اسلام آباد دھرنا آپریشن کی ذمہ داریاں رینجرز کے سپرد
رینجرز کو فیض آباد آپریشن کے لیے 26 نومبر سے 3 دسمبر تک ذمہ داریاں دی گئیں، وزارت داخلہ
وفاقی وزارت داخلہ نے فیض آباد دھرنے کے خلاف ہونے والے آپریشن کی تمام ذمہ داریاں پنجاب رینجرز کے حوالے کردی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے مذہبی جماعتوں کے دھرنے کو منتشر کرنے کے لئے اب رینجرز کو اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے سول اختیارات کے تحت 26 نومبر سے 3 دسمبر تک آپریشن کی ذمہ داریاں رینجرز کے سپرد کی ہیں جب کہ آپریشن کے انچارج ڈی جی رینجرز پنجاب ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق رینجرز کو فیض آباد کا علاقہ خالی کرانے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ذمہ داریاں دینے کا باضابطہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ رینجرز کی معاونت کے لئے پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری بھی موجود رہے گی۔
رینجرز نے اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے کی جگہ کا کنٹرول سنبھال لیا، پولیس اور فرنٹیئر کور کو آئی ایٹ مرکز میں تعینات کیا گیا ہے، رینجرز نے آئی جے پی روڈ، ایکسپریس وے، مری روڈ اور فیصل ایونیو کا محاصرہ کر لیا ہے، ڈی جی رینجرز پنجاب کو اختیارات ملنے کے بعد رینجرز کے دستے قومی شاہراہیں اور مقامات پر گشت کریں گے، رینجرز اہلکاروں کے پاس اہم عمارات کی سیکیورٹی کا کنٹرول بھی ہوگا، وہ قومی شاہراہوں پر موجود مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کرنے کے پابند ہوں گے.
اس خبرکوبھی پڑھیں: مختلف شہروں میں دھرنے اور ہڑتال
فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کا دھرنا اتوار کو 21 ویں روز بھی جاری رہا اور حالات کشیدہ رہے، تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 1500 سے زائد افراد کے خلاف پولیس سب انسپکٹر کو اغوا کرنے، وائرلیس سیٹ چھیننے، پولیس ملازمین پر حملے کرنے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہچانے، مساجد میں اعلانات کر کے لوگوں کو اشتعال دلانے، کارسرکار میں مداخلت کرنے پر 3 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، 18 افراد گرفتار کر لیے گئے، فیض آباد آپریشن کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے، آٹھویں نامعلوم شخص کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی، فیض آباد مںی اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد میت کو ڈسڑکٹ ہیڈکواٹرز اسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیا.
فیض آباد آپریشن میں جاں بحق ہونے والے 4 افراد کو گزشتہ روز سپرد خاک کر دیا گیا، حافظ عدیل کی نماز جنازہ اس کے آبائی علاقے پنڈی گھیب ڈلیاں چوک میں ادا کی گئی جس میں اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی، شرکا نے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی، جماعت اسلامی کے کارکن راجا زوہیب زاہد عرف زیبی کو ڈھوک کھبہ کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، راجا زوہیب کو گردن میں گولی لگی تھی، سنی تحریک کے کارکن جہانزیب بٹ قادری کی نماز جنازہ چونگی نمبر 22 راولپنڈی میں ادا کی گئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: اپنے لوگوں کے خلاف طاقت استعمال نہیں کرسکتے
فیض آباد آپریشن کے خلاف راولپنڈی میں احتجاج کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا، مظاہرین نے جی ٹی روڈ دوبارہ بند کر دی، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، سوہان کے قریب2 اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا، آپریشن میں زخمی 200 افراد کو جڑواں شہروں کے مختلف استپالوں سے ڈسچارج کر دیا گیا، زخمیوں کی زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے، شہر کی فضا سوگوار رہی، مری روڈ پر 80 فیصد شٹر ڈاؤن رہا، احتجاجی مظاہروں کے باعث موٹر وے اور ہائی وے مختلف مقامات پر بند رہی، ایم ٹو، تھری اور فور تمام ٹریفک کیلیے بند رہی تاہم موٹروے ایم ٹو کلر کہار سے کوٹمومن ٹریفک کیلیے کھول دی گئی، ٹیکسلا، سواں، ٹی چوک، گوجرخان، دینہ، سرائے عالمگیر، چن دا قلعہ، مرید کے، کامونکی، جنڈیالہ، لوہیاں والہ، راوی ریان، مراکہ، موہلنوال، پکا میل، لوھاراں والاکھو چونگ، مانگہ منڈی اور ہڑپہ بائی پاس ٹریفک کیلیے بند ہے۔
دوسری جانب ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور دھرنے جاری رہے،کئی شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ، مارکیٹیں بازار بند رہے جبکہ سڑکیں اور روڈ بند ہونے سے ٹریفک جام رہا، جس سے کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گیا۔
تحریک لبیک کے آصف اشرف جلالی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے آج ملک بھر میں شٹر ڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا، رہنماؤں نے کہاکہ پاک فوج کے افسران پر قادیانی ہونے کے الزام لگانے والوں کی فوج مدد کو نہیں آئے گی، قانون ہاتھ میں نہیں لیںگے، عاشقان رسولؐ آج شٹر ڈاون اور پہیہ جام کر کے نبی سے محبت کا ثبوت دیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے مذہبی جماعتوں کے دھرنے کو منتشر کرنے کے لئے اب رینجرز کو اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے سول اختیارات کے تحت 26 نومبر سے 3 دسمبر تک آپریشن کی ذمہ داریاں رینجرز کے سپرد کی ہیں جب کہ آپریشن کے انچارج ڈی جی رینجرز پنجاب ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق رینجرز کو فیض آباد کا علاقہ خالی کرانے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ذمہ داریاں دینے کا باضابطہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ رینجرز کی معاونت کے لئے پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری بھی موجود رہے گی۔
رینجرز نے اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے کی جگہ کا کنٹرول سنبھال لیا، پولیس اور فرنٹیئر کور کو آئی ایٹ مرکز میں تعینات کیا گیا ہے، رینجرز نے آئی جے پی روڈ، ایکسپریس وے، مری روڈ اور فیصل ایونیو کا محاصرہ کر لیا ہے، ڈی جی رینجرز پنجاب کو اختیارات ملنے کے بعد رینجرز کے دستے قومی شاہراہیں اور مقامات پر گشت کریں گے، رینجرز اہلکاروں کے پاس اہم عمارات کی سیکیورٹی کا کنٹرول بھی ہوگا، وہ قومی شاہراہوں پر موجود مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کرنے کے پابند ہوں گے.
اس خبرکوبھی پڑھیں: مختلف شہروں میں دھرنے اور ہڑتال
فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کا دھرنا اتوار کو 21 ویں روز بھی جاری رہا اور حالات کشیدہ رہے، تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 1500 سے زائد افراد کے خلاف پولیس سب انسپکٹر کو اغوا کرنے، وائرلیس سیٹ چھیننے، پولیس ملازمین پر حملے کرنے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہچانے، مساجد میں اعلانات کر کے لوگوں کو اشتعال دلانے، کارسرکار میں مداخلت کرنے پر 3 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، 18 افراد گرفتار کر لیے گئے، فیض آباد آپریشن کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے، آٹھویں نامعلوم شخص کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی، فیض آباد مںی اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد میت کو ڈسڑکٹ ہیڈکواٹرز اسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیا.
فیض آباد آپریشن میں جاں بحق ہونے والے 4 افراد کو گزشتہ روز سپرد خاک کر دیا گیا، حافظ عدیل کی نماز جنازہ اس کے آبائی علاقے پنڈی گھیب ڈلیاں چوک میں ادا کی گئی جس میں اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی، شرکا نے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی، جماعت اسلامی کے کارکن راجا زوہیب زاہد عرف زیبی کو ڈھوک کھبہ کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، راجا زوہیب کو گردن میں گولی لگی تھی، سنی تحریک کے کارکن جہانزیب بٹ قادری کی نماز جنازہ چونگی نمبر 22 راولپنڈی میں ادا کی گئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: اپنے لوگوں کے خلاف طاقت استعمال نہیں کرسکتے
فیض آباد آپریشن کے خلاف راولپنڈی میں احتجاج کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا، مظاہرین نے جی ٹی روڈ دوبارہ بند کر دی، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، سوہان کے قریب2 اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا، آپریشن میں زخمی 200 افراد کو جڑواں شہروں کے مختلف استپالوں سے ڈسچارج کر دیا گیا، زخمیوں کی زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے، شہر کی فضا سوگوار رہی، مری روڈ پر 80 فیصد شٹر ڈاؤن رہا، احتجاجی مظاہروں کے باعث موٹر وے اور ہائی وے مختلف مقامات پر بند رہی، ایم ٹو، تھری اور فور تمام ٹریفک کیلیے بند رہی تاہم موٹروے ایم ٹو کلر کہار سے کوٹمومن ٹریفک کیلیے کھول دی گئی، ٹیکسلا، سواں، ٹی چوک، گوجرخان، دینہ، سرائے عالمگیر، چن دا قلعہ، مرید کے، کامونکی، جنڈیالہ، لوہیاں والہ، راوی ریان، مراکہ، موہلنوال، پکا میل، لوھاراں والاکھو چونگ، مانگہ منڈی اور ہڑپہ بائی پاس ٹریفک کیلیے بند ہے۔
دوسری جانب ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور دھرنے جاری رہے،کئی شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ، مارکیٹیں بازار بند رہے جبکہ سڑکیں اور روڈ بند ہونے سے ٹریفک جام رہا، جس سے کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گیا۔
تحریک لبیک کے آصف اشرف جلالی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے آج ملک بھر میں شٹر ڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا، رہنماؤں نے کہاکہ پاک فوج کے افسران پر قادیانی ہونے کے الزام لگانے والوں کی فوج مدد کو نہیں آئے گی، قانون ہاتھ میں نہیں لیںگے، عاشقان رسولؐ آج شٹر ڈاون اور پہیہ جام کر کے نبی سے محبت کا ثبوت دیں۔