کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہارجاؤں گا تو یہ ان کی بھول ہے نوازشریف
5،4 افرادکروڑوں لوگوں کی قسمت کافیصلہ نہیں کرسکتےجبکہ میرا اورعوام کاتعلق کوئی عدالتی فیصلہ نہیں توڑسکتا،سابق وزیراعظم
DERA GHAZI KHAN:
سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جاؤں گا تو یہ ان کی بھول ہے میں ہارنے والا نہیں جب کہ مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی۔
ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ عوام کو دیکھ کر 2013 کا دور یاد آرہا ہے اس وقت بھی عوام نے اسی محبت کا اظہار کیا تھا اور آج بھی عوام اسی جذبے سے مجھ سے دلی محبت رکھتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالتی فیصلے میرے اور عوام کے تعلق کو توڑ نہیں سکتے۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ 2013 سے قبل بجلی کی لوڈ شیڈنگ عروج پر تھی امن و امان کی صورتحال بدتر ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت ڈوب رہی تھی لیکن ہم نے عوام کو امن کا تحفہ دے کر بیرونی سرمایہ کاری لائی اور بجلی کے نئے منصوبے لگا کر عوام کو لوڈشیڈنگ کی مصیبت سے چھٹکارا دلایا، پورے ملک بالخصوص ایبٹ آباد میں سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے ہم نے عوام کی خدمت کرکے عوام کی محبت سمیٹی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جاؤں گا تو ان کی بھول ہے میں ہارنے والا نہیں، مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ترقی اور خوشحالی کے کاموں میں لگے رہے پھر پاناما کا تماشا لگا دیا گیا، ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جسے تحقیقات کے نام پر دن بھر کے سیرسپاٹے پر بھیجا گیا لیکن میرے خلاف ایک پائی کی کرپشن کا ثبوت نہ مل سکا اور جب ساری کوششیں ناکام ہوگئیں تو کہا بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے نوازشریف کو نااہل کیا جاتا ہے۔
نوازشریف کا کہنا تھا میں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم ہاؤس چھوڑا اور گھر چلا گیا لیکن عوام نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ 4 ، 5 لوگ کرڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ اگر میں آمر ہوتا تو بہت پہلے عوام کو چھوڑ کر چلا جاتا لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کا ساتھ ہمیشہ دوں گا اور یہی امید اس جلسے میں شریک افراد سے بھی رکھتا ہوں کہ مجھے مشکل حالات میں کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کی لیکن میری نظرثانی درخواست پر بھی سوال اٹھائے گئے اس لئے میں اپنی نظر ثانی اپیل عوام کی عدالت میں لے کر آیا ہوں، عوام بتائیں کہ کیا انہیں یہ فیصلہ قبول ہے، کیا منتخب نمائندوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا اور آئین لوٹنے والوں کو اسی طرح چھوڑا جاتا رہے گا، پرویز مشرف کو کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاتا اٗن سے سوالات کیوں نہیں کئے جاتے کہ انہوں نے جمہوریت پر کیوں شب خون مارا ان سوالات کے جوابات صرف وہی جج دے سکتے ہیں جنہوں نے مجھے نااہل کیا۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جاؤں گا تو یہ ان کی بھول ہے میں ہارنے والا نہیں جب کہ مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی۔
ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ عوام کو دیکھ کر 2013 کا دور یاد آرہا ہے اس وقت بھی عوام نے اسی محبت کا اظہار کیا تھا اور آج بھی عوام اسی جذبے سے مجھ سے دلی محبت رکھتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالتی فیصلے میرے اور عوام کے تعلق کو توڑ نہیں سکتے۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ 2013 سے قبل بجلی کی لوڈ شیڈنگ عروج پر تھی امن و امان کی صورتحال بدتر ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت ڈوب رہی تھی لیکن ہم نے عوام کو امن کا تحفہ دے کر بیرونی سرمایہ کاری لائی اور بجلی کے نئے منصوبے لگا کر عوام کو لوڈشیڈنگ کی مصیبت سے چھٹکارا دلایا، پورے ملک بالخصوص ایبٹ آباد میں سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے ہم نے عوام کی خدمت کرکے عوام کی محبت سمیٹی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جاؤں گا تو ان کی بھول ہے میں ہارنے والا نہیں، مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ترقی اور خوشحالی کے کاموں میں لگے رہے پھر پاناما کا تماشا لگا دیا گیا، ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جسے تحقیقات کے نام پر دن بھر کے سیرسپاٹے پر بھیجا گیا لیکن میرے خلاف ایک پائی کی کرپشن کا ثبوت نہ مل سکا اور جب ساری کوششیں ناکام ہوگئیں تو کہا بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے نوازشریف کو نااہل کیا جاتا ہے۔
نوازشریف کا کہنا تھا میں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم ہاؤس چھوڑا اور گھر چلا گیا لیکن عوام نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ 4 ، 5 لوگ کرڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ اگر میں آمر ہوتا تو بہت پہلے عوام کو چھوڑ کر چلا جاتا لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کا ساتھ ہمیشہ دوں گا اور یہی امید اس جلسے میں شریک افراد سے بھی رکھتا ہوں کہ مجھے مشکل حالات میں کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کی لیکن میری نظرثانی درخواست پر بھی سوال اٹھائے گئے اس لئے میں اپنی نظر ثانی اپیل عوام کی عدالت میں لے کر آیا ہوں، عوام بتائیں کہ کیا انہیں یہ فیصلہ قبول ہے، کیا منتخب نمائندوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا اور آئین لوٹنے والوں کو اسی طرح چھوڑا جاتا رہے گا، پرویز مشرف کو کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاتا اٗن سے سوالات کیوں نہیں کئے جاتے کہ انہوں نے جمہوریت پر کیوں شب خون مارا ان سوالات کے جوابات صرف وہی جج دے سکتے ہیں جنہوں نے مجھے نااہل کیا۔