- عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی
- راولپنڈی دوسرے روز بھی سیل؛ عدالتیں، اسکول، میٹرو سروس بند، سڑکیں سنسان
- راولپنڈی؛ سانحہ 9 مئی مقدمات کی سماعت پی ٹی آئی احتجاج کے باعث ملتوی
- سوات میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن؛ سرغنہ عطا اللہ سمیت 2 خوارجی ہلاک
- اساتذہ کی انتھک محنت نوجوانوں میں ترقی کی تحریک اور لگن پیدا کرتی ہے، وزیراعظم
- برانز میڈل جیتنے والی ٹیم کو بالاآخر ڈیلی الاؤنس مل گیا
- پاکستان کیخلاف آسانی سے جیت! انگلش ٹیم کی حماقت ہوگی
- پی ٹی آئی کا احتجاج؛ مینارپاکستان اور دیگر راستے کنٹینرز لگا کر بند
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلش کپتان کی شرکت مشکوک
- اسرائیل کو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کردینا چاہیے، ڈونلڈ ٹرمپ
- پاکستان فٹبال ٹیم روس کیخلاف فرینڈلی میچ سے محروم، مگر کیوں؟
- اوورین کینسر سے بچاؤ کیلیے پہلی ویکسین تیاری پر کام جاری
- مخالف کھلاڑی کو کاٹنے والے فٹبالر پر پابندی عائد
- ٹیسلانے 27 ہزار سے زیادہ سائبر ٹرکس واپس منگوالیے
- پروفیشنل باکسنگ میں پاکستان کے ٹاپ باکسر محمد وسیم کی ایک اور کامیابی
- کے الیکٹرک نے صارفین کیلیے ڈسکاؤنٹ پروگرام ’’اسٹار ریوارڈ‘‘ متعارف کرا دیا
- کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کی شرح میں کمی کا مطالبہ
- سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کراچی کے صدر کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی
- وزیر داخلہ کا رات گئے ڈی چوک کا دورہ، سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کی شرح میں کمی کا مطالبہ
کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے سندھ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سیسی کے سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کی شرح کو کم از کم 2 فیصد تک کم کرنے اور اسے منجمد کرنے پر غور کرے تاکہ صنعتوں پر ہر سال کم از کم اجرت میں اضافے کے نتیجے میں بڑھ جانے والے سوشل سیکیورٹی کے بے پناہ بوجھ کو کسی حد تک کم کیا جا سکے۔
تاجر برادری نے مہنگائی کے موجودہ دور میں غریب عوام کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے یکم جولائی 2024 سے سندھ منیمم ویج بورڈ کے کم از کم اجرت 37000 روپے کرنے کے فیصلے کی تعمیل شروع کردی لیکن اس اضافے نے سیسی کے سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کو بھی متاثر کیا ہے جو فی الحال 7 فیصد کی شرح سے وصول کیا جا رہا ہے۔
سندھ حکومت کو کاروبار کرنے کی ناقابل برداشت حد تک زیادہ لاگت کی وجہ سے صنعتوں کو درپیش مشکلات کو بھی سمجھنا چاہیے اور اس کے مطابق سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن میں 2 فیصد کمی کی صورت میں ریلیف کا اعلان کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکار اس وقت ہر ماہ 2590 روپے فی ورکر سیسی کو دے رہے ہیں جسے وہ بہت زیادہ اور ناقابل برداشت سمجھتے ہیں۔اگرچہ یہ ایک چھوٹی سی رقم لگتی ہے لیکن اس سے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک صنعتکار کے پاس 1000 ورکرز ہیں تو سیسی میں ایسا صنعتکار 2.59 ملین روپے ماہانہ اور 31.08 ملین روپے سالانہ جمع کروائے گا جو بلاشبہ بہت زیادہ ہے اور بہت سی صنعتوں کے لیے اس کا انتظام کرنا مشکل ہے۔
کچھ بڑی مینوفیکچرنگ صنعتوں میں تو 5000 سے 7000 ورکرز بھی ہوتے ہیں جن کے لیے اپنے اخراجات جیسے کہ تنخواہیں، سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن اور یوٹیلیٹی بلوں کو پورا کرنا انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
جاوید بلوانی نے بہت سے کاروباری اداروں کو درپیش تشویشناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر کاروبار بڑے پیمانے پر چھانٹیوں کا سہارا لینے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں لہٰذا حکومت کو صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرنا چاہیے اور فوری طور پرسوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کو کم کرکے مدد فراہم کرنی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔