میمواسکینڈل کیس حسین حقانی کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد
حسین حقانی کو فول پروف سیکیورٹی،عدالت کے قریب رہائش اور ہیلی کاپٹر کی سہولت بھی دی جائے گی، اٹارنی جنرل
سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کردی اوران کو پیش ہونے کا آخری موقع دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ نہ آئے تو پھر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بنچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت کی ، دوران سماعت عدالت نے حسین حقانی کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کردی، اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حقانی ہر حالت میں اگلی سماعت پر پیش ہوں ورنہ قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا، اس سماعت کا عدالتی حکم واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کے ذریعے حسین حقانی کو دیا جائے، انہوں نے کہا کہ حقانی نے خود 4 ہفتے کے نوٹس پر واپس آنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ واپسی پر حسین حقانی کو فول پروف وی وی آئی پی سیکیورٹی دی جائے گی ،عدالت کے قریب ترین ہوٹل میں رہائش اور ہیلی کاپٹر کے ذریعہ نقل وحرکت کی سہولت بھی دی جائے گی، پولیس ، ایلیٹ فورس اور رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، اس موقع پر حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ تمام تفصیلات حقانی کو بتادی ہیں مگر ان کو حکومت پر اعتماد نہیں ،سیکیورٹی واقعی خصوصی ہے مگر میرا موکل بار بار پوچھ رہا ہے کہ اس کے آنے کی ضرورت کیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت کے وقار کی بات ہے وہ واپس آنے کا وعدہ کر کے گئے تھے، جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اتنی سیکیورٹی کے باوجود اگر کوئی نہیں آتا تو وہ بیمار ذہنیت کا آدمی ہو سکتا ہے عدالت نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بنچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت کی ، دوران سماعت عدالت نے حسین حقانی کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کردی، اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حقانی ہر حالت میں اگلی سماعت پر پیش ہوں ورنہ قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا، اس سماعت کا عدالتی حکم واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کے ذریعے حسین حقانی کو دیا جائے، انہوں نے کہا کہ حقانی نے خود 4 ہفتے کے نوٹس پر واپس آنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ واپسی پر حسین حقانی کو فول پروف وی وی آئی پی سیکیورٹی دی جائے گی ،عدالت کے قریب ترین ہوٹل میں رہائش اور ہیلی کاپٹر کے ذریعہ نقل وحرکت کی سہولت بھی دی جائے گی، پولیس ، ایلیٹ فورس اور رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، اس موقع پر حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ تمام تفصیلات حقانی کو بتادی ہیں مگر ان کو حکومت پر اعتماد نہیں ،سیکیورٹی واقعی خصوصی ہے مگر میرا موکل بار بار پوچھ رہا ہے کہ اس کے آنے کی ضرورت کیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت کے وقار کی بات ہے وہ واپس آنے کا وعدہ کر کے گئے تھے، جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اتنی سیکیورٹی کے باوجود اگر کوئی نہیں آتا تو وہ بیمار ذہنیت کا آدمی ہو سکتا ہے عدالت نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔