پشاور ہائیکورٹ نے کالعدم پی ٹی ایم کو متنازع زمین پر قومی جرگے سے روک دیا

ویب ڈیسک  بدھ 9 اکتوبر 2024
یہ جرگہ لگانے پر پہلے ہی وفاقی حکومت نے پابندی عائد کی ہے، تو پھر اس کیس کا کیا مقصد ہے، ہائی کورٹ

یہ جرگہ لگانے پر پہلے ہی وفاقی حکومت نے پابندی عائد کی ہے، تو پھر اس کیس کا کیا مقصد ہے، ہائی کورٹ

پشاور ہائیکورٹ نے کالعدم پی ٹی ایم کو متنازع زمین پر جلسے کے انعقاد اور پی ٹی ایم آرگنائزر و مقامی کوکی خیل قبائلی زمین پر کسی قسم کی مداخلت سے روک دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر کے رہائشی نے کالعدم پی ٹی ایم کی جانب سے متوازی عدالتی نظام (جرگہ) قائم کرنے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔ کیس کی سماعت دو رکنی بینچ پر مشتمل جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس صاحب زادہ اسداللہ نے کی۔

شہری کی طرف سے پیٹیشن دائر کی گئی کہ کالعدم پی ٹی ایم کی جانب سے متوازی عدالتی نظام کے جلسے کے لیے چنی گئی جگہ متنازع ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی ٹی ایم کو وفاق کی جانب سے کالعدم قرار دیا گیا اور کالعدم ہونے کی بنا پر پی ٹی ایم کی ہر سرگرمی پر قانونی طور پر پابندی عائد ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پشتون تحفظ موومنٹ کو کالعدم قرار دینے کی وجوہات فراہم کی جائیں، پشاور ہائیکورٹ

عدالت نے کہا کہ کسی بھی کالعدم تنظیم پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارروائی قانونی طور پر جائز ہے، پشتون قومی عدالت کے لئے استعمال ہونے والی زمین بھی متنازع ہے۔

عدالت نے متنازعہ زمین پر جلسہ روکنے کے لیے سٹے آرڈر جاری کردیا اور پولیس کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کارروائی کی اجازت دے دی۔ عدالت نے پی ٹی ایم آرگنائزر اور مقامی کوکی خیل قبائلی رہنماؤں کو زمین پر مداخلت سے روک دیا اور کیس کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔