- این اے 148 ملتان میں ضمنی انتخاب کیلیے پولنگ جاری
- وزیراعظم کو آئی ایم ایف کا 18 ہزار ارب کا مجوزہ بجٹ پیش
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹاپ 4 ٹیمیں کون سی ہوں گی؟ کیف نے پیشگوئی کردی
- ایک منٹ میں 110 پینسلیں توڑنے کا عالمی ریکارڈ
- سوشل میڈیا اور بچوں میں سیگریٹ نوشی کے درمیان تعلق کا انکشاف
- گرین ہاؤس گیسز کو قیمتی کیمیکلز میں بدلنے کا نیا طریقہ وضع
- بشکیک سے 140 طلبا کو لے کر پرواز لاہور پہنچ گئی
- ’’ کوہلی نے پاکستان آکر کھیلنے سے متعلق اچھی بات کی ہے‘‘
- کراچی: چھالیہ کے اسمگلرز کا پولیس کو رشوت دینا مہنگا پڑ گیا
- کراچی: گریڈ 17 کا افسر عدالت میں میتھ کی اسپیلنگ نہ سُنا سکا
- عالمی بینک کی پاکستان میں آئندہ مالی سال مہنگائی میں کمی کی پیش گوئی
- افغانستان کے صوبہ غور میں شدید بارش اور سیلاب سے 50 افراد جاں بحق
- کرغزستان میں کوئی پاکستانی ہلاک نہیں ہوا نہ کسی خاتون سے زیادتی ہوئی، دفتر خارجہ
- دنیا کی بلند ترین برفانی چوٹی پر پاک بھارت ریسلرز کا ٹکراؤ ہوگا
- پاکستانی طلبہ پر حملوں کیخلاف جمعیت کا کرغز سفارتخانے کے باہر مظاہرہ
- وزیراعظم کی اسحاق ڈار اور امیر مقام کو بشکیک جانے کی ہدایت
- بانی پی ٹی آئی پر مزید 10 قیمتی تحائف بیچنے کا الزام، انکوائری رپورٹ سامنے آگئی
- لیاقت آباد کے کال سینٹر میں نوجوان کی ہلاکت کا معمہ حل
- کراچی میں پارہ 40 ڈگری سے تجاوز کرگیا
- ٹِک ٹاک نے صارفین کے لیے اہم فیچر کی آزمائش شروع کردی
ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
تہران: صحرا کے بیچوں بیچ، ہزاروں گھروں پر مشتمل خالی عمارتیں بھوتوں کے شہر (ghost town) کی منظر کشی کرتی ہیں جو کہ ایران میں واقع ہے۔
یہ خالی شہر پیرادائز سٹی کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن اپنے نام کے برعکس یہ اپنی ویرانی کے باعث ایک خوف کا احساس پیدا کرتا ہے۔ یہ ایران کے دارالحکومت تہران کا حصہ ہے۔
تعمیر کے دوران ان عمارتوں میں سے بہت سی عمارتوں کو تو تعمیر مکمل ہونے سے پہلے ہی ادھورا چھوڑ دیا گیا تھا۔ ایک ذرائع کے مطابق، یہ ویران ٹاورز ان لوگوں کے لیے سستی رہائش کے لیے تیار کیے گئے تھے جو تہران میں املاک کی بڑھتی قیمتوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے تھے۔
تاہم شہر سے الگ، بنجر زمین، سیوریج کا ناقص نظام، انتہائی گرمی، پانی تک رسائی میں مشکلات اور بجلی کا وقفے وقفے سے جاتے رہنا۔ یہ وہ مسائل تھے جس کی وجہ سے یہ علاقہ عوام میں مقبولیت نہیں پاسکا اور اس پروجیکٹ کو ترک کرنا پڑا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔