95 نئے کیسز فوجی عدالتوں میں بھجوانے کی منظوری

خیبر پختونخوا کے 85 اور سندھ کے 10 کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

مقدمات فوجی عدالت کو منتقل کرنے کی منظوری دینے والی کمیٹی کے دو اجلاس 31 اکتوبر اور یکم نومبر کو منعقد ہوئے،ذرائع فوٹو: فائل

HARIPUR:
آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی طرف سے تحفظات سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت نے دہشت گردی سے متعلق 95 نئے کیسز کو ٹرائل کے لیے فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری دے دی۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وفاقی کابینہ نے دہشت گردی سے متعلقہ 29 کیس فوجی عدالتوں کو بھیجنے کی منظوری دی ہے لیکن اب کابینہ نے دہشت گردی کے مزید 95 کیسزٹرائل کے لیے ملٹری کورٹس کو بھجوانے کی منظوری دیدی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی چیف نے کچھ عرصہ قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی توجہ حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے بہت کم کیسز فوجی عدالتوں میں منتقل کرنے کی طرف مبذول کرائی تھی۔ آرمی چیف نے کہا تھا کہ حکومت کی طرف سے رواں سال جنوری سے اب تک کوئی کیس فوجی عدالتوں میں نہیں بھیجا گیا۔


ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے کیسز کو فوجی کورٹ منتقل کرنے کی منظوری دینے والی وزارت داخلہ کی کمیٹی کے 2 اجلاس 31 اکتوبر اور یکم نومبر کو منعقد ہوئے جس میں خیبرپختونخوا کی طرف سے90 نئے کیسز اور سندھ حکومت و صوبائی اپیکس کمیٹیوں کی طرف سے 10 کیسز فوجی عدالتوں کو بھجوانے کی منظوری دی گئی۔

رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں وفاقی کابینہ کو ہونے والی میٹنگز میں آگاہ کیا گیا کہ کمیٹیاں ہر کیس پر تفصیلی بحث کے بعد اس نتیجے پرپہنچی ہیں کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے 90 میں سے 85 اور سندھ سے 10 کیسز پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء کے سیکشن ٹوکے زمرے میں آتے ہیں۔

فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے بھیجے گئے 4 کیسز کو موخر کردیا گیا ہے جبکہ ایک کیس میں نامزد ملزم حراست میں ہلاک ہو چکا ہے۔ وزارت داخلہ ڈویژن، کابینہ کو ان 95 کیسز کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی سمری بھیج چکی تھی، کابینہ نے غوروفکر کے بعد ان کیسز کوٹرائل کے لیے ملٹری کورٹس منتقل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
Load Next Story