افغانستان حکومت کے بعض عناصر فضل اللہ کی مدد کر رہے ہیں رحمن ملک

حقانی گروپ والے بچے نہیں رہے خودمختاربن گئے،رائٹرز، فضل اللہ پاکستان میںہی کہیں موجود ہے،ترجمان افغان وزارت داخلہ

حقانی گروپ والے بچے نہیں رہے خودمختاربن گئے،رائٹرزکوانٹرویو، فضل اللہ پاکستان میںہی کہیں موجود ہے،ترجمان افغان وزارت داخلہ. فوٹو ای ایف پی

وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ افغان حکومت کے بعض عناصر ممکنہ طور پر پاکستانی حکومت کے خلاف برسر پیکار فضل اللہ کو مدد فراہم کررہے ہیں جبکہ افغانستان نے کہا ہے کہ پاکستانی وزیرداخلہ کے الزامات غیرذمے دارانہ اور بے بنیاد ہیں ۔


برطانوی خبرایجنسی رائٹر کوانٹرویو میں رحمن ملک نے کہا کہ اگرکوئی کسی کے گھرمیں رہ رہاہوتواس سے پوچھاجاتاہے کہ تمہیں کھاناکون دے رہاہے اورکس نے تمہیں پناہ دی ہے؟اورسب جانتے ہیں کہ فضل اللہ افغانستان میں ہے ، میں سمجھتاہوں کہ افغان حکومت کے بعض عناصر اسے مدد فراہم کررہے ہیں جو ریاستی اور غیرریاستی ہوسکتے ہیں، رحمن ملک نے کہا کہ فضل اللہ پاکستان کے لیے اتناہی خطرناک ہے جتنا کہ حقانی نیٹ ورک افغانستان کے لیے ہے، وہ دہشت گردی کے منصوبے بنارہا ہے اور لوگوں کو بھرتی کررہا ہے،بدقسمتی سے فضل اللہ افغانستان میں پرلطف زندگی گزاررہا ہے ، میں افغانستان سے اپیل کرتاہوں کہ اپنی سرزمین سے حملہ آوروں کو پاکستان میں داخل نہ ہونے دے ۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی پر آمادہ ہوگا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمارے بچے نہیں ، وہ اب کسی کے بچے نہیں رہے، وہ اب خودمختار بن گئے ہیں ۔ رائٹرکے مطابق رحمن ملک نے افغان حکام کی جانب سے فضل اللہ کی حمایت کے اپنے دعوے کے کوئی شواہد پیش کیے نہ ہی کوئی تفصیلات ظاہر کیں۔ادھر افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صادق صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستانی وزیرداخلہ کے الزامات غیرذمے دارانہ اور بے بنیاد ہیں، افغانستان خود پاکستان میں عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے حملوں کا نشانہ بنتا آرہا ہے، ہمیں پورا یقین ہے کہ فضل اللہ پاکستان میں ہی کہیں موجود ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story