دھرنا ختم کرانے میں فوج نے بہترین کام کیا لاہور ہائی کورٹ
گر فوج اپنا کردار ادا نہ کرتی تو نہ جانے کتنی لاشیں گر جاتیں،عدالت
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاضی محمد امین احمد نے اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان آرمی بہترین کام کر رہی ہے، سب جانتے ہیں کہ فوج نے ملک کو کتنی بڑی مصیبت سے نکالا، فوج اپنا کردار ادا نہ کرتی تو نہ جانے کتنی لاشیں گر جاتیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاضی محمد امین احمد نے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما ناصر عباس شیرازی کی بازیابی کیلیے دائر درخواست پر دوران سماعت ناصر عباس شیرازی کو بازیاب نہ کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دییے کہ ایک شخص کو بازیاب کروانا ناممکن نہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں بادشاہت نہیں جس کو چاہا اٹھا لیا، بندہ یہیں سے غائب ہوا ہے کسی اور کو نہیں کہوں گا کہ بندہ بازیاب کیا جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ افسوس کی بات ہے کہ ایسا وقت بھی آنا تھا جب عدالیہ کیخلاف تلخ جملے استعمال ہونے تھے۔ جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ یہ کیسا وقت ہے عدلیہ کیخلاف حکومتی سطح پر تلخ باتیں کی جارہی ہیں، انھوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے وزیروں کو کہیں کہ عدلیہ کی عزت کرنا سیکھ لیں۔
عدالت نے آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندگان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر پنجاب پولیس اور خفیہ ایجینسیوں کو ناصر عباس شیرازی کی 6 روز میں بازیابی کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
اس موقع پر اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان آرمی بہترین کام کر رہی ہے، سب جانتے ہیں کہ فوج نے ملک کو کتنی بڑی مصیبت سے نکالا، فوج اپنا کردار ادا نہ کرتی تو نہ جانے کتنی لاشیں گر جاتیں۔ انھوں نے کہا کہ میجر اسحق شہید کی ایک سالہ بیٹی کی اپنے والد کے تابوت پر بیٹھی تصویر فوج کی قربانیوںکا ثبوت ہے جبکہ میجر اسحق کی بیٹی کی وہ تصویر دیکھ کر رات بھر سو نہیں سکا۔
عدالتی حکم پر ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل احمد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ناصر شیرازی سے متعلق کوئی معلومات نہیں، لاپتہ ناصر عباس شیرازی ایم آئی کی تحویل میں نہیں ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بندے کی بازیابی کیلئے پاکستان کے اداروں کو ہی حکم دینا ہے، بھارتی ایجنسی '' را '' کو نہیں، پاکستان کے شہری کو بازیاب کروانا اب عدالت کا مسئلہ ہے۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور دیگر ایجنسیوں کو لاپتہ رہنما کی بازیابی سے متعلق کوششیں کرنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے تمام ملکی ایجنسیوں کو مربوط انداز میں لاپتہ ناصر عباس شیرازی کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ایجنسیوں کیلئے لاپتہ شخص کو بازیاب کرانا کوئی بڑی بات نہیں، ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے آگاہ ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاضی محمد امین احمد نے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما ناصر عباس شیرازی کی بازیابی کیلیے دائر درخواست پر دوران سماعت ناصر عباس شیرازی کو بازیاب نہ کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دییے کہ ایک شخص کو بازیاب کروانا ناممکن نہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں بادشاہت نہیں جس کو چاہا اٹھا لیا، بندہ یہیں سے غائب ہوا ہے کسی اور کو نہیں کہوں گا کہ بندہ بازیاب کیا جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ افسوس کی بات ہے کہ ایسا وقت بھی آنا تھا جب عدالیہ کیخلاف تلخ جملے استعمال ہونے تھے۔ جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ یہ کیسا وقت ہے عدلیہ کیخلاف حکومتی سطح پر تلخ باتیں کی جارہی ہیں، انھوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے وزیروں کو کہیں کہ عدلیہ کی عزت کرنا سیکھ لیں۔
عدالت نے آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندگان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر پنجاب پولیس اور خفیہ ایجینسیوں کو ناصر عباس شیرازی کی 6 روز میں بازیابی کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
اس موقع پر اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان آرمی بہترین کام کر رہی ہے، سب جانتے ہیں کہ فوج نے ملک کو کتنی بڑی مصیبت سے نکالا، فوج اپنا کردار ادا نہ کرتی تو نہ جانے کتنی لاشیں گر جاتیں۔ انھوں نے کہا کہ میجر اسحق شہید کی ایک سالہ بیٹی کی اپنے والد کے تابوت پر بیٹھی تصویر فوج کی قربانیوںکا ثبوت ہے جبکہ میجر اسحق کی بیٹی کی وہ تصویر دیکھ کر رات بھر سو نہیں سکا۔
عدالتی حکم پر ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل احمد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ناصر شیرازی سے متعلق کوئی معلومات نہیں، لاپتہ ناصر عباس شیرازی ایم آئی کی تحویل میں نہیں ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بندے کی بازیابی کیلئے پاکستان کے اداروں کو ہی حکم دینا ہے، بھارتی ایجنسی '' را '' کو نہیں، پاکستان کے شہری کو بازیاب کروانا اب عدالت کا مسئلہ ہے۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور دیگر ایجنسیوں کو لاپتہ رہنما کی بازیابی سے متعلق کوششیں کرنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے تمام ملکی ایجنسیوں کو مربوط انداز میں لاپتہ ناصر عباس شیرازی کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ایجنسیوں کیلئے لاپتہ شخص کو بازیاب کرانا کوئی بڑی بات نہیں، ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے آگاہ ہیں۔