- پی آئی اے کی نجکاری میں التوا سے قومی خزانے کو 850 ارب کے نقصان کا انکشاف
- انڈونیشیا میں بیٹے کی دوا لینے جانے والی ماں کو اژدھا کھا گیا
- برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کل ہوگی
- ایف بی آر نے 2 ہزار اشیا پر پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی عائد کردی
- 2 لاکھ 28 ہزار انکم ٹیکس نان فائلرز کی موبائل سمیں بلاک
- غزہ میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی؛ سعودیہ
- کراچی میں گرمی کی شدت برقرار، درجہ حرارت 37.1 ڈگری ریکارڈ
- پی ٹی آئی رہنماؤں نے رابطہ کر کے ہلکا ہاتھ رکھنے کی درخواست کی ہے، فواد چوہدری
- پی ایم ڈی سی نےفلسطینی طلبا کو پاکستان میں تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے دی
- کینیڈا؛ عدالت نے یونیورسٹی میں طلبا کے اسرائیل مخالف کیمپ اکھاڑنے کی اجازت دیدی
- کراچی کے صنعتی علاقوں کو مخصوص پائپ لائنز سے ہائی پریشر گیس فراہم کی جائے گی
- ڈائنو سار کی معدومیت انگور پھیلنے کا ممکنہ سبب قرار
- چھ ٹانگوں والے متروک کتے کونیا گھر مل گیا
- ورزش کینسر سے لڑنے میں مددگار قرار
- کے الیکٹرک بجلی چوروں کیخلاف آپریشن کرے،حکومت سندھ بھرپورساتھ دے گی، وزرا
- باجوڑ: ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ سمیت 5 افراد جاں بحق
- نیتوں کا بحران ختم کیے بغیر معیشت کا بحران ختم نہیں کیا جاسکتا، خالد مقبول صدیقی
- لاہور؛ کم سن بچی سے زیادتی کرنے والا درندہ صفت ملزم گرفتار
- رینجرز، ایف سی، کوسٹ گارڈ کے انسداد اسمگلنگ اختیارات میں توسیع
- پشاور : سی ٹی ڈی نے مبینہ دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا
وزیر تجارت کا بلوچستان میں ترقیاتی پروگرامز کی غیر منصفانہ تقسیم پر اعتراض
![فنڈز کا بڑا حصہ غیر منتخب عہدیداروں کو دیا گیا،جام کمال:فوٹو:فائل](https://c.express.pk/2024/06/2659166-jamkamalx-1719648006-432-640x480.jpg)
فنڈز کا بڑا حصہ غیر منتخب عہدیداروں کو دیا گیا،جام کمال:فوٹو:فائل
اسلام آباد: وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے بلوچستان میں پی ایس ڈی پی کی مختص رقم کی غیر منصفانہ تقسیم پر سوالات اٹھا دیے۔
وزیر تجارت جام کمال خان نے ٹوئٹر پر بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی پر زور دیا کہ وہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی) کے تحت فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر نظر ثانی کریں۔ غیر منتخب افراد ، بااثر فیصلہ سازوں اور مخصوص سینیٹرز کے لیے اربوں روپے مختص کیے جانا نامناسب ہے۔
جام کمال خان کا مزید کہنا تھا کہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ ان افراد کے لیے مختص کیا گیا جو منتخب عہدیدار نہیں ہیں۔ جن لوگوں کو انتخابات میں شکست ہوئی اور جو عوامی طور پر جواب دہ نہیں ان کو فنڈز دئیے جا رہے ہیں۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین اپنے ووٹرز کے سامنے جواب دہ ہیں۔ انہیں اپنے علاقوں کے لیے منصوبے تجویز کرنے والا ہونا چاہئیے۔
وزیر تجارت نے کہا کہ چار چار ضلع میں اگر نمائندوں کی تجویز پر 50 کروڑ کی اسکیم رکھی گئی ہے تو بہت سی جگہوں پر ہارے ہوئے اور سینیٹرز کے کہنے پرایک ارب سے بھی زائد اسکیمیں دی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اس کاسختی سے نوٹس لیں۔ یہ نہ صرف منتخب نمائندوں کی تذلیل ہے بلکہ کرپشن کا ایک نیا طریقہ کھل رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔