- آرٹیکل 63 اے پر سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل کی لارجر بینچ کو دھمکی
- کراچی؛ موٹر سائیکل کی چوری میں ملوث 3 ملزمان گرفتار، 4 موٹر سائیکل برآمد
- سپریم کورٹ کے باہر پی ٹی آئی وکلا کا احتجاج، چیف جسٹس کیخلاف شدید نعرے بازی
- لبنان میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا، حزب اللہ
- لاہور؛ موٹروے پر کار میں 4افراد کی ہلاکت کی وجوہات سامنے آگئیں
- ورزش اور کینسر خلیوں میں کمی کے مابین تعلق کا انکشاف
- گوشوارے جمع نہ کروانے پر 26 سابق ارکان پارلیمنٹ الیکشن لڑنے کیلیے نااہل قرار
- 13 سالہ باسکٹ بال کھلاڑی اپنے قد کی وجہ سے سوشل میڈیا پر وائرل
- دی ہنڈرڈ؛ غیر ملکی پلیئرز کی حد، معاوضے میں اضافے کا منصوبہ
- پی آئی اے کا ترکیہ کیلیے فلائٹ آپریشن عارضی طور معطل
- اسرائیل خبردار رہے، اللّٰہ کی مدد سے اگلی بار کہیں زیادہ شدت سے ضرب لگائیں گے، خامنہ ای
- حکومت سندھ کا اجلاس؛ کُتے کی قبر کو محفوظ ورثہ قرار دینے کی منظوری
- وفاقی ٹیکس محتسب نے ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلیے ہیلپ ڈیسک قائم کر دی
- وزیر اعظم کی مصروفیات کے باعث کابینہ کا اجلاس ملتوی
- ایشون نے مرلی دھرن کو پیچھے چھوڑ دیا
- بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، بی ایل اے کے 6 اہم دہشتگرد ہلاک
- پاکستان اور روس کے درمیان اہم شعبوں میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
- انٹرا پارٹی الیکشن کیس؛ پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کروانے کیلیے مہلت مل گئی
- جسٹس منصور علی شاہ کی عدم حاضری پر مقرر کیے گئے مقدمات ڈی لسٹ
- کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں! کرکٹر بورڈ سے معاہدے کو ترس گئے
ایس بی سی اے کے رولز ہی نہیں تو عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے؟ سندھ ہائیکورٹ
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ایس بی سی اے کے رولز ہی موجود نہیں تو عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے؟۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ رولز کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، کچھ وقت دیا جائے تاکہ متعلقہ اتھارٹی کے ساتھ مل کر مکمل کیا جاسکے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جب رولز موجود ہی نہیں تو چیلنج کیسے کردیے گئے؟
درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری وکیل رولز اور ریگولیشن کے درمیان فرق نہیں سمجھ رہے۔ ایس بی سی اے کو ریگولیشنز کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جب رولز موجود نہیں تو عملدرآمد کیسے ہورہا ہے؟ ، جس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ ایس بی سی اے میں فنانشل رولز موجود ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے ہم سمجھنا چاہ رہے ہیں کہ رولز اور ریگولیشن کیسے کام کرتے ہیں۔
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) آرڈیننس 1979 میں آیا۔ آرڈیننس آنے کے بعد سے اب تک ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہیں ہوئے۔ ایس بی سی اے کو اراضی کو رہائشی سے کمرشل کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ ایس بی سی اے کی موجودہ پریکٹس غیر قانونی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔