- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ ہوگا، ہتک عزت قانون پنجاب اسمبلی میں پیش
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
- وزیراعظم کا ایرانی سفارت خانے کا دورہ، ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے انتقال پر تعزیت
- خطرہ محسوس ہونے پر مرنے کی اداکاری کرنے والی چیونٹیاں
- جاپان میں ریکونز نے تباہی مچادی
- ماہرین نے لوگوں کی عمر میں 5 سال کے اضافے کی پیشگوئی کردی
- احمد فرہاد کے کیس میں عدالتی ریمارکس پر حیرت ہے، اعظم نذیر تارڑ
- کراچی ؛ بیوی کے ناراض ہوکر میکے جانے پر شوہرنے خودکشی کرلی
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی آڑ میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کا انکشاف
- عالمی فوجداری عدالت؛ اسرائیلی وزیراعظم اور حماس رہنماؤں کے وارنٹِ گرفتاری کا امکان
بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، آسمانی بجلی گرنے سے 74 ہلاکتیں
ڈھاکا: بنگلہ دیش میں گزشتہ 38 روز میں آسمانی بجلی گرنے سے 35 کسانوں سمیت 74 شہری جاں بحق ہوگئے اور ماہرین نے اس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو قرار دے دیا۔
خبرایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق سیو دا سوسائٹی اور تھندراسٹورم ایوئرنیس فورم نے رپورٹ میں بتایا کہ مئی کے ابتدائی 8 روز کے دوران بجلی گرنے سے 43 افراد جاں بحق ہوئے اور اپریل میں 31 افراد آسمانی بجلی سے جان کھو بیٹھے تھے۔
رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کے ابتدائی دنوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے روزانہ 11 افراد جاں بحق ارو 9 زخمی ہو گئے۔
اعداد وشمار کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں 2021 تک ایک دہائی کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے دو ہزار 800 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ بنگلہ دیش خلیج بنگال میں گھرا ہوا ہے اور یہاں آسمانی بجلی گرنے کے خون ریز واقعات مسلسل پیش آتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آسمانی بجلی گرنے کے خون ریز واقعات بھی موسمیاتی تبدیلی کا شاخسانہ ہیں۔
جہانگیرنگر یونیورسٹی کے پروفیسر اور فورم کے صدر کبیرالبشیر نے بتایا کہ آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کی دو وجوہات سامنے آئی ہیں، عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تپش اور بنگلہ دیش کے دیہی علاقوں میں درختوں کا کٹاؤ اور خاص طور پر کھیتوں میں لمبے درختوں کا کٹاؤ ان وجوہات میں شامل ہیں۔
ماہر ماحولیات شہریرالحسین نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں آسمانی بجلی گرنے کی اہم وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی بے وقت بارش، انتہائی گرمی اور بارشوں میں تاخیر کی وجہ بن گئی ہے، آسمانی بجلی گرنے کے واقعات اس وقت پیش آتے ہیں جب زمین پر درجہ حرارت ماحول اور ہوا کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگلات کا کٹاؤ اور لمبے درخت جیسا کہ پام کے درختوں کے کٹاؤ سے موسمیاتی بحران پیدا ہوتا ہے اور کھلی فضا میں کام کرنے والے کسانوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔
شہریرالحسین نے تجویز دی کہ ہم آگاہی، آسمانی بجلی روکنے والے ٹاور نصب کرکے اور موسمیاتی پیش گوئی کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا بحران کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں سے بچ سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق بنگلہ دیش میں سالانہ بنیاد پر آسمانی بجلی گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح 300 ریکارڈ کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں رواں برس اپریل کے دوران 1948 سے اب تک تاریخ کا طویل ترین ہیٹ ویو ریکارڈ کیا گیا اور پہلی مرتبہ ملک کے 75 سے 80 فیصد علاقوں میں مسلسل ہیٹ ویو رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔