اسکولوں میں نشئیوں کے ڈیرے ججز کی آمد پر ٹیچرز رو پڑیں

مانسہرہ کالونی اسکول نمبر 4کے گراؤنڈ میں100سے زائد نشے کے عادی افراد موجود تھے

اﷲ داد پرائمری اسکول کے ہیڈماسٹر نے فاضل ججز کو اسکول کامعائنہ کراتے ہوئے کلاس روم کی خستہ حال چھتوں کی طرف توجہ مرکوز کرتے ہوئے بتایا کہ چھتیں بالکل مخدوش ہوچکی ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

لانڈھی ٹاؤن کے سرکاری اسکولوں میں ہیرونچیوں اور نشے کے عادی افراد کا قبضہ ہے۔

ججز کو دیکھتے ہی ٹیچرز زاروقطار رو پڑیں، نشے کے عادی افراد سے بچے اور ٹیچر خوف زدہ ہیں اور دروازہ بند کرکے اپنا تحفظ کرنے میں مجبور ہیں جبکہ ہیرونچی پتھر مارتے ہیں جس سے متعدد ٹیچر زخمی بھی ہوچکی ہیں، یونین کونسل کو تحریری شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی،اساتذہ نے ججز کی آمد پر شکایات کے انبار لگادیے، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حکم پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منور سلطانہ اور دیگر عملے نے شرافی گوٹھ لانڈھی ٹاؤن کے علاقے میں واقع15 سرکاری اسکولوں کا دورہ کیا۔

اس موقع پر گورنمنٹ پرائمری مڈل اسکول مانسہرہ کالونی اسکول نمبر 4کے گراؤنڈ میں100 سے زائد نشے کے عادی افراد موجود تھے، اس موقع پر اسکول کے عملے اور ٹیچرز نے ججز کو دیکھتے ہی رونا شروع کردیا اور روتے ہوئے بتایا کہ پورے اسکول میں ہیرونچیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے، انھیں بھگانے کی کوشش کی تھی تو انھوں پتھراؤکردیا تھا جس کے باعث ٹیچرز زخمی ہوگئیں،سیکڑوں نشے کے عادی افراد روزانہ موجود ہوتے ہیں، ٹیچرز اور بچوں کو تنگ کرنا معمول بن گیا ہے، ٹیچرز دورازہ بند کرکے اپنا تحفظ کرتی ہیں، بچے خوف سے اسکول نہیں آتے ہیں، ہیرونچیوں کی موجودگی میں تعلیم دینا بڑا مشکل ہوتا جارہا ہے۔


اسکول کو کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی، متعدد بار لانڈھی ٹاؤن کو شکایات ارسال کی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ٹیچرز نے ہاتھ جوڑ کر تحفظ اور کسی اور اسکول میں تبادلے کی استدعا کردی، اس موقع پر فاضل جج نے تھانہ شرافی گوٹھ کو فوری سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تاہم ایس ایچ او نے ٹال مٹول سے کام لیا، فاضل جج کی استدعا پر سیشن جج ملیر نے فوری طور پرایس ایچ او تھانہ ملیر سٹی کو طلب کیا اور انوسٹی گیشن افسر اسلم عباسی نے ذاتی طور پر اسکول پہنچے تھانہ ملیر سٹی اور پولیس افسر نے فوری طور پر نشے کے عادی 100سے زائد افراد کو اسکول کے احاطے سے نکالا، بعدازاں ججز نے اسکول کا معائنہ کیا، اسکول نہایت خستہ حالت میں تھا، پانی کی عدم دستیابی کے باعث واش روم گندگی کے ڈھیر تھے۔



اﷲ داد پرائمری اسکول کے ہیڈماسٹر نے فاضل ججز کو اسکول کامعائنہ کراتے ہوئے کلاس روم کی خستہ حال چھتوں کی طرف توجہ مرکوز کرتے ہوئے بتایا کہ چھتیں بالکل مخدوش ہوچکی ہیں، چھتوں پر نمایاں شگاف اور نکلے ہوئے سریے دکھائے اور بتایا کہ وہ 2009سے باقاعدہ محکمہ تعلیم ایجوکیشن ورکس ڈپارٹمنٹ کو تحریری طور پرتعمیرات سے متعلق درخواستیں ارسال کرچکے ہیں، اس موقع پر تمام تحریری ریکارڈ فاضل جج کو فراہم کیا گیالیکن 5 برس گزر جانے کے باجود کوئی پرسان حال نہیں، حاجی علی شاہ پرائمری مڈل اسکول کے دورے پر ایک کلاس میں ٹیچر موجود تھے لیکن اسے معلوم ہی نہیں کہ وہ بچوں کو کیا پڑھارہے ہیں۔

اس موقع پر بچوں کو چیک کیا گیا تو کسی بچے کے ہاتھ میں قاعدہ تھا، کسی کے ہاتھ میں اسلامیات جبکہ مختلف اسباق کی کتب کھلی ہوئی تھیں، فاضل جج نے کہا کہ وہ کیا پڑھارہے ہیں تو بتایا گیا کہ وہ سندھی کے ٹیچر ہیں، فاضل جج نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ بچے کچھ پڑھ رہے ہیں انھیں علم ہی نہیں کہ وہ کیا تعلیم دے رہے ہیں، اس کی نااہلیت سیکریٹری تعلم کے ذریعے شوکاز نوٹس جاری کیا اور محکمانہ کارروائی کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کی،فاضل ججز نے شرافی گوٹھ کے علاقے میں واقع مانسرہ کالونی کے چار، اﷲ داد علی شاہ سمیت15اسکولز کا دورہ مکمل کرلیا ہے۔
Load Next Story