- یوٹیوب سبسکرائبرز؛ رونالڈو کو ٹکر دینے کیلئے میسی سے تعاون کا عندیہ
- پاک فوج کے دستوں کا اسلام آباد اور گرد و نواح میں گشت
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلش کپتان بین اسٹوکس انجری کے باعث میچ سے باہر
- پنجاب حکومت نے لاہور میں بھی فوج طلب کرلی
- کسی شرپسند کو ڈی چوک کے قریب پھٹکنے نہیں دیں گے، وزیر اطلاعات
- بھارتی وزیرخارجہ کوریاست مخالف احتجاج میں شرکت کی دعوت ملک دشمنی کا آخری لیول ہے، عظمی بخاری
- اسلام آباد کے تاجروں کا پی ٹی آئی احتجاج کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ
- گنڈاپور کے قافلے میں پی ٹی آئی کارکن ہیں، کوئی افغان باشندہ نہیں، بیرسٹر سیف
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ویسٹ انڈین بالر چہرے پر گیند لگنے سے زخمی
- گھریلو جھگڑے پرشوہرنے بیوی کو تشدد کے بعد قتل کردیا
- کراچی میں پولیس مقابلے؛ 8 زخمیوں سمیت 9 ملزمان گرفتار، اسلحہ اور مسروقہ سامان برآمد
- وزیراعلی خیبرپختونخوا ساری حدود پار کررہے ہیں، وزیر داخلہ
- دوستی سے انکار پرخاتون کو تیزاب سے جلانے، زیادتی کی کوشش
- شکست پر میڈل تقسیم! بھارتی فینز کپتان، کھلاڑی اور مینجمنٹ پر بھڑک اُٹھے
- کم وقت میں ڈرون سے سب سے زیادہ ایموجیز بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم
- وزیراعلی خیبرپختونخوا کا قافلہ راولپنڈی کے قریب پہنچ گیا، پولیس کی شدید شیلنگ
- اسلام آباد میں فوج کو دئیے گئے اختیارات کا مراسلہ جاری
- وزیرستان میں پاک فوج اور خوارج میں فائرنگ کا تبادلہ، لیفٹیننٹ کرنل اور 5 جوان شہید
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ہار دیکھ کر بھارتی فیلڈر امپائرز سے الجھ پڑیں
- اسرائیل کا بیروت حملے میں اہم حزب اللہ رہنما ہاشم صفی کی شہادت کا دعویٰ
ڈیما گوگ کیا ہے؟
ڈیماگوگ ایک ایسے رہنما کو کہتے ہیں جس کا کوئی نظریہ نہ ہو لیکن وہ عوام کو بیوقوف بنانے اوران کے جذبا ت سے کھیلنے کا ہنر بخوبی جانتا۔ اس کے پیرو کار اسے اپنا مسیحا سمجھ لیتے ہیں۔
ایسے رہنما لوگوں کو ترقی کا قابل عمل روڈ میپ دینے کے بجائے خیالی جنت کا گروہ بناتے ، اپنی شعلہ بیانی سے اپنے پیروکاروں پر سحر طاری کر دیتے ہیں۔ ہٹلر اور مسولینی ڈیماگوگ کی اعلیٰ مثال قرار دیا جاتا ہے، جنھوں نے اپنی قوم کے جذبات کو ایک مخصوص ایجنڈے پر ابھارا اور اپنے ملک اور قوم کو جنگ اور بربادی کے راستے پر ڈال دیا۔ڈیموگاگ یونانی زبان کا لفظ ہے۔
’’ڈیما‘‘ کا مطلب عوام اور ’’گاگ‘‘ کا مطلب حکمران یا لیڈر ہے۔قدیم یونان کی ریاستوں کے ایسے حکمران یا لیڈرز جو عوام کے جذبات سے کھیلتے تھے انھیں ڈیموگوک کا خطاب دیا گیا۔ ۔ صدیوں پہلے استعمال ہونے والے اس لفظ کو سیاست میں اب تک تسلسل سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ڈیموگاگ قیادت اپنی شعلہ بیانی سے عوام کو متاثر کرتی ہے۔ وہ ایک ایسا بیانیہ تشکیل دیتے ہیں جو لوگوں کو متاثر کرے اور انھیں سبز باغ دکھائے۔ ڈیموگاگ قیادت میں کرشمہ سازی کی خصوصیات ہوتی ہیں، اس لیے وہ عوام میں خود کو رول ماڈل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ان میں یہ صلاحیت بھی ہوتی ہے کہ وہ حقائق اور شہادتوں کو اپنے حق میں استعمال کرنے کے ماہر ہوتے ہیں، وہ دلیل سے بات کرنے کے بجائے جذبات کو استعمال کرتے ہیں۔
تاریخی حقائق بتاتے ہیں کہ ڈیموگاگ قیادت ان ملکوں میں زیادہ موثر ہوتی ہے جہاں سیاسی نظام طلاطم کا شکار ہو، عوام غیر مطمئن ہوں۔ڈیماگوگ قسم کے لیڈروں کی نمایاں خصوصیات یا نشانیاں کچھ اس طرح ہیں۔ ڈیموگاگ قیادت کی سب سے بڑی پہچان ان کا پاپولزم ہے۔ڈیموگوگ کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ مسائل کے حل کے بجائے عوام کو وہ ایسا منظر نامہ پیش کرنا چاہتے ہیں جو ان کا دلکش خواب ہوتا ہے۔جس سے عوام تو خوش ہوجاتے ہیں لیکن وہ خواب کبھی سچے ثابت نہیں ہوتے ہیں اور مسائل کبھی حل نہیں ہوتے ہیں۔
ڈیماگوگ لیڈر، عوام کو خوف اور غصہ دلا کر آپس میں تقسیم کردیتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ شخصیت پرستی کے ذریعے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اپنی طرف متوجہ کریں۔میڈیا میں ان کو ایک فرشتہ صفت شخصیت کے طور پر پیش کیا جائے۔ڈیماگوگ کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ لوگ دلیل نہ سنیں بلکہ جذبات سے سوچیں۔ وہ اپنے منشور پر بات کرنے کے بجائے دوسروں کی کردار کشی کو انتخابی مہم کا حصہ بنائیں گے۔جھوٹے وعدے کرنا اور اپنے قول سے پھر جانا ان کا وطیرہ ہوتا ہے۔
ڈیماگوگ کا کوئی واضح نظریہ نہیں ہوتا۔ وقت، حالات اور اپنے مفادات کے تابع نظریات تبدیل کر لیتے ہیں۔ان کی دوستی اور تعلق سب ان کے ذاتی مفادات کے تابع ہوتا ہے۔ ڈیماگوگ طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کے لیے ہر اصول توڑ دیتے ہیں۔الیکشن ہاریں تو دھاندلی کا راگ الاپیں گے اور اگر جیت جائیں تو اسے اپنی کرشماتی شخصیت کا نتیجہ قرار دیں گے۔ ڈیماگوگ لیڈر کبھی تنقید برداشت نہیں کرتے۔ تنقید کا جواب دلیل سے دینے کے بجائے بد زبانی یا گالی گلوچ پر اتر آئیں گے۔
ڈیماگوگ لیڈر اپنے فالورز کو ہمیشہ یہ کہتے رہیں گے کہ مخالفین اسے کسی نہ کسی طرح ختم کرنا چاہتے ہیں۔مخالفین اسے زہر دے دیں گے یا گولی مار دیں گے۔ ڈیماگوگ ہر مشکل مسلہ کا سادہ حل بتاتے ہیں جو اصل میں حل نہیں ہوتا لیکن مقصد عوام کو بیوقوف بنانا ہوتا ہے۔ ڈیماگوگ لیڈرکی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ وہ جذبات سے عاری ہوتے ہیں۔ وہ اگر کسی قسم کے جذبات دکھاتے بھی ہیں تو صرف دکھاوے کے لیے ہوتے ہیں۔
محققین جوزف اسٹالن اور ہوگو شاویز کو بھی ڈیماگوگ لیڈرز میں شامل کرتے ہیں۔اگر ہم ایشیائی ممالک کی قیادتوں کا جائزہ لیں تو کئی حکمرانوں کو ڈیموگوک کا خطاب دیا گیا ہے، ان میں فلپائن کے صدر روڈ ریگو ڈو ٹرٹی، نریندر مودی، پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔ پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو اور عمران خان کو بھی اسی فہرست میں رکھا جاتا ہے ۔ دیکھنا ہے کہ تاریخ ان کو حتمی طور پر کس فہرست میں شامل کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔