صبر و ضبط
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی معیت خاصہ نصیب فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے صبر کرنے والوں کے لیے خوش خبری ہے۔ شریعت میں صبر کا مفہوم یہ ہے کہ انسان نیک کاموں پر اپنے نفس کو صبر کا عادی بنائے، نیکی کے وہ کام جن کے کرنے کو دل نہ بھی چاہ رہا ہو ان کو اللہ کا حکم سمجھ کر پابندی سے کرے۔ اس کے ساتھ گناہ اور بُرے کام کرنے سے اپنے نفس کو صبر کا خوگر بنائے۔ گناہ کے وہ کام جن کے کرنے کو دل بھی چاہ رہا ہو، اسباب گناہ اور موقع گناہ بھی میسر ہو اس کے باوجود اللہ کی نافرمانی سمجھ کر ان سے دور رہے۔ جب کہ مصائب اور مشکلات کے وقت بے صبری کا مظاہرہ کرنے کے بہ جائے خوب صبر سے کام لے۔
انسانیت کی کتاب زندگی میں کامیابی کے سنہری اصول صبر کے باب کے تحت درج ہیں۔ جو شخص اس فیصلہ کن قوت کو اختیار کر لیتا ہے کام یابی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ مصائب و آلام، آزمائشیں و امتحانات، صدمات و سانحات اور مشکلات و پریشانیاں انسانی زندگی کا حصہ ہیں۔ دنیا میں بسنے والے تمام انسان کسی نہ کسی پریشانی سے ضرور دوچار ہوتے ہیں لیکن بعض اس پر جزع فزع اور ہائے ہائے کرتے ہیں۔ جب کہ بعض اللہ کی طرف سے امتحان سمجھ کر اس پر صبر ( اپنے آپ کو دلی طور پر اللہ کے فیصلے پر راضی رکھنے کی کوشش ) کرتے ہیں اور اس پریشانی کی حالت میں اللہ سے صبر و صلوٰۃ کے ذریعے مدد مانگتے ہیں، اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی خاص معیّت نصیب فرماتے ہیں۔
معیّت کا آسان مفہوم یہ ہے اللہ تعالیٰ انہیں حوصلہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھو بل کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ ایک مثال پر غور کرنے سے معیّت کا مفہوم سمجھ آ جائے گا : جیسے کوئی شخص کسی معاملے میں بہت پریشان ہو کر کسی ایسے بڑے آدمی کے پاس جاتا ہے جو اس کا مسئلہ حل بھی کر سکتا ہے تو وہ بڑا اس پریشان حال آدمی کو تسلی دیتے ہوئے کہتا ہے : گھبرانے اور فکر مند ہونے کی بالکل ضرورت نہیں میں آپ کے ساتھ ہوں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو دلاسا اور تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دنیاوی مشکلات پر پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، میں اللہ مسبب الاسباب تمہارے ساتھ ہوں۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر صبر کرنے والوں کو انعامات سے نوازنے کا تذکرہ فرماتے ہیں۔
1:مفہوم آیت: '' بے شک اللہ، صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔'' (سورۃ البقرۃ )
2:مفہوم آیت: ''خوش خبری دیجیے صبر کرنے والوں کو۔'' (سورۃ البقرۃ )
3:مفہوم آیت: '' اے ایمان والو! صبر سے کام لو۔'' (سورۃ آل عمران )
4:مفہوم آیت: '' صبر کرو ، اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں ہونے دیتا۔ (سورۃ ہود )
5:مفہوم آیت: '' وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے صبر کیا اور نماز کو (اپنے اوقات پر تمام شرائط و آداب کے ساتھ) قائم کیا اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے اعلانیہ اور مخفی دونوں طریقوں کے مطابق (اللہ کی راہ میں ) خرچ کیا اور برائیوں کو نیکیوں کے ساتھ دُور کرتے ہیں، انہی لوگوں کے لیے آخرت کا گھر ہے (اس میں) باغات ہیں رہنے کے لیے، وہ ان میں داخل ہوں گے اور وہ جو نیک ہیں ان کے آباء و اجداد میں سے ان کی بیویوں میں سے اور ان کی اولادوں میں سے۔ اور فرشتے داخل ہوں گے ان پر ہر دروازے سے (اور ان سے کہیں گے) سلامتی ہے تم پر اس کے بدلے جو تم نے صبر کیا تھا۔'' (سورۃ الرعد )
6:مفہوم آیت: '' آج (قیامت) کے دن میں ان کے صبر کرنے کی جزا دوں گا اور یہی کام یاب لوگ ہیں۔'' (سورۃ المومنون )
7:مفہوم آیت: '' اور خوش خبری دے دیجیے عاجزی کرنے والوں کو اور وہ ( ایسے) لوگ ہیں کہ جب اللہ کا نام لیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور تکلیف یا مصیبت انہیں پہنچتی ہے وہ اس پر صبر کرتے ہیں۔'' (سورۃ الحج )
8:مفہوم آیت: '' جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہم نے ان کے لیے جنت کے بالاخانے بنا رکھے ہیں، جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ہمیشہ اسی (جنت) میں رہیں گے عمل کرنے والوں کا بہت ہی اچھا اجر ہے (عمل کرنے والے وہ لوگ ہیں) جو صبر کرتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔'' (سورۃ العنکبوت )
9:مفہوم آیت: '' صبر کرنے والے مرد اور خواتین، اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔'' (سورۃ الاحزاب )
10: مفہوم آیت: '' اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرمائے گا۔ (سورۃ الزمر)
ان کے علاوہ دیگر آیات کریمہ میں بھی صبر کی تلقین ، ترغیب اور صبر پر ملنے والے اعزازات و انعامات کا تذکرہ بہت خوب صورت انداز میں مذکور ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں پر اپنی نصرت و مدد نازل فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی معیت خاصہ نصیب فرماتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی طرف سے خوشخبری کا مستحق قرار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کی اس صفت کو اولوالعزم رسولوں کا شیوہ قرار دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوںکو راہ نمائی کا امام قرار دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو غالب فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو فرشتوں کی سلامتی کا حق دار ٹھہراتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو مخبتین (عاجزی اختیار کرنے والوں ) میں شمار فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو محسنین ( احسان کرنے والوں) میں شمار فرماتے ہیں اور ان کے اجر کو ضائع نہیں ہوتے دیتے۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے لیے آخرت میں مغفرت کا اعلان فرمائیں گے۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اور عظیم اجر عطا فرمائیں گے۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو انعام اور جزا کے طور جنت کے محلات، بالا خانے، نہریں اور اس کی تمام نعمتیں عطا فرمائیں گے۔
اللہ تعالی ٰ عافیت والی زندگی نصیب فرمائے لیکن اگر آزمائش آجائے تو پھر دین سے پھرنے کے بجائے دین پر استقامت نصیب فرمائے اس راستے میں آنے والی مشکلات پر صبر عطا فرمائے۔
انسانیت کی کتاب زندگی میں کامیابی کے سنہری اصول صبر کے باب کے تحت درج ہیں۔ جو شخص اس فیصلہ کن قوت کو اختیار کر لیتا ہے کام یابی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ مصائب و آلام، آزمائشیں و امتحانات، صدمات و سانحات اور مشکلات و پریشانیاں انسانی زندگی کا حصہ ہیں۔ دنیا میں بسنے والے تمام انسان کسی نہ کسی پریشانی سے ضرور دوچار ہوتے ہیں لیکن بعض اس پر جزع فزع اور ہائے ہائے کرتے ہیں۔ جب کہ بعض اللہ کی طرف سے امتحان سمجھ کر اس پر صبر ( اپنے آپ کو دلی طور پر اللہ کے فیصلے پر راضی رکھنے کی کوشش ) کرتے ہیں اور اس پریشانی کی حالت میں اللہ سے صبر و صلوٰۃ کے ذریعے مدد مانگتے ہیں، اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی خاص معیّت نصیب فرماتے ہیں۔
معیّت کا آسان مفہوم یہ ہے اللہ تعالیٰ انہیں حوصلہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھو بل کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ ایک مثال پر غور کرنے سے معیّت کا مفہوم سمجھ آ جائے گا : جیسے کوئی شخص کسی معاملے میں بہت پریشان ہو کر کسی ایسے بڑے آدمی کے پاس جاتا ہے جو اس کا مسئلہ حل بھی کر سکتا ہے تو وہ بڑا اس پریشان حال آدمی کو تسلی دیتے ہوئے کہتا ہے : گھبرانے اور فکر مند ہونے کی بالکل ضرورت نہیں میں آپ کے ساتھ ہوں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو دلاسا اور تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دنیاوی مشکلات پر پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، میں اللہ مسبب الاسباب تمہارے ساتھ ہوں۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر صبر کرنے والوں کو انعامات سے نوازنے کا تذکرہ فرماتے ہیں۔
1:مفہوم آیت: '' بے شک اللہ، صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔'' (سورۃ البقرۃ )
2:مفہوم آیت: ''خوش خبری دیجیے صبر کرنے والوں کو۔'' (سورۃ البقرۃ )
3:مفہوم آیت: '' اے ایمان والو! صبر سے کام لو۔'' (سورۃ آل عمران )
4:مفہوم آیت: '' صبر کرو ، اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں ہونے دیتا۔ (سورۃ ہود )
5:مفہوم آیت: '' وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے صبر کیا اور نماز کو (اپنے اوقات پر تمام شرائط و آداب کے ساتھ) قائم کیا اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے اعلانیہ اور مخفی دونوں طریقوں کے مطابق (اللہ کی راہ میں ) خرچ کیا اور برائیوں کو نیکیوں کے ساتھ دُور کرتے ہیں، انہی لوگوں کے لیے آخرت کا گھر ہے (اس میں) باغات ہیں رہنے کے لیے، وہ ان میں داخل ہوں گے اور وہ جو نیک ہیں ان کے آباء و اجداد میں سے ان کی بیویوں میں سے اور ان کی اولادوں میں سے۔ اور فرشتے داخل ہوں گے ان پر ہر دروازے سے (اور ان سے کہیں گے) سلامتی ہے تم پر اس کے بدلے جو تم نے صبر کیا تھا۔'' (سورۃ الرعد )
6:مفہوم آیت: '' آج (قیامت) کے دن میں ان کے صبر کرنے کی جزا دوں گا اور یہی کام یاب لوگ ہیں۔'' (سورۃ المومنون )
7:مفہوم آیت: '' اور خوش خبری دے دیجیے عاجزی کرنے والوں کو اور وہ ( ایسے) لوگ ہیں کہ جب اللہ کا نام لیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور تکلیف یا مصیبت انہیں پہنچتی ہے وہ اس پر صبر کرتے ہیں۔'' (سورۃ الحج )
8:مفہوم آیت: '' جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہم نے ان کے لیے جنت کے بالاخانے بنا رکھے ہیں، جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ہمیشہ اسی (جنت) میں رہیں گے عمل کرنے والوں کا بہت ہی اچھا اجر ہے (عمل کرنے والے وہ لوگ ہیں) جو صبر کرتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔'' (سورۃ العنکبوت )
9:مفہوم آیت: '' صبر کرنے والے مرد اور خواتین، اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔'' (سورۃ الاحزاب )
10: مفہوم آیت: '' اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرمائے گا۔ (سورۃ الزمر)
ان کے علاوہ دیگر آیات کریمہ میں بھی صبر کی تلقین ، ترغیب اور صبر پر ملنے والے اعزازات و انعامات کا تذکرہ بہت خوب صورت انداز میں مذکور ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں پر اپنی نصرت و مدد نازل فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی معیت خاصہ نصیب فرماتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی طرف سے خوشخبری کا مستحق قرار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کی اس صفت کو اولوالعزم رسولوں کا شیوہ قرار دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوںکو راہ نمائی کا امام قرار دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو غالب فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو فرشتوں کی سلامتی کا حق دار ٹھہراتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو مخبتین (عاجزی اختیار کرنے والوں ) میں شمار فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو محسنین ( احسان کرنے والوں) میں شمار فرماتے ہیں اور ان کے اجر کو ضائع نہیں ہوتے دیتے۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے لیے آخرت میں مغفرت کا اعلان فرمائیں گے۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اور عظیم اجر عطا فرمائیں گے۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو انعام اور جزا کے طور جنت کے محلات، بالا خانے، نہریں اور اس کی تمام نعمتیں عطا فرمائیں گے۔
اللہ تعالی ٰ عافیت والی زندگی نصیب فرمائے لیکن اگر آزمائش آجائے تو پھر دین سے پھرنے کے بجائے دین پر استقامت نصیب فرمائے اس راستے میں آنے والی مشکلات پر صبر عطا فرمائے۔