سندھ اسمبلی میں 5 قراردادیں اتفاق رائے سے منظور

زچگی کی120چھٹیاں، صنعتوں کی حوصلہ افزائی، ریلوے پھاٹک لگائے جائیں، ارکان

سکھر میں گیس و بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور تجارتی زون بنانے کی قراردادیں بھی شامل۔ فوٹو:فائل

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 5 قراردادیں پیش کی گئیں، جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔

قراردادوں کے مطابق سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ نجی اداروں میں خواتین کارکنوں کو زچگی کے لیے کم از کم 120 دن کی رخصت دی جائے۔ صوبے میں صنعتوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ تمام ریلوے کراسنگز پر پھاٹک لگائے جائیں۔ سکھر میں گیس اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کی جائے اور صوبے کے شہروں کے ارد گرد تجارتی زون قائم کرکے تمام بڑی مارکیٹیں وہاں منتقل کی جائیں۔ ان قرار دادوں کی منظوری کے بعد اسپیکر نے اجلاس بدھ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔


علاوہ ازیں وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ سندھ میں کُل 1409 کچی آبادیاں ہیں جن میں سے 1013 کچی آبادیوں کو سندھ کچی آبادیز اتھارٹی نے نوٹیفائی کیا ہے۔ ان میں سے صرف 341 کچی آبادیوں کا جامع سروے کیا گیا ہے۔

ادھر مشیر وزیر اعلیٰ برائے کچی آبادی مرتضی بلوچ نے بتایا کہ اب تک 341 کچی آبادیوں کو ریگولرائز کیا جا چکا ہے ، جن میں 40772 ہاؤسنگ یونٹس ہیں اور اس سے 285404 افراد کو فائدہ حاصل ہوا۔ کراچی میں سب سے زیادہ 564 کچی آبادیاں ہیں۔ دوسرے نمبر پر حیدر آباد میں 417 ، میرپورخاص میں 81 ، شہید بے نظیر آباد میں 114 ، سکھر میں 91 اور لاڑکانہ میں 112 کچی آبادیاں ہیں۔
Load Next Story