- جیل انتظامیہ نے عمران خان سے ملنے آئے پارٹی کے دو بڑے گروپس کو ملنے سے روک دیا
- بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، اویس لغاری
- پیسکو افسر پر تشدد، ضمانت خارج ہوتے ہی بلدیاتی ناظمین عدالت سے رفو چکر
- گندم کی مصنوعات پرٹیکس عائد ہونے سے آٹا 7 روپے فی کلو مہنگا ہوجائے گا
- امریکا؛ جنگی ہتھیار اور گولہ بارود بنانے والی فیکٹری دھماکوں سے لرز اُٹھی
- ایف بی آرنے مزید 27 افسران کو او ایس ڈی بناکر ایڈمن پول میں تعینات کردیا
- معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، احسن اقبال
- فرینکنسٹائن کا پہلا ایڈیشن 23 کروڑ سے زیادہ قیمت میں نیلام
- سادہ خون کا ٹیسٹ نیند کے مسائل کی پیش گوئی کے لیے مددگار قرار
- کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سمندر میں ذخیرہ کرنے پر کام جاری
- کراچی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیو ورکر زخمی، ایک ڈاکو گرفتار
- کراچی؛ پولیس مقابلے میں ملزمان کی فائرنگ سے خاتون جاں بحق، بیٹی شدید زخمی
- غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت؛ بائیڈن انتظامیہ کے 9 عہدے دار مستعفی
- پی ٹی آئی میں کوئی پنجابی پختون گروپ نہیں، شاندانہ گلزار
- غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، وزیراعظم
- کتنے یونٹ بجلی کے استعمال پر قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا، تفصیلات سامنے آگئیں
- وزیراعلیٰ پنجاب کی روٹی اور آٹے کی قیمتیں سختی سے برقرار رکھنے کی ہدایت
- مقبوضہ کشمیر کی عید گاہ میں آتشزدگی؛ مسجد شہید اور کئی مکانات خاکستر
- ساحل عدیم مشکل میں پھنس گئے، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
- "ناقص پرفارمنس پر رضوان مذہب کارڈ کا استعمال نہ کریں"
’شہریوں کی سرویلنس بادی النظرمیں قانوناً درست نہیں‘ آڈیو لیکس کیس کا تحریری فیصلہ جاری
![فوٹو: فائل](https://c.express.pk/2024/06/2659675-islamabadhighcourt-1719753179-347-640x480.jpg)
فوٹو: فائل
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نےبشری بی بی آڈیو لیکس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی سرویلنس اور کال ریکارڈنگ سسٹم بادی النظر میں قانوناً درست نہیں۔ عدالت نےغلط بیانی پر پی ٹی اے چیئرمین اور ممبران کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے بشری بی بی آڈیو لیکس 29 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر ٹیلی کام کمپنیوں کا شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی دینا غیر آئینی ہے۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کو حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیاں آئندہ سماعت تک یقینی بنائیں کہ سرویلنس سسٹم تک رسائی نہ ہو۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اور پی ٹی اے عدالت کو بتا چکے کہ کسی ایجنسی کو سرویلنس کی اجازت نہیں دی، لا فل انٹرسپٹ مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے غلط بیانی پر پی ٹی اے چیئرمین اور ممبران کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں ٹیلی کام آپریٹرز اور پی ٹی اے کے درمیان خط و کتابت کی تفصیل پی ٹی اے کو سربمہر لفافے میں جمع کرانے اور ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی پی ٹی اے کے ساتھ سسٹم انسٹال کرنے کی سر بمہر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔
حکم نامے میں وفاقی حکومت سے استفسار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت رپورٹ دے لا فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم لگانے کا ذمہ دار کون ہے ؟ لا فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم کا انچارج کون ہے جو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے۔ وفاقی حکومت چھ ہفتے میں بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر سوشل میڈیا پر ڈیٹا لیک کا ذمے دار ہے۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ بادی النظر میں وزرائے اعظم ، سیاسی لیڈران ، ججوں اور ان کی فیملی ، بزنس مینوں کی آڈیو ریکارڈنگ سرویلنس کا میکنزم موجود ہے، بادی النظر میں آڈیو ریکارڈنگ کر بعد مخصوص سوشل اکاؤنٹس پر پھر مین اسٹریم میڈیا پر آتی ہے۔
تقریباً 40 لاکھ موبائل صارفین کی ایک وقت میں کال اور ایس ایم ایس تک رسائی ہو رہی ہے، موبائل کمپنیوں نے شہریوں کے 2 فیصد ڈیٹا تک جو رسائی کا سسٹم لگا کر دے رکھا ہے بادی النظر میں قانوناً درست نہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دو فیصد ڈیٹا تک رسائی کے سسٹم کو کون استعمال کر رہا ہے اس حوالے سے عدالت کو نہیں بتایا گیا۔ توقع ہے وزیر اعظم خفیہ اداروں سے رپورٹس طلب کر کے معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔
عدالت نے ملزمان کی سی ڈی آر ، لائیو لوکیشن پولیس کے ساتھ شئیر کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیاں آئندہ سماعت تک سی ڈی آر اور لائیو لوکیشن وزارت داخلہ کے ایس او پیز کے مطابق شئیر کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔