شوگر کے باعث 7 میں سے ایک خاتون کو حمل کی پیچیدگی ہوتی ہے
خواتین اپنے طرز زندگی کو بدلیں، شوگر اب عمومی بیماری بن رہی ہے، ڈاکٹر زاہدہ بقائی
وائس چانسلر پروفیسر زاہدہ بقائی نے کہا ہے کہ ہر سال سات میں سے ایک خاتون ذیابیطس کی وجہ سے حمل میں پیچیدگی (جی ڈی ایم) کا شکار ہوتی ہے۔
بقائی میڈیکل یونیورسٹی میں ورلڈ ڈائبیٹکس ایسوسی ایشن بہ اشتراک بقائی مرکز تعلیم تدارک ذیابیطس اور مختلف ادویہ ساز اداروں کے تعاون سے 20 ویں عالمی یوم ذیابیطس چہل قدمی کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر زاہدہ بقائی نے واک کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ذیابیطس آگہی مہم کا خصوصی موضوع ''ذیابیطس سے متاثرہ خواتین کی دوران حمل مشکلات اور اثرات'' ہے ہر سال سات میں سے ایک خاتون ذیابیطس کی وجہ سے حمل میں پیچیدگی (جی ڈی ایم) کا شکار ہوتی ہے، بلند فشار خون کے علاوہ ایسی خواتین بڑے سائز کے بچوں کی زچگی میں مشکلات کا شکار ہوتی ہیں، ملکی آبادی میں خواتین کا حصہ نصف سے زیادہ ہے، ان کی بڑی تعداد اس مرض سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
ڈاکٹر زاہدہ بقائی نے کہا کہ معالج ذیابیطس کو یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ وضع حمل کے دوران زچہ و بچہ دونوں خیروعافیت سے ہوں، ذیابیطس کی وجہ سے زچہ اور بچہ کی زندگی پر خطر ہوتی ہے اور اس صورتحال میں معالج اور پیرا میڈیکل اسٹاف انتہائی کرب میں مبتلا رہتے ہیں حاملہ خواتین زچگی کے ابتدائی مراحل میں ہی اپنا طبی معائنہ کراتے وقت ذیابیطس کا ٹیسٹ ضرور کرائیں تاکہ زچہ کے ساتھ بچہ یعنی مستقبل کی نسل کو محفوظ رکھا جاسکے، خواتین کو یہ احساس دلانا چاہتے ہیں کہ خاندان کی پرورش اور خود کو اور انہیں صحت مند رکھنا خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ شاہانہ آرام طلب طرز زندگی جس میں جسمانی محنت یا ورزش شامل نہ ہو کے بجائے سادہ اور پر مشقت طرز زندگی اپنائی جائے اس طرح ہم ایک صحت مند پاکستان کی تشکیل کو ممکن بناسکتے ہیں ڈائبیٹک ایجوکیٹر ڈاکٹر مسرت ریاض نے اس موقع پر کہا کہ ذیابیطس کے مرض کو سائنسی نکتہ نظرسے دیکھنا ہوگا اس کے لیے ہمیں خواتین میں تعلیم کو پھیلانا ضروری ہے، عالمی سطح پر 2 کروڑ خواتین ذیابیطس کا شکار ہیں اور ہمیں خصوصاً پاکستانی خواتین میں اس شعور کو اجاگر کرنا ہے کہ وہ اپنے طرز زندگی کو تبدیل کریں، وقت اور حالات یہ بتا رہے ہیں کہ اب یہ صرف موروثی بیماری نہیں رہی بلکہ عمومی بیماری بنتی جا رہی ہے۔
بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈو کرائنولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبد الباسط نے کہا کہ بانیان بقائی نے ملک میں تعلیم وصحت کے فروغ میں صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے نجی شعبے میں پہلی بار ذیابیطس سے متعلق شعور کو اجاگر کرنے کے لیے حفظان صحت کا تعلیمی مرکز قائم کیا بقائی شوگر اسپتال نے گزشتہ 20 برس سے ذیابیطس آگہی واک کو تواتر سے جاری رکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا ذیابیطس مرکز عالمی سطح پر معروف و مقبول ہے، ہمارے ادارے سے وابستہ ماہرین عالمی سطح پر ذیابیطس سے محفوظ دنیا کے لیے کام کررہے ہیں، بقائی میڈیکل یونیورسٹی کے زیراہتمام ذیابیطس کے حوالے سے مختلف ڈپلومہ اور ڈگری کورسز ہو رہے ہیں جن کی آن لائن ایجوکیشن کی سہولت بھی حاصل ہے۔
اس موقع پر شعبہ میڈیسن فاطمہ اسپتال کے چیئرمین پروفیسر جمیل احمد نے خطاب کیا اس موقع پر مرکز شعبہ ذیابیطس کی جانب سے شہریوں کو شعور دینے کے لیے متوازن غذاؤں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
بقائی میڈیکل یونیورسٹی میں ورلڈ ڈائبیٹکس ایسوسی ایشن بہ اشتراک بقائی مرکز تعلیم تدارک ذیابیطس اور مختلف ادویہ ساز اداروں کے تعاون سے 20 ویں عالمی یوم ذیابیطس چہل قدمی کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر زاہدہ بقائی نے واک کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ذیابیطس آگہی مہم کا خصوصی موضوع ''ذیابیطس سے متاثرہ خواتین کی دوران حمل مشکلات اور اثرات'' ہے ہر سال سات میں سے ایک خاتون ذیابیطس کی وجہ سے حمل میں پیچیدگی (جی ڈی ایم) کا شکار ہوتی ہے، بلند فشار خون کے علاوہ ایسی خواتین بڑے سائز کے بچوں کی زچگی میں مشکلات کا شکار ہوتی ہیں، ملکی آبادی میں خواتین کا حصہ نصف سے زیادہ ہے، ان کی بڑی تعداد اس مرض سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
ڈاکٹر زاہدہ بقائی نے کہا کہ معالج ذیابیطس کو یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ وضع حمل کے دوران زچہ و بچہ دونوں خیروعافیت سے ہوں، ذیابیطس کی وجہ سے زچہ اور بچہ کی زندگی پر خطر ہوتی ہے اور اس صورتحال میں معالج اور پیرا میڈیکل اسٹاف انتہائی کرب میں مبتلا رہتے ہیں حاملہ خواتین زچگی کے ابتدائی مراحل میں ہی اپنا طبی معائنہ کراتے وقت ذیابیطس کا ٹیسٹ ضرور کرائیں تاکہ زچہ کے ساتھ بچہ یعنی مستقبل کی نسل کو محفوظ رکھا جاسکے، خواتین کو یہ احساس دلانا چاہتے ہیں کہ خاندان کی پرورش اور خود کو اور انہیں صحت مند رکھنا خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ شاہانہ آرام طلب طرز زندگی جس میں جسمانی محنت یا ورزش شامل نہ ہو کے بجائے سادہ اور پر مشقت طرز زندگی اپنائی جائے اس طرح ہم ایک صحت مند پاکستان کی تشکیل کو ممکن بناسکتے ہیں ڈائبیٹک ایجوکیٹر ڈاکٹر مسرت ریاض نے اس موقع پر کہا کہ ذیابیطس کے مرض کو سائنسی نکتہ نظرسے دیکھنا ہوگا اس کے لیے ہمیں خواتین میں تعلیم کو پھیلانا ضروری ہے، عالمی سطح پر 2 کروڑ خواتین ذیابیطس کا شکار ہیں اور ہمیں خصوصاً پاکستانی خواتین میں اس شعور کو اجاگر کرنا ہے کہ وہ اپنے طرز زندگی کو تبدیل کریں، وقت اور حالات یہ بتا رہے ہیں کہ اب یہ صرف موروثی بیماری نہیں رہی بلکہ عمومی بیماری بنتی جا رہی ہے۔
بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈو کرائنولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبد الباسط نے کہا کہ بانیان بقائی نے ملک میں تعلیم وصحت کے فروغ میں صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے نجی شعبے میں پہلی بار ذیابیطس سے متعلق شعور کو اجاگر کرنے کے لیے حفظان صحت کا تعلیمی مرکز قائم کیا بقائی شوگر اسپتال نے گزشتہ 20 برس سے ذیابیطس آگہی واک کو تواتر سے جاری رکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا ذیابیطس مرکز عالمی سطح پر معروف و مقبول ہے، ہمارے ادارے سے وابستہ ماہرین عالمی سطح پر ذیابیطس سے محفوظ دنیا کے لیے کام کررہے ہیں، بقائی میڈیکل یونیورسٹی کے زیراہتمام ذیابیطس کے حوالے سے مختلف ڈپلومہ اور ڈگری کورسز ہو رہے ہیں جن کی آن لائن ایجوکیشن کی سہولت بھی حاصل ہے۔
اس موقع پر شعبہ میڈیسن فاطمہ اسپتال کے چیئرمین پروفیسر جمیل احمد نے خطاب کیا اس موقع پر مرکز شعبہ ذیابیطس کی جانب سے شہریوں کو شعور دینے کے لیے متوازن غذاؤں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔