چینی کی برآمد پر پابندی مستقل ختم کیے جانے کا امکان
رواں سال اچھی فصل متوقع، استعمال کے بعد30لاکھ ٹن فاضل ہوگی،وزارت تجارت
وفاقی حکومت کی جانب سے چینی کی برآمد پر پابندی مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کرنے کی تجویز زیر غورہے تاہم اس حوالے سے سمری مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کردی گئی ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت تجارت وٹیکسٹائل کی جانب ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کرنے کے حوالے سے سمری مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دی گئی ہے اور کونسل کے آئندہ اجلاس میں اس سمری کی منظوری کا امکان ہے۔
وزارت تجارت کی سمری کے مطابق ملک میں مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چینی کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور گزشتہ چند سال سے ملک میں چینی کی پیداوار سرپلس رہی ہے اسی لیے چینی کی برآمد میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پہلے سے موجود چینی کی برآمد کی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔
وزارت تجارت کی جانب سے مشترکہ مفادات کو نسل کو بھجوائی گئی سمری میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ہدایت جاری کرے کہ وہ چینی کی برآمد پر پابندی مستقل طور پر ختم کرنے کے معاملے پر غور کرے اور اس سلسلے میں ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کی جائے۔
وزارت تجارت کی جانب سے کہاگیاہے کہ پالیسی میں ترمیم کے بعد اگر ملک میں چینی کی قلت پیدا ہوتی ہے تو ای سی سی بر وقت مداخلت کرکے صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرسکتی ہے۔ دستاویز کے مطابق چینی کی برآمد پر پابندی لگانے کا مقصد مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیتموں کو مستحکم رکھنا اور مقامی سطح پر چینی کی کم پیداوار کے تناسب سے ضروریات کے مطابق چینی کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو بھی ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ گنے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کارکے حوالے سے مداخلت نہ کریں، صوبائی حکومتوں کی جانب سے مداخلت کی وجہ سے گنے کی پیدوار پر اثر پڑتا ہے اور ملک میں فصلوں کی پیداوار کا تناسب متاثرہوتا ہے، اگر صوبائی حکومتوں کی جانب سے گنے کی قیمت کے تعین میں مداخلت جاری رہی تو انھیں بجٹ سے ہٹ کر چینی کی اضافی پیداوار کی برآمد کے لیے فریٹ میں مدد فراہم کرنا ہوگی۔
وفاقی حکومت رواں مالی سال کے اختتام تک اپنا مقررکردہ 50فیصد کا حصہ فریٹ سپورٹ کی مد میں دے سکتی ہے تاہم مستقبل میں چینی کی برآمد کے لیے اس طریقہ کار کو جاری نہیں رہنا چاہیے اور ختم کردینا چاہیے جب کہ وزارت صنعت و پیداوار میں شوگر ایڈوائزری بورڈ کے حالیہ اجلاس میں امیدظاہر کی گئی تھی کہ اس سال سیزن کے اختتام تک ملک میں چینی کی پیداوار گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہو گی۔
واضح رہے کہ 2016-17 کے دوران ملک میں چینی کی پیدوار 70لاکھ میٹرک ٹن تھی جواس سال 10 لاکھ کے اضافے سے 80لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ جانے کا امکان ہے، اس سال ملک میں چینی فاضل ہو گی اور ملکی ضروریات پوری کرنے کے بعد بھی 30 لاکھ میٹرک ٹن چینی بچ جائے گی۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت تجارت وٹیکسٹائل کی جانب ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کرنے کے حوالے سے سمری مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دی گئی ہے اور کونسل کے آئندہ اجلاس میں اس سمری کی منظوری کا امکان ہے۔
وزارت تجارت کی سمری کے مطابق ملک میں مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چینی کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور گزشتہ چند سال سے ملک میں چینی کی پیداوار سرپلس رہی ہے اسی لیے چینی کی برآمد میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پہلے سے موجود چینی کی برآمد کی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔
وزارت تجارت کی جانب سے مشترکہ مفادات کو نسل کو بھجوائی گئی سمری میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ہدایت جاری کرے کہ وہ چینی کی برآمد پر پابندی مستقل طور پر ختم کرنے کے معاملے پر غور کرے اور اس سلسلے میں ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کی جائے۔
وزارت تجارت کی جانب سے کہاگیاہے کہ پالیسی میں ترمیم کے بعد اگر ملک میں چینی کی قلت پیدا ہوتی ہے تو ای سی سی بر وقت مداخلت کرکے صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرسکتی ہے۔ دستاویز کے مطابق چینی کی برآمد پر پابندی لگانے کا مقصد مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیتموں کو مستحکم رکھنا اور مقامی سطح پر چینی کی کم پیداوار کے تناسب سے ضروریات کے مطابق چینی کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو بھی ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ گنے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کارکے حوالے سے مداخلت نہ کریں، صوبائی حکومتوں کی جانب سے مداخلت کی وجہ سے گنے کی پیدوار پر اثر پڑتا ہے اور ملک میں فصلوں کی پیداوار کا تناسب متاثرہوتا ہے، اگر صوبائی حکومتوں کی جانب سے گنے کی قیمت کے تعین میں مداخلت جاری رہی تو انھیں بجٹ سے ہٹ کر چینی کی اضافی پیداوار کی برآمد کے لیے فریٹ میں مدد فراہم کرنا ہوگی۔
وفاقی حکومت رواں مالی سال کے اختتام تک اپنا مقررکردہ 50فیصد کا حصہ فریٹ سپورٹ کی مد میں دے سکتی ہے تاہم مستقبل میں چینی کی برآمد کے لیے اس طریقہ کار کو جاری نہیں رہنا چاہیے اور ختم کردینا چاہیے جب کہ وزارت صنعت و پیداوار میں شوگر ایڈوائزری بورڈ کے حالیہ اجلاس میں امیدظاہر کی گئی تھی کہ اس سال سیزن کے اختتام تک ملک میں چینی کی پیداوار گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہو گی۔
واضح رہے کہ 2016-17 کے دوران ملک میں چینی کی پیدوار 70لاکھ میٹرک ٹن تھی جواس سال 10 لاکھ کے اضافے سے 80لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ جانے کا امکان ہے، اس سال ملک میں چینی فاضل ہو گی اور ملکی ضروریات پوری کرنے کے بعد بھی 30 لاکھ میٹرک ٹن چینی بچ جائے گی۔