبارکہ پر سب سے زیادہ اس زبان میں لکھا گیا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
یوں تو اُردو زبان میں سیرت پران گنت کتابیں اور مضامین لکھے جاچکے ہیں۔ پیشِ نظر کتاب میں صرف سیرت کی اُن تحریروں کا تعارف پیش کیا گیا ہے جو قیام ِ پاکستان کے بعد یہاں شایع ہوئیں جسے مؤلف نے اُردو سیرت نگاری کے تیسرے دور سے تعبیر کیا ہے۔ اس دور کی سیرت نگاری کی نمایاں خوبی بیان کرتے ہوئے جناب عزیز الرحمٰن لکھتے ہیں:
''۔۔۔اس دور میں ۔۔۔۔رسولِ اکرم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ اور سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر علیحدہ علیحدہ غور و فکر کا رجحان قائم ہوا، جس کے نتیجے میں مختلف پہلوؤں پر علیحدہ علیحدہ کتب اور وقیع مقالات سیرت کے ادب میں شامل ہوئے۔ مثال کے طور پر آپ ﷺ بہ حیثیت سپاہ سالار، بہ حیثیت مقنن، آپ ﷺ کی خانگی و عائلی زندگی، ۔۔۔۔آپ ﷺ کی فصاحت و بلاغت، آپ کی خطابت، تعلیم و تربیت کے سلسلے میں آپ کی ہدایات، اخلاقِ نبوی وغیرہ۔ یہ تمام موضوعات مطالعۂ سیرت کی بے پناہ وسعتوں کی طرف رہ نمائی کرتے ہیں۔''
مؤلف نے پاکستان کی پینسٹھ سالہ تاریخ کی تمام اہم کتبِ سیَر کا مختصر تعارف نہایت جچے تلے لفظوں میں پیش کیا ہے، جس سے کتاب کی اہمیت اور مصنف کے ذہنی و فکری رجحان کی طرف اشارہ ہوجاتا ہے۔ اس کتاب کو محض ایک فہرست نہیں سمجھنا چاہیے، بلکہ جس سلیقے سے اس تعارف کو پیش کیا گیا ہے، اس امر کی داد دینی چاہیے۔ تعارفی جائزہ پیش کرنے میں انھوں نے اوّلاً ان اہم کتب ِ سیرت کو ملحوظ رکھا ہے جن میں مجموعی طور پر سیرتِ طیبہ کو بیان کیا گیا ہے۔
بعدازاں سیرتِ طیبہ کے مختلف موضوعات پر لکھی ہوئی تالیفات کا تعارف پیش کیا ہے، جن سیرت نگاروں نے سیرت کو قرآن ِ حکیم کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کی ہے، ان کے لیے علیحدہ ایک باب قائم کیا ہے، جب کہ منظوم کتب سیرت، سیرت کے حوالے سے پی ایچ ڈی کے مقالات، خواتین کی کتب ِ سیرت، تراجمِ سیرت، سیرت ایوارڈ یافتہ کتب کی فہرست بھی درج کی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ سیرت پر کام کرنے والے احباب کے لیے جناب عزیز الرحمٰن کی یہ کاوش نہایت سود مند ثابت ہوگی۔ نیز سیرت کے مطالعے سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے راہ نمائی کا ذریعہ ہوگی۔
اشاریہ ششماہی السیرۃ
ترتیب: محمد سعید شیخ
صفحات:144
قیمت:200روپے
ناشر: زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی، اے۔4/17، ناظم آباد نمبر4، کراچی
ششماہی مجلہ ''السیرۃ'' کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اس کا پہلا شمارہ 1999 میں جاری ہوا تھا۔ یوں تو پاکستان میں ادبی، نیم ادبی، سیاسی، مذہبی، سماجی اور دیگر موضوعات پر مشتمل بہت سے رسائل و جرائد شائع ہورہے ہیں۔ تاہم، اپنی شان اور مزاج کے لحاظ سے دوسرے جرائد و رسائل کی بہ نسبت ''السیرۃ''کو ایک روشن نمونہ کہا جاسکتا ہے۔ سیرت نگاری کے ضمن میں اس مجلے کی خدمات ڈھکی چھپی نہیں۔ پیشِ نظر کتاب اسی مجلہ ''السیرۃ'' کے ابتدائی پچیس شماروں کے اشاریے پر مبنی ہے۔
یہ رسالہ رسولِ اکرمﷺْ کی سیرت ِطیبہ کے مختلف گوشوں پر لکھی گئی اعلی پائے کی نگارشات کو اپنے صفحات میں جگہ دیتا ہے۔ اس حوالے سے ایک وقیع مواد ان شماروں میں موجود ہے، جس سے حسبِ منشا استفادے کو آسان بنانے کے لیے یہ اشاریہ ترتیب دیا گیا ہے۔ اشاریہ سازی کا عمل بہ ظاہر جتنا آسان نظر آتا ہے، اسی قدر احتیاط اور حسنِ ترتیب کا متقاضی بھی ہوتا ہے۔ فاضل مرتب نے اس اشاریے کو نہایت محنت اور دل چسپی سے ترتیب دیا ہے۔ یہ اشاریہ ''السیرۃ'' کے 25 شماروں پر مشتمل ہے۔ مرتب نے ابجدی ترتیب کو ملحوظ رکھتے ہوئے تین طرح سے یہ اشاریہ مرتب کیا ہے۔
اول اشاریہ بہ لحاظِ مصنفین / مقالہ نگار؛ دوم، بہ لحاظ ِ مضامین / عنوانِ مقالہ؛ سوم بہ لحاظِ موضوعات۔ آخری حصے میں ''السیرۃ'' کے 1 تا 25 شماروں کے مضامین کی زمانی ترتیب کے ساتھ مکمل فہرست بھی دے دی گئی ہے۔ اس اشاریے کے مطالعے سے سمجھ لینا دشوار نہیں کہ ''السیرۃ'' میں شایع ہونے والے مضامین اپنے موضوعات کے اعتبار سے اپنے اندر کس قدر تنوّع، وسعت اور ندرت رکھتے ہیں۔ اس بات کی تائید بہ لحاظ موضوعات ترتیب دیے گئے اشاریے کے چند ایک موضوعات پر سرسری نظر ڈالنے سے ہوگی۔
موضوعات یہ ہیں: معاشیات، احتساب، اخلاقیات، استشراق، اقتصادیات، تعلیم، تقویم، حدیث، طبِ نبویﷺ، جرح و تعدیل، حقوق و فرائض، حیاتِ نبویﷺ، دعوت و تبلیغ، خطبات و خطابت، سائنس، دفاع، ختمِ نبوت، سیاسیات، سیرت (ضرورت و اہمیت)، سیرت نگاری، عمرانیات، فلکیات، فنونِ لطیفہ، فقہیاتِ سیرت، فرہنگِ سیرت، مخطوطاتِ سیرت، معجزات، معاہدات، مقامِ محمدﷺ، ہجرت، مخالفتِ قریش (اسباب و نتائج) اور متفرقات۔
امید ہے کہ محققین اور شائقین ِمطالعۂ سیرت کی مطلوبہ مواد تک رسائی کے لیے یہ اشاریہ مفید ثابت ہوگا اور رسولِ اکرمﷺ کی حیاتِ طیبہ کے گوناگوں گوشوں کو سمجھنے کے لیے بنیاد فراہم کرے گا۔ خداوندِ کریم مرتب کی اس خدمت کا بہترین صلہ دے۔