سانحہ عباس ٹاؤن پر حکومتی رپورٹ اطمینان بخش نہیں سپریم کورٹ
سانحہ عباس ٹاؤن کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجربنچ نے کی۔ سماعت شروع ہوئی توآئی بی رینجرز، اسپیشل برانچ اورسیکرٹری سروسز نےسانحہ عباس ٹاؤن کے حوالے سے رپورٹ پیش کی،اس موقع پرچیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں فرقہ وارانہ فساد نہیں بلکہ طاقت کی رسہ کشی چل رہی ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے رینجرز کی رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجومی اورجوتشی بننے کی ضرورت نہیں،ایسی رپورٹ ہم بھی تیارکرسکتے ہیں کہ کراچی میں کچھ ہونے والا ہے۔
کمشنرکراچی نےچیف جسٹس کوبتایاکہ سانحہ عباس ٹاؤن میں 49 افراد جاں بحق 140 زخمی ہوئے،7 لاشیں ناقابل شناخت ہیں جن کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایاگیاہے۔انہوں نےمزیدبتایاکہ چیک تیار ہیں اورمتاثرین کوآج ادائیگی کردی جائے گی۔
جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا ہم نے کراچی میں نوگرایریاختم کرنے،غیررجسٹرڈ گاڑیاں پکڑنے،غیرقانونی اسلحہ برآمدکرنے اوردہشت گردی کوکنٹرول کرنے کاحکم دیا تھا،حکومت سندھ بتائے ان میں سے کن باتوں پرعمل کیاگیا ؟، چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کرتےہوئےکہاکہ وزیراعلٰی کو کہہ دیں کہ صوبہ ان کا ہے،حالات کو بہتر کریں،اس طرح سندھ میں امن قائم نہیں ہوگا،کیس کی سماعت 21مارچ تک ملتوی کردی گئی۔