انتخابات ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل سینیٹ میں بھی متفقہ منظور
ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والے شخص کے غیر مسلم ہونے کی حیثیت برقرار رہے گی
KARACHI:
سینیٹ نے انتخابات ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انتخابات ایکٹ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔ ترمیمی بل کے ذریعے انتخابات ایکٹ 2017 میں 7 بی اور 7 سی شامل کی گئی ہیں۔
ترمیمی بل کے تحت آئین میں قادیانیوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی۔ ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والے شخص کے غیر مسلم ہونے کی حیثیت برقرار رہے گی۔ ووٹرلسٹ میں درج کسی شخص پر منکر ختم نبوت ہونے کا اعتراض اٹھے تو اسے 15 دن میں طلب کیا جائیگا۔ جس شخص پر منکر ختم نبوت ہونے کا شبہ ہو وہ شخص اقرار نامے پر دستخط کرے گا کہ وہ ختم نبوت پرایمان رکھتا ہے۔ اگر وہ شخص اقرار نامے پر دستخط سے انکار کرے تو اسے غیر مسلم تصور کیا جائے گا اور اس کا نام ووٹر لسٹ سے ہٹا کر غیر مسلم کے خانے میں لکھا جائے گا۔
بل کی منظوری کے موقع پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ نئے بل میں 7 بی اور 7 سی شامل کردیئے گئے ہیں، سیون سی کے تحت اگر کوئی شخص مسلم ووٹر کے طور پر رجسٹریشن کروائے اور اس پر منکر ختم نبوت ہونے کا شبہ ہو تو اس کے خلاف درخواست دی جا سکتی ہے، درخواست میں 15 دن کے اندر کارروائی کی جائے گی، اگر مذکورہ شخص ختم نبوت کا اقرار نہیں کرتا تو اسے غیر مسلم قرار دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بھی اس بل میں احمدی، قادیانی اور لاہوری گروپ کو غیرمسلم قرار دے چکے ہیں، کل قومی اسمبلی میں تفصیل سے بات ہوئی لیکن رپورٹنگ ٹھیک نہیں ہوئی، اس بل کے حوالے سے مجھ پر بدنیتی کا الزام لگا، میں مسلمان ہوں کچھ غلط کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
سینیٹ نے انتخابات ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انتخابات ایکٹ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔ ترمیمی بل کے ذریعے انتخابات ایکٹ 2017 میں 7 بی اور 7 سی شامل کی گئی ہیں۔
ترمیمی بل کے تحت آئین میں قادیانیوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی۔ ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والے شخص کے غیر مسلم ہونے کی حیثیت برقرار رہے گی۔ ووٹرلسٹ میں درج کسی شخص پر منکر ختم نبوت ہونے کا اعتراض اٹھے تو اسے 15 دن میں طلب کیا جائیگا۔ جس شخص پر منکر ختم نبوت ہونے کا شبہ ہو وہ شخص اقرار نامے پر دستخط کرے گا کہ وہ ختم نبوت پرایمان رکھتا ہے۔ اگر وہ شخص اقرار نامے پر دستخط سے انکار کرے تو اسے غیر مسلم تصور کیا جائے گا اور اس کا نام ووٹر لسٹ سے ہٹا کر غیر مسلم کے خانے میں لکھا جائے گا۔
بل کی منظوری کے موقع پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ نئے بل میں 7 بی اور 7 سی شامل کردیئے گئے ہیں، سیون سی کے تحت اگر کوئی شخص مسلم ووٹر کے طور پر رجسٹریشن کروائے اور اس پر منکر ختم نبوت ہونے کا شبہ ہو تو اس کے خلاف درخواست دی جا سکتی ہے، درخواست میں 15 دن کے اندر کارروائی کی جائے گی، اگر مذکورہ شخص ختم نبوت کا اقرار نہیں کرتا تو اسے غیر مسلم قرار دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بھی اس بل میں احمدی، قادیانی اور لاہوری گروپ کو غیرمسلم قرار دے چکے ہیں، کل قومی اسمبلی میں تفصیل سے بات ہوئی لیکن رپورٹنگ ٹھیک نہیں ہوئی، اس بل کے حوالے سے مجھ پر بدنیتی کا الزام لگا، میں مسلمان ہوں کچھ غلط کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔