- پنجاب کے مختلف شہروں میں سیکورٹی آپریشن،7 دہشت گرد گرفتار
- سینیٹ اجلاس کا وقت تبدیل، ایجنڈے میں آئینی ترمیمی بل شامل نہیں
- وفاقی کابینہ کا اجلاس آج پھر ہوگا، آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان
- اسرائیل کا غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر حملہ،33 فلسطینی شہید
- گلابی ہے اکتوبر
- چند سیکنڈ میں دماغی بیماری کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ
- نازیبا تصاویر سے بلیک میلنگ کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ
- 100 برس قبل دفن کیے گئے کیپسول سے نادر باقیات برآمد
- شہباز شریف کا عافیہ صدیقی کی رہائی پر زور، امریکی صدر جوبائیدن کو خط لکھ دیا
- کراچی؛ لیاری لی مارکیٹ کے قریب فلیٹ سے چار خواتین کی گلا کٹی لاشیں برآمد
- فلسطین کا اسرائیل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے نکالنے کا مطالبہ
- کراچی میں ٹی ایل پی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر کارکنوں کا پولیس سے تصادم
- بورے والا؛ باپ کی قل خوانی کے خرچے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا
- پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آج شاندار پاسنگ آؤٹ پریڈ منعقد ہوگی
- کیا پریشانی ؟ ترمیم کیلیے نمبرز پورے اور نمبری بھی ، واوڈا
- آئینی ترامیم کا معاملہ؛ بلاول اور مولانا کے درمیان ایک روز میں دوسری ملاقات
- پاکستان اور عرب ممالک میں پاکستانی کرنسی میں لین دین ممکن
- کراچی؛ حسین آباد میں عوام نے 2 ڈاکوؤں کو فائرنگ اور تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا
- لاہور؛ دو خواتین سمیت پانچ رکنی نوسرباز جیب تراش گینگ گرفتار، موبائل فون، اسلحہ اور نقدی برآمد
- ملتان میں آتش بازی کا سامان بنانے والی فیکٹری دھماکے سے زمین بوس، 3 افراد جاں بحق
کراچی میں ٹی ایل پی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر کارکنوں کا پولیس سے تصادم
کراچی: تحریک لبیک پاکستان نے 13 اکتوبر کو فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اپنے کارکن عامر عزیز کے لیے خصوصی دعا کا اہتمام کیا تھا تاہم صورتحال نے اس وقت بگڑی جب ٹی ایل پی کراچی کے امیر مفتی قاسم فخری اور دیگر رہنماؤں کو پولیس نے کراچی پریس کلب کے قریب سے حراست میں لے لیا۔
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے رہنماؤں کو حراست میں لینے کے بعد ٹی ایل پی کے کارکنوں کی جانب سے ریگل چوک پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے ارد گرد کے علاقوں میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔
ٹریبیون کے مطابق مظاہرین نے ٹائروں کو جلا کر سڑکیں بند کر دیں اور نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس سے مظاہرین منتشر ہو گئے لیکن اس سے پہلے آس پاس کے بازار بند ہو گئے اور پورے شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے تحت کسی کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے، اس احتجاج کے دوران ایک لیڈی پولیس اہلکار پولیس موبائل سے گر کر زخمی ہوئی اور دوسری پولیس گاڑی نے اسے ٹکر مار دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔