پیپلز پارٹی نثار کے مقابلے میں مضبوط امیدوار تلاش کرنے میں ناکام

این اے 52 کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولے کے تحت مسلم لیگ (ق) کو دینے کا فیصلہ

این اے 52 کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولے کے تحت مسلم لیگ (ق) کو دینے کا فیصلہ فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے اہم مرکزی رہنماء چوہدری نثار علی خان کو آئندہ الیکشن میں شکست دینے کے لیے این اے 52 میں مضبوط امیدوار کی تلاش انتہائی مایوس کن انداز میں ناکامی سے دو چار ہو گئی ہے اور پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولے کے تحت مسلم لیگ (ق) کو دیدی جائے۔

ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا ہے کہ گزشتہ دو سال سے پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کو 2013ء کے عام انتخابات میں چوہدری نثار علی خان کے خلاف ایک مضبوط امیدوار کی تلاش تھی۔ چوہدری نثار علی خان ماضی کی طرح 2013ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 52 ، این اے 53 اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 7 سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔




چوہدری نثار پیپلز پارٹی کے لیے مسائل پیدا کرتے رہتے ہیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت آئندہ الیکشن میں چوہدری نثار علی خان کو شکست دے کر پارلیمنٹ میں ان کا راستہ روکنا چاہتی تھی۔ پیپلز پارٹی کی طاقتور خاتون نے چوہدری نئار کا مقابلہ کرنے کیلیے امیدوار کی تلاش کو ہر قیمت پر کامیاب بنانے کیلیے اس مہم کی خود نگرانی کی۔ اس سلسلے میں وہ گاہے بگاہے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کرتی رہیں۔

انھوں نے چوہدری نثار کے مدمقابل وزن رکھنے والے امیدواروں کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنے کیلیے انتہائی اہم پیشکشیں بھی کیں۔ عام انتخابات کے قریب آتے ہی پی پی پی کی قیادت نے مسلم لیگ ن کے ایسے رہنمائوں پر کئی گنا زیادہ توجہ مرکوز کر دی ہے جو پیپلز پارٹی کے ساتھ کشیدگی پیدا کرنے کے ذمے دار سمجھے جاتے ہیں ان میں پوٹھوہار کے علاقے سے تعلق رکھنے والے رہنما سب سے بڑا ہدف ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story