اورنگی ٹاؤن میں جوڑے کے قتل میں ملوث 9 نامزد ملزمان گرفتار 6 مفرور
دہرے قتل کامقدمہ سرکاری مدعیت میں 15 نامزد ملزمان کیخلاف درج ،جرگہ مقتولہ کے باپ مسکین کی سربراہی میں منعقد ہوا تھا
WASHINGTON:
مومن آباد تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن میں جرگے کے حکم پر پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے لرزہ خیز قتل کا مقدمہ قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کر لیا گیا، مقدمے میں 9 نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیاگیا جبکہ 6 نامزد ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
مومن آباد تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن سیکٹر 10 ریاض آباد فرید کالونی میں جرگے کے حکم پر پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے لرزہ خیز قتل کا مقدمہ الزام نمبر 494/2017 بجرم دفعہ 302،201،202،109/34 اور دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت مومن آباد تھانے میں درج کر لیا گیا۔
مومن آباد تھانے کے ایس ایچ او سب انسپکٹر قاسم حمید کے مطابق مقدمہ سرکاری مدعیت میں 15 نامزد ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے جس میں سے پولیس نے9 نامزد ملزمان مقتول عبدالہادی کے والد عبداللہ ولد اکرم خان ،ضیا الحق ولد سعید محمد ،غلام رسول ولد محمد شاہ ،عبدالرشید ولد زول خان ، نورمحمد ولد شیر محمد،محمد عمر محمد شریں ،عیدن شاہ ولد کنڈا خان ، عبدالستار ولد میران شاہ اورمحمد امین ولد اکرم ملک شامل ہیں جبکہ مقدمے میں 6 نامزد ملزمان مفرور قرار دیا گیا ہے جن میں مقتولہ حسینہ بی بی کا والد مسکین خان اس کے بیٹے حبیب،ایوب ،اعظم ،مرزا، تنویر اور مہت خان شامل ہیں۔
مقدمے کے متن کے مطابق مقتول عبدالہادی کے والد عبداللہ نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ عبدالہادی اسکا سگا بیٹا تھا اور عبدالہادی ڈھائی ماہ قبل میرے سالے مسکین کی بیٹی حسینہ بی بی کو بھگا کر لے گیا تھا جس کے بعد اس کے خاندان والوں اور مسکین کے خاندان والوں نے مل کر منصوبہ بندی کی کہ یہ ہماری عزت کا مسئلہ ہے اور دونوں خاندانوں نے طے کیا کہ عبدالہادی اور حسینہ بی بی کو قتل کردیا جائے جس کے بعد دونوں گھرانوں نے ان کی تلاش اور معلومات شروع کردی۔
عبداللہ نے بتایا کہ چند روز کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ عبدالہادی فرید کالونی میں حسینہ بی بی کے ساتھ رہ رہا ہے جس کے بعد22 نومبرکی رات 3 بجے مسکین اپنے بیٹوں حبیب،ایوب،اعظم اورمرزا کے ہمراہ فرید کالونی ریاض آباد سیکٹر 10 اورنگی ٹاؤن پہنچا اور مکان میں داخل ہو کر لڑکی حسینہ بی بی اورعبدالہادی کو تشدد نشانہ بنانے کے بعد گلے میں رسی کا پھندا دیگر قتل کردیا اور دونوں کی لاشیں مکان کے اندر چھوڑ کرمکان کوتالا لگا کرواپس آ گئے ملزم عبداللہ نے پولیس کو بتایا کہ 23 نومبر کی رات دونوں گھرانوں کے مندرجہ بالا افراد اور مہت خان اور دیگر اشخاص نے آپس میں مشورہ کیا کہ لاشوں کوغائب کردیا جائے اور 23 نومبر کی رات تقریبا ایک بجے قائم خانی قبرستان میں ضیا الحق ، غلام رسول ، حبیب اور ایوب نے مل کر گڑھے کھودے اور پھر قریب ڈھائی تین بجے عبدالرشید ، مرزا اور اعظم رکشہ لے کر آئے اور فرید کالونی میں مکان سے دونوں لاشوں کو بورویوں میں ڈال کرقائم خانی قبرستان لے آئے اور کھودے گئے گڑھوں میں مقتولین کی لاشوں کوعلیحدہ علیحدہ ڈال کر اوپر سے مٹی ڈال کر چھپا دیا۔
ایس ایچ او مومن آباد کے مطابق دوران تفتیش معلوم ہوا کہ 10ستمبرکو لڑکی کے والد مسکین نے اتحاد ٹاؤن تھانے میں اپنی بیٹی حسینہ بی بی کے لا پتہ ہونے والے رپورٹ درج کرائی تھی جس میں مسکین نے اپنی بیٹی کا ذہبی توازن بھی خراب بتایا تھا انھوں نے بتایا کہ جوڑے کو قتل کرنے کے لیے ہونے والا جرگہ لڑکی کے والد مسکین کی سربراہی میں اسی کے گھر پر ہوا تھا انھوں نے بتایا کہ پولیس نے جب بلدیہ ٹاؤن نواب کالونی میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تو ملزمان کے رشتے داروں نے مسکین اور اس کے بیٹوں کو اطلاع کردی او جب پولیس ان کے گھر پہنچی تو ملزمان فرار ہو کر منگھوپیر چلے گئے تھے اور منگھو پیر میں بھی پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ ملزمان کے رشتے داروں کے مطابق مسکین اور اس کے بیٹے حبیب، ایوب،اعظم اور مرزا کراچی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ ان کے موبائل فون بھی بند مل رہے ہیں۔
مومن آباد تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن میں جرگے کے حکم پر پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے لرزہ خیز قتل کا مقدمہ قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کر لیا گیا، مقدمے میں 9 نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیاگیا جبکہ 6 نامزد ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
مومن آباد تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن سیکٹر 10 ریاض آباد فرید کالونی میں جرگے کے حکم پر پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے لرزہ خیز قتل کا مقدمہ الزام نمبر 494/2017 بجرم دفعہ 302،201،202،109/34 اور دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت مومن آباد تھانے میں درج کر لیا گیا۔
مومن آباد تھانے کے ایس ایچ او سب انسپکٹر قاسم حمید کے مطابق مقدمہ سرکاری مدعیت میں 15 نامزد ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے جس میں سے پولیس نے9 نامزد ملزمان مقتول عبدالہادی کے والد عبداللہ ولد اکرم خان ،ضیا الحق ولد سعید محمد ،غلام رسول ولد محمد شاہ ،عبدالرشید ولد زول خان ، نورمحمد ولد شیر محمد،محمد عمر محمد شریں ،عیدن شاہ ولد کنڈا خان ، عبدالستار ولد میران شاہ اورمحمد امین ولد اکرم ملک شامل ہیں جبکہ مقدمے میں 6 نامزد ملزمان مفرور قرار دیا گیا ہے جن میں مقتولہ حسینہ بی بی کا والد مسکین خان اس کے بیٹے حبیب،ایوب ،اعظم ،مرزا، تنویر اور مہت خان شامل ہیں۔
مقدمے کے متن کے مطابق مقتول عبدالہادی کے والد عبداللہ نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ عبدالہادی اسکا سگا بیٹا تھا اور عبدالہادی ڈھائی ماہ قبل میرے سالے مسکین کی بیٹی حسینہ بی بی کو بھگا کر لے گیا تھا جس کے بعد اس کے خاندان والوں اور مسکین کے خاندان والوں نے مل کر منصوبہ بندی کی کہ یہ ہماری عزت کا مسئلہ ہے اور دونوں خاندانوں نے طے کیا کہ عبدالہادی اور حسینہ بی بی کو قتل کردیا جائے جس کے بعد دونوں گھرانوں نے ان کی تلاش اور معلومات شروع کردی۔
عبداللہ نے بتایا کہ چند روز کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ عبدالہادی فرید کالونی میں حسینہ بی بی کے ساتھ رہ رہا ہے جس کے بعد22 نومبرکی رات 3 بجے مسکین اپنے بیٹوں حبیب،ایوب،اعظم اورمرزا کے ہمراہ فرید کالونی ریاض آباد سیکٹر 10 اورنگی ٹاؤن پہنچا اور مکان میں داخل ہو کر لڑکی حسینہ بی بی اورعبدالہادی کو تشدد نشانہ بنانے کے بعد گلے میں رسی کا پھندا دیگر قتل کردیا اور دونوں کی لاشیں مکان کے اندر چھوڑ کرمکان کوتالا لگا کرواپس آ گئے ملزم عبداللہ نے پولیس کو بتایا کہ 23 نومبر کی رات دونوں گھرانوں کے مندرجہ بالا افراد اور مہت خان اور دیگر اشخاص نے آپس میں مشورہ کیا کہ لاشوں کوغائب کردیا جائے اور 23 نومبر کی رات تقریبا ایک بجے قائم خانی قبرستان میں ضیا الحق ، غلام رسول ، حبیب اور ایوب نے مل کر گڑھے کھودے اور پھر قریب ڈھائی تین بجے عبدالرشید ، مرزا اور اعظم رکشہ لے کر آئے اور فرید کالونی میں مکان سے دونوں لاشوں کو بورویوں میں ڈال کرقائم خانی قبرستان لے آئے اور کھودے گئے گڑھوں میں مقتولین کی لاشوں کوعلیحدہ علیحدہ ڈال کر اوپر سے مٹی ڈال کر چھپا دیا۔
ایس ایچ او مومن آباد کے مطابق دوران تفتیش معلوم ہوا کہ 10ستمبرکو لڑکی کے والد مسکین نے اتحاد ٹاؤن تھانے میں اپنی بیٹی حسینہ بی بی کے لا پتہ ہونے والے رپورٹ درج کرائی تھی جس میں مسکین نے اپنی بیٹی کا ذہبی توازن بھی خراب بتایا تھا انھوں نے بتایا کہ جوڑے کو قتل کرنے کے لیے ہونے والا جرگہ لڑکی کے والد مسکین کی سربراہی میں اسی کے گھر پر ہوا تھا انھوں نے بتایا کہ پولیس نے جب بلدیہ ٹاؤن نواب کالونی میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تو ملزمان کے رشتے داروں نے مسکین اور اس کے بیٹوں کو اطلاع کردی او جب پولیس ان کے گھر پہنچی تو ملزمان فرار ہو کر منگھوپیر چلے گئے تھے اور منگھو پیر میں بھی پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ ملزمان کے رشتے داروں کے مطابق مسکین اور اس کے بیٹے حبیب، ایوب،اعظم اور مرزا کراچی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ ان کے موبائل فون بھی بند مل رہے ہیں۔