- آپ اپنی آئینی حدود جانتے ہیں مگر تجاوز کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن
- فیصل آباد میں شوہر نے دو بیویوں اور چار بچوں کو قتل کر کے خودکشی کرلی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
- لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خراسانی گروپ کا کارندہ گرفتار
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: فتح کو ترسی پاکستان ٹیم نے جیت کا ذائقہ چکھ لیا
- ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
- پاکپتن میں سفاک شوہر اور سسرالیوں نے گھر نام نہ کرنے پر خاتون کو زہر دے دیا
- ایران نے امریکی و برطانوی حکام اور کمپنیوں پر پابندی لگادی
- محمود اچکزئی کا سابق نگران وزیر اور ڈی سی کوئٹہ کو 20 ارب ہرجانے کا نوٹس
- مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف وزارت عظمی سے پیچھے ہٹ گئے، محمد زبیر
- آڈیو لیکس کیس، آئی بی کا بینچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- لاہور: پارکوں میں جوڑوں کی وڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل
- کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع منظور
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ، 8 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے
- شدید گرمی کی لہر نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا؛ اسکول بند
- پنجاب میں سرکاری محکموں میں بھرتی اور دیگر سہولیات کیلیے خصوصی افراد کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز
- حماس کی حمایت پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی
- جنوبی وزیرستان کے سیشن جج کے اغواء میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
- تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آفیشل ترانہ جاری
وفاق کپاس کی نئی امدادی قیمت 10 سے 11ہزار روپے فی من مقرر کرے، سندھ حکومت کا مطالبہ
کراچی: سندھ حکومت نے وفاق سے کپاس کی نئی سپورٹ پرائس 10 سے 11 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
وزیر زراعت و انسداد بدعنوانی سردار محمد بخش مہر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کپاس کی امدادی قیمت 10 سے 11 ہزار روپے فی من مقرر کی جائے، مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکار کپاس کاشت نہیں کر رہے جس کی وجہ سے سندھ کے کسان شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
وزیر زراعت سندھ کا پیر کو جاری کردہ اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ رواں سال سندھ میں کپاس کی فصل کا ٹارگٹ 6 لاکھ 40ہزار ہیکٹرز رکھا گیا ہے جبکہ سندھ میں اس وقت کپاس کی بوائی 20فیصد ہوچکی ہے، مہنگی کھاد، بیج، پیٹرول مصنوعات اور زرعی ادویات نے کسانوں کا خرچ بڑھا دیا ہے۔
سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ کاشتکار کو گزشتہ سیزن میں کپاس کی مناسب قیمت نہیں ملی تھی تو اس بار وہ فصل کیسے کاشت کریں گے؟، وفاق کو چاہیے کہ کپاس کی امدادی قیمت 10 ہزار سے 11 ہزار روپے مقرر کی جائے تاکہ کاشتکار زیادہ سے زیادہ کپاس کاشت کریں۔
کسان کو اچھی قیمت ملے گی تو کپاس کاشت کرے گا، کپاس ملکی ٹیکسٹائل صنعت کی ضرورت ہے، ابتدائی خریف سیزن میں سندھ کو اپنے حصے کا پورا پانی نہ ملا تو کپاس اور چاول سمیت زرعی اجناس کی فصل کم لگنے کا اندیشہ ہے۔
ارسا سندھ کو اپنے حصے کا پانی نہ دیکر زرعی اراضی کو بنجر بنانا چاہتا ہے، حصے کا پانی نہ ملنے کی وجہ سے خریف سیزن میں کپاس، چاول، گنے اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔