محمد حفیظ کا ایکشن کمیٹی میں مطلوبہ مہارت کی کمی کھٹکنے لگی
چاروں ارکان میں سے کوئی بھی بائیومکینک ٹیسٹ کے جدید تقاضوں سے واقف نہیں
محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن درست کرانے کیلیے قائم کمیٹی میں مطلوبہ مہارت کی کمی کھٹکنے لگی۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 18 اکتوبر کو ابو ظبی میں کھیلے جانے والے تیسرے ایک روزہ میچ کے دوران محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن رپورٹ ہوا تھا، اس کے بعد وہ لفبرا یونیورسٹی میں ہونے والا ٹیسٹ کلیئر کرنے میں ناکام رہے، آئی سی سی نے انھیں بولنگ سے روک دیا ہے۔
پی سی بی نے محمد حفیظ کے ایکشن کا دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 4 رکنی ایکشن ریویو کمیٹی بنائی جس میں احسن رضا، علی ضیا، سلیم جعفراور سجاد اکبر شامل ہیں،کمیٹی ایکشن کی اصلاح کیلیے طریقہ کار طے کرے گی، ہر 10 روز بعد مقامی بائیومکینک لیب میں آف اسپنر کا ٹیسٹ ہوگا، ایکشن ریویو کمیٹی کی کلیئرنس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کیلیے آئی سی سی کو درخواست دی جائے گی۔
محمد حفیظ کو قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ایکشن کی درستگی کیلیے کام کا آغاز کرنا ہے لیکن اس مقصد کیلیے کام کرنے والی کمیٹی کا کوئی ایک رکن بھی براہ راست بائیومکینک کی تکنیکی مہارت نہیں رکھتا جب کہ پی سی بی نے لفبرا میں ٹیسٹ کیلیے سنیل نارائن کے بولنگ ایکشن کی اصلاح کرنے والے کارل کرو کی خدمات حاصل کی تھیں۔
دوسری جانب کمیٹی میں پہلا نام احسن رضا کا ہے، وہ21میچز پر مشتمل فرسٹ کلاس کیریئر میں وکٹ کیپر بیٹسمین رہے ہیں، انٹرنیشنل امپائر ہونے کے ناطے بولنگ ایکشن میں خامیوں کی نشاندہی تو شاید کرسکیں لیکن درستگی کیلیے کیا رہنمائی کرپائیں گے، اس پر سوالیہ نشان موجود ہے۔
سینئر جنرل منیجر اکیڈمیز علی ضیا صرف فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے، اپنے کیریئر میں میڈیم پیسر اور لیگ اسپنر کے طور پر ایکشن میں نظر آتے رہے ہیں، کراچی کے کوچ سلیم جعفر14ٹیسٹ اور 39ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں میڈیم پیس بولنگ کرتے رہے ہیں، لاہور کے کوچ صرف 2ایک روزہ میچز کھیلے اور آف بریک بولر تھے،ان میں سے کسی کو بھی بولنگ ایکشن کا ماہر نہیں کہا جا سکتا جب کہ جدید تقاضوں سے واقف بولنگ کوچ ثقلین مشتاق انگلینڈ سمیت دنیا بھر کے اسپنرز کی مدد کرتے ہیں،ان کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 18 اکتوبر کو ابو ظبی میں کھیلے جانے والے تیسرے ایک روزہ میچ کے دوران محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن رپورٹ ہوا تھا، اس کے بعد وہ لفبرا یونیورسٹی میں ہونے والا ٹیسٹ کلیئر کرنے میں ناکام رہے، آئی سی سی نے انھیں بولنگ سے روک دیا ہے۔
پی سی بی نے محمد حفیظ کے ایکشن کا دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 4 رکنی ایکشن ریویو کمیٹی بنائی جس میں احسن رضا، علی ضیا، سلیم جعفراور سجاد اکبر شامل ہیں،کمیٹی ایکشن کی اصلاح کیلیے طریقہ کار طے کرے گی، ہر 10 روز بعد مقامی بائیومکینک لیب میں آف اسپنر کا ٹیسٹ ہوگا، ایکشن ریویو کمیٹی کی کلیئرنس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کیلیے آئی سی سی کو درخواست دی جائے گی۔
محمد حفیظ کو قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ایکشن کی درستگی کیلیے کام کا آغاز کرنا ہے لیکن اس مقصد کیلیے کام کرنے والی کمیٹی کا کوئی ایک رکن بھی براہ راست بائیومکینک کی تکنیکی مہارت نہیں رکھتا جب کہ پی سی بی نے لفبرا میں ٹیسٹ کیلیے سنیل نارائن کے بولنگ ایکشن کی اصلاح کرنے والے کارل کرو کی خدمات حاصل کی تھیں۔
دوسری جانب کمیٹی میں پہلا نام احسن رضا کا ہے، وہ21میچز پر مشتمل فرسٹ کلاس کیریئر میں وکٹ کیپر بیٹسمین رہے ہیں، انٹرنیشنل امپائر ہونے کے ناطے بولنگ ایکشن میں خامیوں کی نشاندہی تو شاید کرسکیں لیکن درستگی کیلیے کیا رہنمائی کرپائیں گے، اس پر سوالیہ نشان موجود ہے۔
سینئر جنرل منیجر اکیڈمیز علی ضیا صرف فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے، اپنے کیریئر میں میڈیم پیسر اور لیگ اسپنر کے طور پر ایکشن میں نظر آتے رہے ہیں، کراچی کے کوچ سلیم جعفر14ٹیسٹ اور 39ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں میڈیم پیس بولنگ کرتے رہے ہیں، لاہور کے کوچ صرف 2ایک روزہ میچز کھیلے اور آف بریک بولر تھے،ان میں سے کسی کو بھی بولنگ ایکشن کا ماہر نہیں کہا جا سکتا جب کہ جدید تقاضوں سے واقف بولنگ کوچ ثقلین مشتاق انگلینڈ سمیت دنیا بھر کے اسپنرز کی مدد کرتے ہیں،ان کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی۔