- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
اگرچہ یہ ایک خواب لگتا ہے لیکن یہ سچ ہے۔ انٹارکٹیکا میں واقع ایک آتش فشاں پہاڑ Erebus ہر روز سونے کے ٹکڑے برسا رہا ہے جس کی قیمت 6000 ڈالرز ہے۔
سیٹلائٹ سے لی گئیں تصاویر ماؤنٹ ایریبس کے نیچے لاوے پر مبنی ایک جھیل کو ظاہر کرتی ہیں جو 1972 سے بھڑک رہی ہے۔ یہ آتش فشاں باقاعدگی سے گیس اور بھاپ کے شعلوں کو باہر کی طرف خارج کررہا ہے اور جزوی طور پر پگھلے پتھروں کو بھی نکال رہا ہے۔
جب گیس تیزی سے باہر نکلتی ہے تو اس کے ساتھ ساتھ سونے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی آسمان پر پھیل جاتے ہیں اور بارش کی طرح زمین پر آتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق آتش فشاں ایک دن میں تقریباً 80 گرام سونا اگلتا ہے جس کی قیمت تقریباً 6000 ڈالر ہے۔
یہ سونے کے ٹکڑے ماؤنٹ ایربس سے سینکڑوں میل دور گرتے ہیں۔ انٹارکٹیکا کے محققین نے آتش فشاں سے 621 میل دور فضا میں سونے پر مبنی دھول یا غبار کا پتہ لگایا ہے۔ 2017 کے مطالعے کے مطابق انٹارکٹیکا میں 138 آتش فشاں موجود ہیں جن میں سے تقریباً نو کے فعال ہونے کی اطلاع ہے اور اس میں سے ایک یہ ماؤنٹ ایربس ہے جو سب زیادہ مشہور ہے۔
یہ پہاڑ 1841 میں دریافت ہوا تھا جس کی بلندی 12,448 فٹ (3,794 میٹر) ہے۔ یہ ان تین آتش فشاں پہاڑوں میں سے بھی ایک ہے جو مل کر انٹارکٹیکا میں Ross نامی جزیرہ بناتے ہیں۔۔
ماؤنٹ ایریبس وولکینک آبزرویٹری جو کہ امریکا کے زیر انتظام ہے، اب بھی آتش فشاں کا مشاہدہ کرتی ہے اور زندگی کے آثار کو تلاش کرنے کیلئے کے لیے مہم بھیجتی رہتی ہے۔ یہ رصد گاہ ماؤنٹ ایریبس سے تقریباً 25 میل جنوب میں واقع ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔