- انٹربورڈ کراچی کے چیئرمین ایک بار پھر تبدیل
- اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ضبط کرنے کے احکامات جاری
- ملتان ٹیسٹ: ہیری بروک نے شاندار ریکارڈ اپنے نام کرلیا
- چیف جسٹس آف پاکستان کے نام کراچی کے وکلا نے کھلا خط لکھ دیا
- درجنوں اسرائیلی فوجیوں کا غزہ جنگ بندی تک ڈیوٹی سے انکار
- بزرگ سیاستدان اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی الہٰی بخش سومرو انتقال کرگئے
- جامعہ کراچی کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کیلیے ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند
- پشاور؛ صوبائی کابینہ کا اجلاس، پولیس ایکٹ اور قیدیوں سے متعلق رولز میں ترامیم کی منظوری
- آئینی ترامیم پر حکومت کو مشکلات کا سامنا، سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک
- کراچی؛ مدرسے کے زیر زمین واٹر ٹینک سے کمسن بچے کی لاش برآمد
- انگلش فاسٹ بولر اولی اسٹون شادی کیلیے ٹیسٹ سیریز چھوڑ کر وطن روانہ
- محکمہ موسمیات نے بحریہ ٹاؤن میں بارش کوناپنے کے 5 رین گیجزنصب کردیے
- علی امین گنڈاپور نے وضاحت نہیں کی کہ وہ کے پی ہاؤس سے کیوں بھاگے، رکن جے یو آئی
- پنجاب کے ہیلتھ انفارمیشن سسٹم اورامیونائزیشن ڈائریکٹوریٹ کو نادرا سے منسلک کرنے کا منصوبہ
- کراچی؛ گھریلو جھگڑے میں بھائی نے بھائی کو تیز دھار آلے کے وار سے قتل کر دیا
- راولپنڈی؛ ڈینگی کا لاروا برآمد ہونے پر متعدد کمرشل عمارتیں سیل، ایک کروڑ جرمانہ
- CAMON 30S: فوٹو گرافی کے غیر معمولی تجربے کیلئے Sony AI کیمرہ کا حامل
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- سیکیورٹی فورسز کی میرعلی میں کارروائی، دو خوارج ہلاک
- 2024 کے نوبل انعام برائے کیمیاء کا اعلان
کراچی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کینسر کی دوائیں ختم
شہر کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔
جناح اسپتال کے انکولوجی ڈیپارٹمنٹ میں کیمو تھراپی، ٹارگیٹڈ تھراپی اور امیونو تھراپی کے لیے درکار متعدد دوائیں اور انجیکشنز دستیاب نہیں جس کے باعث یہاں زیر علاج مریضوں کو مہنگے انجیکشن اور ادویات فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا، مریض اور ان کے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
جناح اسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے بتایا کہ سندھ بھر میں کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور صوبے میں صرف دو سرکاری اسپتال کینسر کے علاج کے لیے موجود ہیں جو ناکافی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے کینسر کے لیے علیحدہ بجٹ کی درخواست کی گئی ہے اور ایک بورڈ تشکیل دینے کی بھی تجویز دی ہے تاکہ ادویات کی فراہمی اور بجٹ کے معاملات کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔
پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ پہلے بیت المال سے زکوٰۃ فنڈ سے 200 ارب روپے ملتے تھے جو اب کم ہو کر صرف چار کروڑ رہ گئے ہیں۔ اس محدود بجٹ میں بھی اسپتال غیر رجسٹرڈ مریضوں کو ادویات فراہم کرتا ہے لیکن مریضوں کی بڑی تعداد کے باعث یہ ایک مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جلد آئی ٹی سسٹم بنائیں گے جس سے رجسٹرڈ مریضوں کو ہی ادویات فراہم کی جائیں گی کیوںکہ ہمارے پاس کینسر کے علاج کے لیے ملک بھر سے مریض آتے ہیں اور بہت سے نجی اسپتال کے مریض بھی ہمارے ڈیپارٹمنٹ سے ادویات لے جاتے ہیں جس سے غیر ضروری دباؤ پڑھ رہا ہے کوشش ہے کہ مستحقین اور حقدار کو ادویات فراہم کی جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔