سندھ کے تفتیشی ادارے قاتلوں کو سزا دلانے میں بری طرح ناکام

10برسوں کاکریمنل کیسزکاریکارڈپولیس پراسیکیوشن کے منہ پرطمانچہ،12916 مقدمات میں ملزمان عدم ثبوت پربری

2011 سب سے زیادہ قاتل سال ،سب سے زیادہ سزائیں بدین،سب سے کم کندھ کوٹ میں سنائی گئیں،سندھ ہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل

سندھ میں 10 برس کے کریمنل کیسز کا ریکارڈ پولیس اور پراسیکیوشن کے منہ پرطمانچہ ہے، تفتیشی ادارے قاتلوں کو سزا دلانے میں بری طرح ناکام ہوئے۔

سندھ ہائیکورٹ کے مرتب کردہ ریکارڈ نے پولیس اور پراسیکیوشن کا کچا چٹھا کھول دیا۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے بھر کی ماتحت عدالتوں میں قتل کے مقدمات میں فیصلوں سے متعلق 10 سالہ کارکردگی رپورٹ مرتب کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں 10 سال کے دوران قتل کے 27 ہزار مقدمات درج ہوئے۔


رپورٹ میں کہا گیا کہ 52 فیصد مقدمات میں تمام ملزمان بری ہوگئے۔ 12916 مقدمات میں عدم ثبوت کی بنا پر ملزمان بری ہوئے جب کہ صوبے بھر میں قتل کے مقدمات میں محض 7 فیصد کیسز میں سزائیں مل سکیں۔ قتل کے صرف 1684 مقدمات میں سزائیں ہوئیں، 13 فیصد مقدمات میں فریقین کے درمیان صلح ہوئی جب کہ28 فیصد مقدمات ملزمان کی عدم گرفتاری کے باعث سرد خانے میں ڈال دیے گئے ہیں۔

رواں سال صوبے میں قتل کے مقدمات کی تعداد گذشتہ 10 سالوں کے مقابلے میں کم ترین ہے۔ 2017 کے پہلے 6 ماہ کے دوران صوبے بھر میں 1050 قتل کے مقدمات درج ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ایک عشرے کے دوران 2011 سب سے قاتل سال رہا۔ 2011 میں 3208 مقدمات درج ہوئے جب کہ صوبے بھر کی عدالتوں میں اس وقت قتل کے 5489 مقدمات زیر التوا ہیں۔ کراچی کے ضلع جنوبی اور ضلع نوشہرو فیروز میں 10 سال کے دوران قتل کے مقدمات میں 65 فیصد ملزمان بری ہوئے اور ضلع غربی میں قتل کے 52 فیصد مقدمات عدم ثبوت کی بنا پر سرد خانے کی نظر ہوگئے ہیں۔
Load Next Story