کاغذات نامزدگی میں ترامیم کی منظوری کا اختیارصرف صدر کو حاصل ہے فاروق نائیک
قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعدنگران وزیر اعظم کے تقرری تک راجا پرویز اشرف وزیر اعظم رہیں گے تاہم کابینہ نہیں رہے گی۔
وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں ترامیم کی منظوری کا اختیار صرف صدر مملکت کوحاصل ہے، 16مارچ کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگران وزیر اعظم کے تقرر تک موجودہ وزیر اعظم ہی ذمہ داریاں سنبھالیں گے تاہم وفاقی کابینہ تحلیل ہوجائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں کی جانے والی ترامیم کے بعد انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں اپنے تحفظات پیش کئے جس میں موقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت کسی بھی امیدواروں کی تعلیمی قابلیت کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ امیدواروں پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق ہوگا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں کی جانے والی ترامیم پر وزارت قانون کے اعتراضات حرف آخر نہیں۔ الیکشن کمیشن کی ترامیم اور وزارت قانون کے اعتراضات صدر مملکت کو بھجوائے گئے ہیں، ان کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ الیکشن کمیشن اور وزارت قانون کو منظور ہوگا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے کے بعد 60 دنوں میں انتخابات کا انعقاد لازمی ہے، انتخابی شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن جبکہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان صدر کی صوابدید پر ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت 16 مارچ سے قبل تک اپوزیشن کی جانب سے نگران وزیر اعظم کے لئے ناموں کی تعداد پر کوئی قید نہیں لیکن 16 مارچ کے بعد 224 اے کا اطلاق ہوجائے گا، جس کے تحت قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان دو، دو نام ہی پیش کرسکتے ہیں جس پر اتفاق کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی ایک کمیٹی بنائیں گی، کمیٹی میں بھی کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمشنر کے پاس چلا جائے گا اور وہ اپنی مرضی سے نگران وزیراعظم مقرر کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں کی جانے والی ترامیم کے بعد انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں اپنے تحفظات پیش کئے جس میں موقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت کسی بھی امیدواروں کی تعلیمی قابلیت کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ امیدواروں پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق ہوگا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں کی جانے والی ترامیم پر وزارت قانون کے اعتراضات حرف آخر نہیں۔ الیکشن کمیشن کی ترامیم اور وزارت قانون کے اعتراضات صدر مملکت کو بھجوائے گئے ہیں، ان کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ الیکشن کمیشن اور وزارت قانون کو منظور ہوگا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے کے بعد 60 دنوں میں انتخابات کا انعقاد لازمی ہے، انتخابی شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن جبکہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان صدر کی صوابدید پر ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت 16 مارچ سے قبل تک اپوزیشن کی جانب سے نگران وزیر اعظم کے لئے ناموں کی تعداد پر کوئی قید نہیں لیکن 16 مارچ کے بعد 224 اے کا اطلاق ہوجائے گا، جس کے تحت قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان دو، دو نام ہی پیش کرسکتے ہیں جس پر اتفاق کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی ایک کمیٹی بنائیں گی، کمیٹی میں بھی کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمشنر کے پاس چلا جائے گا اور وہ اپنی مرضی سے نگران وزیراعظم مقرر کریں گے۔