- پنجاب کے ہیلتھ انفارمیشن سسٹم اورامیونائزیشن ڈائریکٹوریٹ کو نادرا سے منسلک کرنے کا منصوبہ
- کراچی؛ گھریلو جھگڑے میں بھائی نے بھائی کو تیز دھار آلے کے وار سے قتل کر دیا
- راولپنڈی؛ ڈینگی کا لاروا برآمد ہونے پر متعدد کمرشل عمارتیں سیل، ایک کروڑ جرمانہ
- CAMON 30S: فوٹو گرافی کے غیر معمولی تجربے کیلئے Sony AI کیمرہ کا حامل
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- سیکیورٹی فورسز کی میرعلی میں کارروائی، دو خوارج ہلاک
- 2024کے نوبل انعام برائے کیمیاء کا اعلان
- بلاول نے فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں پر آئینی ترامیم کی مخالفت کردی
- امریکا میں نامناسب لباس پر خواتین مسافروں کو طیارے سے اتار دیا گیا
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: جنوبی افریقا کی اسکاٹ لینڈ کو 80 رنز سے شکست
- بلوچستان؛ ایف سی کی چوکی پر حملہ ناکام، سیکیورٹی اہلکار شہید اور دو دہشت گرد ہلاک
- وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب
- پی ٹی ایم کے سپورٹر ہمارے ملک میں فساد کرائیں گے تو خاموش ہم بھی نہیں بیٹھیں گے، وزیر داخلہ
- ترک ایئرلائن کا پائلٹ دورانِ پرواز دل کے دورے کے سبب ہلاک؛ ہنگامی لینڈنگ
- جامعہ کراچی میں سہولیات کے فقدان پر طلبا کا احتجاج، سڑک بند کردی
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انٹرن شپ پروگرام کلائمنٹ ریزیلنٹ لیڈر شپ لانچ کردیا
- زرعی آمدن پریکم جولائی 2025 سے ٹیکس وصول کیا جائے گا، وفاقی وزیرخزانہ
- پی ٹی آئی کا آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان سے ایک بار پھر رابطہ
- پشاور ہائیکورٹ میں آئینی ترامیم کے خلاف درخواست کل سماعت کیلیے مقرر
- سندھ ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی کا باغ جناح میں جلسے کا معاملہ، ڈی سی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری
پولیس کی سختی کے باعث کراچی میں ایل پی جی کی 50 فیصد دکانیں بند ہوگئیں، ایکشن کمیٹی
کراچی: ایل پی جی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ پولیس کی سختی کے باعث کراچی میں ایل پی جی کی 50 فیصد دکانیں بند ہوچکی ہیں۔
ایل پی جی ایکشن کمیٹی کے سربراہ علی حیدر سمیت دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور انتظامیہ کی غفلت کے باعث کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے، منفی رویے کے باعث شہر بھر میں ایل پی جی کی 50 فیصد دکانیں بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں مجموعی طور پر ایل پی جی کی 5 ہزار دکانیں ہیں، پولیس و انتظامیہ نے منفی رویہ ترک نہ کیا تو دکاندار کاروبار بند کرکے ہڑتال پر چلے جائینگے، ایل پی جی سیکٹر سے حکومت کو ٹیکس کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے کا ریونیو حاصل ہوتا ہے۔
علی حیدر کا کہنا تھا کہ پولیس کی بے جا مداخلت بند کی جائے ہم انتظامیہ سے مثبت بات کرنے کے لیے تیار ہیں، جو دکانیں ایس او پیز کے تحت کام کر رہی ہیں انہیں فی الفور کھولا جائے اور باقی دکانوں کو 15 دن کی مہلت دی جائے، جو دکاندار ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرتے انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ایل پی جی کی ترسیل کرنے والی گاڑیوں کو بھی تنگ کر رہی ہے، جس کے باعث ایل پی جی کی سپلائی چین شدید متاثر ہو رہی ہے، ڈرائیورز کو بھی بلاوجہ ہراساں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث شہر و گردونواح میں ہزاروں لاکھوں غیر معیاری سلینڈر فروخت ہورہے ہیں، جو گجرانوالہ اور لاہور سے بلا تعطل آرہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے حکومت ایل پی جی کی فروخت اور ترسیل کے پیچھے پڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوئی گیس کی قلت کی وجہ سے پہلے ہی شہری اذیت سے دوچار ہیں، انتظامیہ کے پاس اس کا کوئی مناسب متبادل بھی موجود نہیں ہے، وزیر اعلیٰ سندھ ، گورنر سندھ اور وزیر داخلہ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتظامیہ خاص طور پر پولیس کو پابند کیا جائے کہ وہ بلا وجہ ایل پی جی کے دکانداروں کو تنگ نہ کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔