- جسٹس منصور علی شاہ کی عدم حاضری پر مقرر کیے گئے مقدمات ڈی لسٹ
- کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں! کرکٹر بورڈ سے معاہدے کو ترس گئے
- سیاسی چپقلش اور معاشی بحران
- سینیٹر شبلی فراز کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکال دیا گیا
- ون ڈے کیلئے رضوان، ٹی20 کیلئے حارث کپتانی کے دعویدار بن گئے
- محکمہ جنگلی حیات کی کارروائی، نایاب نسل کا مگرمچھ برآمد
- پختونخوا میں پہلے تین ماہ کے دوران ٹیکسز میں 41فیصد اضافہ ہوا، صوبائی مشیر خزانہ
- بابراعظم کو کپتانی سے کیوں ہٹایا؟ وجوہات منظر عام پر آگئیں
- پاک انگلینڈ سیریز؛ انگلش شیر رات گئے ملتان پہنچ گئے
- سیاسی جماعتوں کے احتجاج سے نمٹنے کیلیے اسلام آباد میں ریڈ زون پھر سیل
- شکیب کے بعد مشرفی مرتضیٰ بھی ریڈار پر آگئے
- مٹھائی کے ڈبوں میں چھپائی ہیروئن، آئس 4 ممالک میں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- خواتین میں کینسر کی تشخیص کے لیے نیا الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ وضع
- ماہرینِ نباتات کی 33 نئے ’ڈارک اسپاٹس‘ کی نشان دہی
- قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی؛ مغوی ریٹائرڈ میجر بازیاب
- ایران حملے کے نتائج کے لیے تیار رہے، صدر جو بائیڈن
- پہلی مرتبہ بڑا موقع ہاتھ لگا ہے، ایران پر حملہ کر دیں، سابق اسرائیلی وزیر اعظم
- ایران کو اس غلطی کی قیمت ادا کرنا ہو گی، نیتن یاہو
- ایرانی حملوں کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی ترجمان
- وزیراعظم ملائیشیا انور ابراہیم آج 3 روزہ دورے پر پاکستان آئینگے
وفاقی حکومت کا 71 ہزار ارب روپے سے زائد قرض اتارنے کا منصوبہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت کا 71 ہزار ارب روپے سے زائد قرض اتارنے کا منصوبہ سامنے آ گیا۔
ملکی قرضوں میں کمی کے لیے وفاقی حکومت نے ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے تحت 71 ہزار ارب روپے سے زائد قرض اتارنے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے مطابق وفاقی حکومت نے اضافی قرضوں پر ملک کا انحصار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومت بیک وقت قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت پیدا کرے گی اور زیادہ سے زیادہ رعایتی بیرونی فنانسنگ کو متحرک کیا جائے گا۔ عالمی قرضوں سے جاری کثیر الجہتی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے گا جب کہ بچت بڑھانے کے لیے قومی بچت اسکیموں میں بہتری لائی جائے گی۔
حکومتی ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے تحت بانڈز کے اجرا کے ساتھ بین الاقوامی مارکیٹ میں موجودگی بڑھائی جائے گی۔ عالمی مارکیٹوں میں پانڈا، یورو بانڈز اور بین الاقوامی سکوک جاری کیے جائیں گے۔ ری فنانسنگ اور شرح سود کے خطرات کو کم کرنے کے اقدامات بھی کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اداروں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے گا ۔ قرض اتارنے کے پلان میں مالی خساروں کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ مالی خسارے کم ہو جانے سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا اور استحکام کے نتیجے میں اضافی قرضوں پر ملک کا انحصار کم ہوگا۔
منصوبے کے تحت سرمایہ کاری میں وسعت، ڈومیسٹک ڈیبٹ کیپٹل مارکیٹ کو فعال کیا جائے گا۔ ملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطے بڑھائے جائیں گے۔ آئندہ چند سالوں میں نان بینک سیکٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جس میں پنشن فنڈز، انشورنس اور ایسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کا قیام بھی شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برس میں شریعہ کمپلائنٹ قرض مارکیٹ کے قیام کو فروغ دیا جائے گا۔ مقامی اور بیرونی قرضوں کے پورٹ فولیو کا میچورٹی پروفائل بڑھایا جائے گا اور میڈیم ٹرم ڈیبٹ مینجمنٹ اسٹریٹجی کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔