صوبائی محکموں کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا اعلان نئی یونیورسٹی کی منظوری

غریب خواتین کو امداد کی اسکیم انکم سپورٹ پروگرام میں ضم کرنے پر احتجاج ،گورنرسندھ نے 10سرکاری بلز کی توثیق کردی


Staff Reporter March 08, 2013
غریب خواتین کو امداد کی اسکیم انکم سپورٹ پروگرام میں ضم کرنے پر احتجاج ،گورنرسندھ نے 10سرکاری بلز کی توثیق کردی فوٹو فائل

سندھ کے سینئر وزیر تعلیم پیر مظہرالحق اور وزیر قانون محمد ایاز سومرو نے جمعرات کو سندھ اسبلی میں اعلان کیاکہ صوبائی حکومت کے تمام محکموں، اداروں اور منصوبوں میں کام کرنے والے تمام کنٹریکٹ اور ایڈہاک ملازمین کو مستقل کردیا جائے گا۔

اس ضمن میں سندھ اسمبلی کے رواں اجلاس سے ہی بل منظور کرالیا جائے گا۔ انھوں نے یہ اعلان اپوزیشن کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کے نکتہ اعتراض کے جواب میں کیا ۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ کنٹریکٹ اور ایڈہاک ملازمین کو مستقل کرنے کا بل منظور کیا جائے کیونکہ اسمبلی کے پاس وقت بہت کم رہ گیا ہے۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ15مارچ تک ملازمین کو مستقل کرنے اور خواتین پر گھریلو تشدد کے خاتمے کے بل سمیت تمام بل منظور کرلیں گے ۔

سینئر وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے کہا کہ ایڈہاک اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا بل تیار ہوچکا ہے ۔ انھوں نے بل کی کاپی ہاتھ میں لہرا کرایوان میں دکھائی۔ قبل ازیں اسمبلی میں وقفہ سوالات و جوابات کے دوران انکشاف کیا گیا کہ محکمہ سماجی بہبود سندھ کے تحت غریب اور ضرورت مند خواتین کو ماہانہ مالی امداد کی اسکیم بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام میں ضم کردی گئی ہے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نثار احمد کھوڑو نے اعلان کیا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سندھ اسمبلی کے منظورکردہ 10 سرکاری بلز کی توثیق کردی ہے۔ ان میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا بل شامل نہیں ہے۔



 

منظور کردہ بلوں میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن بل2013 ، سندھ پبلک پراکیورمنٹ (ترمیمی) بل2013 ، سندھ ٹرانسپلانٹیشن آف ہیومن آرگنز اینڈ ٹشوز بل 2013 ، داؤد یونیورسٹی آف انجینئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل2013 ، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا کراچی بل2012 ، شہید بے نظیر بھٹو دیوان یونیورسٹی بل2011 ، قلندر شہباز یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز بل 2013 ، سندھ ریونیو بورڈ (ترمیمی) بل2012 ، سندھ آرمز بل2013، حیدرآباد انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل2013 شامل ہیں ۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی نے کراچی میں سرکاری شعبے میں ایک نئی یونیورسٹی کے قیام کے لیے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ۔

یہ یونیورسٹی '' شہید بے نظیر بھٹو سٹی یونیورسٹی'' کہلائے گی۔ عارف مصطفی جتوئی کے سوال پر سینئر وزیر پیر مظہرالحق نے کہا کہ آج کل لوگ کمپیوٹر سے اسکین کرکے نوکریوں کے جعلی آرڈرز نکال رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے نوکریوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ میں اس معاملے کی تحقیقات کراؤں گا کہ یہ جعلی آرڈرز کہاں سے نکالے جا رہے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |