پاکستان اسٹیل کی صورتحال گمبھیر ہوگئی15ارب روپے درکار
پیداواری صلاحیت صرف15فیصد رہ گئی ہے، سالانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا
پاکستان اسٹیل ملز کو خسارے سے نکالنے کیلیے حکومت کی طرف سے مطلوبہ پیکج نہ ملنے کے باعث صورتحال گمبھیر ہو گئی ہے۔
ایک طرف ملز کے ملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی میں مسائل کا سامنا ہے جبکہ دوسری طرف حکومت کی کوششوں کے باوجود پاکستان اسٹیل مل کو خسارے سے نکالنے کیلیے کوئی ٹھوس لائحہ عمل سامنے نہیں آسکا۔ ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کی انتظامیہ نے حکومت سے 21 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ملز کیلیے صرف 4 ارب روپے کے بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم اس اعلان پر بھی پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔ اسٹیل مل2008 سے مسلسل خسارے میں چلی آرہی ہے اور ابمل کی پیداواری صلاحت صرف15 فیصد رہ گئی ہے جبکہ اس وقت مل کا سالانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اس کی بنیادی وجہ مل کی تشکیل نو نہ ہونا اور پیداواری استعداد کار نہ بڑھانا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مل کو مالی خسارے سے نکالنے کیلیے مزید15 ارپ روپے کی فوری ضرورت ہے۔
ایک طرف ملز کے ملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی میں مسائل کا سامنا ہے جبکہ دوسری طرف حکومت کی کوششوں کے باوجود پاکستان اسٹیل مل کو خسارے سے نکالنے کیلیے کوئی ٹھوس لائحہ عمل سامنے نہیں آسکا۔ ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کی انتظامیہ نے حکومت سے 21 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ملز کیلیے صرف 4 ارب روپے کے بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم اس اعلان پر بھی پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔ اسٹیل مل2008 سے مسلسل خسارے میں چلی آرہی ہے اور ابمل کی پیداواری صلاحت صرف15 فیصد رہ گئی ہے جبکہ اس وقت مل کا سالانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اس کی بنیادی وجہ مل کی تشکیل نو نہ ہونا اور پیداواری استعداد کار نہ بڑھانا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مل کو مالی خسارے سے نکالنے کیلیے مزید15 ارپ روپے کی فوری ضرورت ہے۔