چیئرمین سینیٹ بھی مظاہرین سے معاہدے پر برہم
اتنے اہم معاملے پر صرف وزیرداخلہ نہیں وزیراعظم کو بھی ایوان میں آنا چاہیے تھا، رضا ربانی
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے تحریک لبیک کے دھرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جب کہ حکومت سے کئی سوالات کے جوابات مانگ لی۔
میاں رضا ربانی نے تحریک لبیک کے دھرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 22 دن راولپنڈی اسلام آباد کو یرغمال بنا یا گیا، 2 دن خانہ جنگی کی صورتحال رہی، ایم این اے کا سر پھاڑا گیا، ارکان پارلیمنٹ کے گھروں پر حملے کیے گئے، سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا، میڈیا کو 27 گھنٹے کیلئے بند کرنا پڑا، انہوں نے کہا کہ اتنے اہم معاملے پر صرف وزیرداخلہ نہیں وزیراعظم کو بھی ایوان میں آنا چاہیے تھا مگر حکومت ذمے داری لینے کو تیار نہیں، ملک میں خانہ جنگی جاری ہے اور وزیراعظم جدہ چلے گئے، وزیراعظم کی نظر میں ملک کی کم اور ریاض کانفرنس کی اہمیت زیادہ ہے، حکومت پہلے ہی بیک فٹ پر چلی گئی ہے اس کی مشکلات میں اضافہ نہیں کر نا چاہتا مگر ایوان کو بتایا جائے کہ آرمی کو کیوں بلایا گیا؟ کیا حالات تھے جس میں یہ معاہدہ کیا گیا؟۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال کی غیر موجودگی پر چیئرمین میاں رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اتنا بڑا واقعہ رونما ہوا ہے، 22 دن سے وفاقی دارالحکومت میں دھرنا جاری رہا، اتنی اہم بات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا میں وزیر داخلہ سے بات کرکے ایوان کو آگاہ کرتا ہوں۔ بعد ازاں طلال چوہدری نے ایوان کو آگاہ کیا کہ وزیرداخلہ سے رابطہ نہیں ہوسکا، وہ اس وقت دوران سفر ہیں اور ان کا موبائل فون بند ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ وزیرداخلہ عدالت کی جانب سے 15 منٹ کی مہلت کے دوران عدالت میں حاضر ہوسکتے ہیں مگر پارلیمنٹ کیلیے ان کے پاس ٹائم نہیں، اگر انہیں توہین عدالت کا نوٹس مل سکتا ہے تو توہین پارلیمنٹ کا بھی مل سکتا ہے۔ رضا ربانی نے کہا ملک میں نئے رحجانات متعارف کروائے جارہے ہیں۔
میاں رضا ربانی نے تحریک لبیک کے دھرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 22 دن راولپنڈی اسلام آباد کو یرغمال بنا یا گیا، 2 دن خانہ جنگی کی صورتحال رہی، ایم این اے کا سر پھاڑا گیا، ارکان پارلیمنٹ کے گھروں پر حملے کیے گئے، سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا، میڈیا کو 27 گھنٹے کیلئے بند کرنا پڑا، انہوں نے کہا کہ اتنے اہم معاملے پر صرف وزیرداخلہ نہیں وزیراعظم کو بھی ایوان میں آنا چاہیے تھا مگر حکومت ذمے داری لینے کو تیار نہیں، ملک میں خانہ جنگی جاری ہے اور وزیراعظم جدہ چلے گئے، وزیراعظم کی نظر میں ملک کی کم اور ریاض کانفرنس کی اہمیت زیادہ ہے، حکومت پہلے ہی بیک فٹ پر چلی گئی ہے اس کی مشکلات میں اضافہ نہیں کر نا چاہتا مگر ایوان کو بتایا جائے کہ آرمی کو کیوں بلایا گیا؟ کیا حالات تھے جس میں یہ معاہدہ کیا گیا؟۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال کی غیر موجودگی پر چیئرمین میاں رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اتنا بڑا واقعہ رونما ہوا ہے، 22 دن سے وفاقی دارالحکومت میں دھرنا جاری رہا، اتنی اہم بات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا میں وزیر داخلہ سے بات کرکے ایوان کو آگاہ کرتا ہوں۔ بعد ازاں طلال چوہدری نے ایوان کو آگاہ کیا کہ وزیرداخلہ سے رابطہ نہیں ہوسکا، وہ اس وقت دوران سفر ہیں اور ان کا موبائل فون بند ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ وزیرداخلہ عدالت کی جانب سے 15 منٹ کی مہلت کے دوران عدالت میں حاضر ہوسکتے ہیں مگر پارلیمنٹ کیلیے ان کے پاس ٹائم نہیں، اگر انہیں توہین عدالت کا نوٹس مل سکتا ہے تو توہین پارلیمنٹ کا بھی مل سکتا ہے۔ رضا ربانی نے کہا ملک میں نئے رحجانات متعارف کروائے جارہے ہیں۔