- پاکستان کیخلاف آسانی سے جیت! انگلش ٹیم کی حماقت ہوگی
- پی ٹی آئی کا احتجاج؛ مینارپاکستان اور دیگر راستے کنٹینرز لگا کر بند
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلش کپتان کی شرکت مشکوک
- اسرائیل کو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کردینا چاہیے، ڈونلڈ ٹرمپ
- پاکستان فٹبال ٹیم روس کیخلاف فرینڈلی میچ سے محروم، مگر کیوں؟
- اوورین کینسر سے بچاؤ کیلیے پہلی ویکسین تیاری پر کام جاری
- مخالف کھلاڑی کو کاٹنے والے فٹبالر پر پابندی عائد
- ٹیسلانے 27 ہزار سے زیادہ سائبر ٹرکس واپس منگوالیے
- پروفیشنل باکسنگ میں پاکستان کے ٹاپ باکسر محمد وسیم کی ایک اور کامیابی
- کے الیکٹرک نے صارفین کیلیے ڈسکاؤنٹ پروگرام ’’اسٹار ریوارڈ‘‘ متعارف کرا دیا
- کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کی شرح میں کمی کا مطالبہ
- سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کراچی کے صدر کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی
- وزیر داخلہ کا رات گئے ڈی چوک کا دورہ، سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ
- قصور میں ناکہ زن ڈاکو نے درجنوں راہگیروں کو لوٹ لیا، پولیس کا کارروائی سے انکار
- وفاقی حکومت کا لیہ میں سولر پاور پلانٹ لگانے کا فیصلہ
- ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا
- شہریوں کے نام پر جاری غیر قانونی سمیں افغان باشندے کو فروخت کیے جانے کا انکشاف
- ٹرمپ کا کیس سننے والے جج کو دھمکی دینے والے ملزم پر فرد جرم عائد
- پاک انگلینڈ سیریز؛ تیسرے ٹیسٹ کا مقام تبدیل ہونے کا امکان
- عالمی کھجور فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر یو اے ای قونصل خانے میں پرتکلف عشائیہ
بجلی بلوں سے بلبلاتے عوام
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت نے پٹرولیم لیوی ابھی نہیں لگائی، مطلب لگائی ضرور جائے گی۔ لیوی نہ لگانے کے باوجود حکومت نے یکم جولائی سے مہنگائی کے ستائے عوام پر پٹرول بم گرانے سے گریز نہیں کیا اور پٹرول ساڑھے سات روپے، ڈیزل ساڑھے نو روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں دس روپے اضافہ کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے تسلیم کیا ہے کہ نئے ٹیکسوں سے لوگ دباؤ میں ہیں۔
انھوں نے صرف دباؤ کہا ہے جب کہ حقیقت میں لوگ ٹیکسوں کے بھاری بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور حکومت ان پر ٹیکسوں کا مزید دباؤ بڑھاتی جا رہی ہے۔ دیگر حکومتی ٹیکسوں کے برعکس بجلی کے بلوں پر ہی تیرہ چودہ ٹیکس حکومت پہلے ہی وصول کر رہی ہے۔ حکومت کے ادارے بجلی عوام کو فروخت کر کے بھاری منافع کما رہے ہیں۔کے الیکٹرک کے ایک صارف نے کسی وجہ سے ایک یونٹ بجلی بھی استعمال نہیں کی اور کے الیکٹرک نے اسے زیرو یونٹ کا 2525.78 روپے کا بل بھیجا ہے جس میں ویری ایبل چارجز 75 روپے، اکتوبر 2023 کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز 235.83 روپے، سیلز ٹیکس U/s 3(1)، 379.95 روپے علاوہ ٹی وی فیس شامل ہے۔
سوشل میڈیا پر موجود دو بجلی بلوں کے مطابق پنجاب میں بجلی سستی اور کراچی میں دگنی مہنگی ہے۔ حلق سے فلک تک مہنگائی نے عوام کو زندہ دفن کر دیا ہے ملک ڈوب رہا ہے اور گاڑی ہاتھ سے چھوٹ رہی ہے۔ غریب زندہ رہنے کی جستجو میں ہے۔ بجلی کے بل دیکھ کر ملک میں درجنوں افراد ہارٹ اٹیک کا نشانہ بن چکے ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق کراچی میں شدید لوڈ شیڈنگ پر نہ صرف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں بلکہ جہانگیر روڈ، پٹیل پاڑہ کا رہائشی نوکری پیشہ شخص تاج محمد کو لوڈ شیڈنگ کے باعث رات تین بجے دل کا دورہ پڑا، جس سے وہ انتقال کر گیا جو اپنے گھر کا واحد کفیل تھا اور کرائے کے گھر میں رہتا تھا۔ مرحوم کے اہل خانہ اور پڑوسیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لیا جائے اور مرحوم کے لواحقین کی مالی مدد کی جائے۔ سندھ کے وزیر توانائی کے الیکٹرک کے سینٹرل لوڈ ڈسپیچ سینٹر کا دورہ کرکے کہہ رہے ہیں ہم عوام کو زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دولت مند افراد بھی بھاری بھرکم بجلی بل پر واویلا کر رہے ہیں مگر یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ شدید گرمی میں اے سی استعمال نہ کر رہے ہوں۔ ملک کے غریبوں کی خبریں تو میڈیا پر آتی ہی نہیں مگر مشہور اداکار راشد محمود نے تو اپنا بجلی کا بل دیکھ کر اللہ سے موت مانگ لی ہے اور کہا ہے کہ میرا لاہور میں 45 ہزار روپے سے زیادہ کا بل آیا ہے مجھ پر چار بار دل کا دورہ پڑ چکا ہے اور فالج کا بھی شکار ہوں۔ اللہ سے کہتا ہوں کہ مجھے کیوں بچایا مرنے دیتا تو یہ دن تو نہ دیکھنے پڑتے۔ لاہور میں کوئی کام ہی نہیں، بل کے لیے رقم کہاں سے لاؤں؟
اداکار راشد محمود کا کہنا ہے کہ ارباب اختیار کسی نہ کسی جرم کا شکار ہیں اور اپنا سرمایہ ملک سے باہر لے گئے ہیں اور عوام کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اگر حکمران ہمیں کچھ نہیں دے سکتے تو ہم سے ہماری زندگیاں کیوں چھین رہے ہیں۔ نامور اداکار نشو بیگم بھی اپنے بجلی کے بل پر سخت سیخ پا ہیں جن کا ایک ماہ کا ایک لاکھ روپے کا بجلی بل آیا ہے۔
بجلی بلوں کے باعث یہ مشہور لوگ بھی بلبلا اٹھے ہیں اور کروڑوں غریب جن کی میڈیا میں خبریں نہیں آتیں ان کا کیا حال ہے۔ بجلی کے بل دیکھ کر ان پر کیا گزرتی ہے، وہ ادھار لے کر، گھریلو سامان فروخت کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر کس طرح بجلی کے ظالمانہ بل ادا کرنے پر مجبور ہیں یہ حکمران نہیں وہی جانتے ہیں۔ حکمرانوں کا کام آئے دن صرف بجلی کے نرخ بڑھانا رہ گیا ہے کیونکہ وہ خود تو اپنی جیب سے بل بھرتے نہیں، سرکار بھر رہی ہے اس لیے انھیں عوام کے بلبلانے کا رتی برابر احساس نہیں ہے کیونکہ وہ سوشل میڈیا نہیں دیکھتے، جہاں لوگ انھیں کوس رہے ہیں۔ موجودہ حکومت عوامی مقبولیت کھو سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔