- ایف سی کو بلوچستان میں کسٹمز افسران کے اختیارات تفویض
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر زوال کا شکار
- سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
- پاکستان میں ربیع الثانی 1446 ہجری کا چاند نظر آگیا
- بلاول بھٹو کا وزیراعظم کی جانب سے اے پی سی بلانے کا خیر مقدم
- وزیراعظم سے بلاول اور حافظ نعیم کی ملاقات، فلسطینیوں کیساتھ 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی منانے کا فیصلہ
- 63 اے پرسپریم کورٹ کا فیصلہ کھلم کھلا ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دینا ہے، لاہور ہائیکورٹ بار
- بھارت میں ٹرک اور ٹریکٹر میں خوفناک تصادم؛ 10 مزدور ہلاک
- پی ٹی آئی احتجاج، وزیر داخلہ کا اسلام آباد کا فضائی دورہ، سیکیورٹی اقدامات پر اظہار اطمینان
- سرباز خان دنیا کی تمام بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے
- کراچی میں بارش سے متاثرہ سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع
- حماس کے اسرائیل پر حملے رد عمل میں تھے، یورپی یونین
- مہنگائی کی شرح میں پھر سے اضافہ، ایک ہفتے میں 21 اشیائے ضروریہ مہنگی
- ایس سی او کانفرنس؛ اسلام آباد میں پاک فوج کو طلب کرلیا گیا
- روس کا بڑا اقدام؛ طالبان کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ
- مودی سرکار کیخلاف ارکان اسمبلی کا احتجاج؛ تیسری منزل سے کود گئے
- بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی گرفتاری پرحکومت خیبرپختونخوا کا ردعمل
- موبائل فون اسمگل کرنے والی پی آئی اے ایئرہوسٹس معطل
- پی ٹی آئی احتجاج؛ عمران خان کی دونوں بہنیں ڈی چوک سے گرفتار
- فلسطین کے مسئلے پر وزیراعظم نے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ،صوبوں سے مساوی نمائندگی کا مطالبہ
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بلوچستان کی آبادی اور مسائل کے ازالے کیلیے بورڈ کا ایک رکن ہونا ضروری جبکہ صوبوں سے مساوی نمائندگی یقینی بنانے کیلیے قرارداد کا مطالبہ کیا ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساختی اور انسانی وسائل کے مسائل حل کرنے کیلیے سینیٹر جان محمد کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کا اجلاس ہوا۔ جس کے دوران بی آئی ایس پی بورڈ میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی جانب سے نمائندگی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
وزارت نے واضح کیا 2010 کا BISP ایکٹ اس کے بورڈ کے ارکان کی تقرری کیلیے کوٹے کا پابند نہیں کرتا، اس وقت سندھ سے3 نجی ارکان اور پنجاب سے ایک ہے۔ کمیٹی نے مشاہدہ کیا بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز میں 126 اور صوبوں میں 1,037 آسامیاں خالی ہیں۔
وزارت نے بریفنگ دی 480,000 خاندان اس پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں، تاہم قومی شناختی کارڈ کی عدم فراہمی کی وجہ سے غیر رجسٹرڈ خاندانوں جیسے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ مزید برآں رقم کی وصولی کے دوران قطاروں اور بزرگ خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تقسیم کے طریقہ کارکے بارے خدشات کا اظہار کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔