کسٹمز کو 30 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کا ٹاسک
چیئرمین ایف بی آر کی چیف کلکٹرز کو ساڑھے3 ماہ میں ہدف پورا کرنے کیلیے اقدامات تجویز کرکے عملدرآمد کی ہدایت۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے چیف کلکٹرز کسٹمز کو باقی ماندہ ساڑھے 3 ماہ کے دوران 30 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کا ہدف دیدیا ہے اورچیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم نے رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر درآمد ہونے والی اربوں روپے مالیت کی مشینری کے بارے میں جامع اسٹڈی اور تحقیقات کے احکام بھی جاری کردے جبکہ درآمدی سطح پر ڈیوٹی وٹیکسوں کی مد حاصل ہونے والے ریونیو میں شارٹ فال کی وجہ معلوم کرنے کیلیے اسٹڈی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تمام چیف کلکٹرز کو ہدایت کی ہے کہ رواں مالی سال کے باقی ماندہ ساڑھے 3ماہ کے دوران کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 30ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلیے کراچی میں اجلاس بلائیں اور اس اجلاس میں وہ قابل عمل پالیسی اقدامات تجویز کیے جائیں اور ان پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے جن کے نتیجے میں مذکورہ ہدف حاصل ہوسکے۔
دستاویز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر مشینری کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے لیکن کوئی نہیں جانتا کہ رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر درآمد ہونے والی یہ مشینری گئی کہاں۔ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم نے ہدایت کی کہ رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر درآمد ہونے والی مشینری کے بارے میں جامع اسٹڈی کرائی جائے اور یہ معلوم کیا جائے کہ رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر کتنی مشینری درآمد ہوئی اور یہ کہاں استعمال ہوئی، اگر یہ مشینری صنعتی یونٹس میں استعمال ہوئی تو اس سے کتنی مالیت کی اشیا پیدا ہوئی ہیں۔
انہوں نے اس بارے میں انکوائری کرنے کی بھی ہدایت کی ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ مشینری کی درآمد کیلیے کسٹمز ڈیوٹی میں دی جانے والی رعایت کا کہیں غلط استعمال تو نہیں ہورہا۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ چیئرمین ایف بی آر نے چیف کلکٹرز سے کہا ہے کہ انہیں (چیئرمین ایف بی آرکو) واضح ورکنگ پیپر چاہیے جس میں ریونیو میں اضافے کیلیے پالیسی گائیڈ لائن دی گئی ہو۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تمام چیف کلکٹرز کو ہدایت کی ہے کہ رواں مالی سال کے باقی ماندہ ساڑھے 3ماہ کے دوران کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 30ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلیے کراچی میں اجلاس بلائیں اور اس اجلاس میں وہ قابل عمل پالیسی اقدامات تجویز کیے جائیں اور ان پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے جن کے نتیجے میں مذکورہ ہدف حاصل ہوسکے۔
دستاویز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر مشینری کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے لیکن کوئی نہیں جانتا کہ رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر درآمد ہونے والی یہ مشینری گئی کہاں۔ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم نے ہدایت کی کہ رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر درآمد ہونے والی مشینری کے بارے میں جامع اسٹڈی کرائی جائے اور یہ معلوم کیا جائے کہ رعایتی ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر کتنی مشینری درآمد ہوئی اور یہ کہاں استعمال ہوئی، اگر یہ مشینری صنعتی یونٹس میں استعمال ہوئی تو اس سے کتنی مالیت کی اشیا پیدا ہوئی ہیں۔
انہوں نے اس بارے میں انکوائری کرنے کی بھی ہدایت کی ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ مشینری کی درآمد کیلیے کسٹمز ڈیوٹی میں دی جانے والی رعایت کا کہیں غلط استعمال تو نہیں ہورہا۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ چیئرمین ایف بی آر نے چیف کلکٹرز سے کہا ہے کہ انہیں (چیئرمین ایف بی آرکو) واضح ورکنگ پیپر چاہیے جس میں ریونیو میں اضافے کیلیے پالیسی گائیڈ لائن دی گئی ہو۔