رینٹل پاورکیس فیصلہ حتمی ہونے کے بعد اس پر نظرثانی کیسے ممکن ہے چیف جسٹس
وزیر اعظم كے عدم اعتماد كے بعد عدالت نیب كے بارے میں كیا تاثر قائم كرے،چیف جسٹس
ISLAMABAD:
رینٹل پاور کیس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کے فیصلے کو حتمی حیثیت حاصل ہونے کے بعد اس پر نظر ثانی کیسے ممکن ہے۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے رینٹل پاور کیس میں وزیر اعظم کی جانب سے کمیشن بنانے کی پٹیشن پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی كہ وزیر اعظم نے اپنے خط میں نیب پر عدم اعتماد كا اظہار كیا ہے جس کے بعد نیب پر سوالات اٹھیں گے۔ وزیر اعظم كے وكیل وسیم سجاد نے عدالت كو بتایا كہ وزیر اعظم نے نیب پر عدم اعتماد نہیں كیا بلكہ ان كا مؤقف ہے كہ اگر نیب نے انہیں بری كردیا تو یہی سمجھا جائے گا كہ حكومت كے دباؤ پر ایسا كیا گیا۔ انہوں نے كہا وزیر اعظم ایک سیاسی آدمی ہیں اور وہ عام انتخابات میں دوبارہ منتخب ہونے كے لئے عوام كے پاس جائیں گے اس لئے وہ چاہتے ہیں كہ كوئی ایسا تاثر قائم نہ ہو جس سے ان كی ساكھ کو نقصان پہنچے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ كسی كی ساكھ كے لئے ادارے كی ساكھ كو سوالیہ نہیں بنایا جاسكتا، جب حكومت كے سربراہ خود اپنے ہی ادارے پر عدم اعتماد كا اظہار كریں گے تو اس ادارے كی كیا ساكھ رہ جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے كہا وزیر اعظم كے عدم اعتماد كے بعد عدالت نیب كے بارے میں كیا تاثر قائم كرے، اس فیصلے میں 10 اور لوگوں كے خلاف بھی آبزرویشن آئی لیكن كسی نے نیب پر اعتراض نہیں كیا، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی تو نااہل ہوئے اور عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے لیكن پھر بھی انہوں نے كسی ادارے پر عدم اعتماد نہیں كیا۔
عدالت نے سوال اٹھایا كہ جب وزیر اعظم نے رینٹل پاور کیس کے فیصلے كو قبول كرلیا ہے اور فیصلے كو حتمی حیثیت حاصل ہوگئی ہے تو اس كے بعد فیصلے پر نظر ثانی كیسے ہوسكتی ہے؟ چیف جسٹس نے فاضل وكیل كو كہا كہ وہ كوئی ایسا قانون بتادیں جس كی رو سے ایسا ممكن ہو۔ وسیم سجاد نے جواب دیتے ہوئے كہا كہ عدالت كے راستے میں كوئی ركاوٹ نہیں، اگر عدالت چاہے تو غیر جانبدار كمیشن بن سكتا ہے۔ انہوں نے كہا شعیب سڈل ایک غیر متنازعہ شخص ہیں اور ان پر كسی كو اعتراض بھی نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس نے كہا عدالت كے كندھے پر بندوق نہ ركھی جائے، سپریم كورٹ نے قومی اسمبلی كے 2 معزز اركان كی درخواست پر رینٹل پاور کیس كا فیصلہ كیا ہے لہٰذا انہیں اور چیئر مین نیب كو سننے كے بعد ہی اس بارے میں كوئی حكم جاری كیا جاسكے گا۔ عدالت نے چیئرمین نیب ریٹائرڈ ایڈمرل فصیح بخاری، وفاقی وزیر فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 18 مارچ تک ملتوی کردی۔
رینٹل پاور کیس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کے فیصلے کو حتمی حیثیت حاصل ہونے کے بعد اس پر نظر ثانی کیسے ممکن ہے۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے رینٹل پاور کیس میں وزیر اعظم کی جانب سے کمیشن بنانے کی پٹیشن پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی كہ وزیر اعظم نے اپنے خط میں نیب پر عدم اعتماد كا اظہار كیا ہے جس کے بعد نیب پر سوالات اٹھیں گے۔ وزیر اعظم كے وكیل وسیم سجاد نے عدالت كو بتایا كہ وزیر اعظم نے نیب پر عدم اعتماد نہیں كیا بلكہ ان كا مؤقف ہے كہ اگر نیب نے انہیں بری كردیا تو یہی سمجھا جائے گا كہ حكومت كے دباؤ پر ایسا كیا گیا۔ انہوں نے كہا وزیر اعظم ایک سیاسی آدمی ہیں اور وہ عام انتخابات میں دوبارہ منتخب ہونے كے لئے عوام كے پاس جائیں گے اس لئے وہ چاہتے ہیں كہ كوئی ایسا تاثر قائم نہ ہو جس سے ان كی ساكھ کو نقصان پہنچے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ كسی كی ساكھ كے لئے ادارے كی ساكھ كو سوالیہ نہیں بنایا جاسكتا، جب حكومت كے سربراہ خود اپنے ہی ادارے پر عدم اعتماد كا اظہار كریں گے تو اس ادارے كی كیا ساكھ رہ جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے كہا وزیر اعظم كے عدم اعتماد كے بعد عدالت نیب كے بارے میں كیا تاثر قائم كرے، اس فیصلے میں 10 اور لوگوں كے خلاف بھی آبزرویشن آئی لیكن كسی نے نیب پر اعتراض نہیں كیا، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی تو نااہل ہوئے اور عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے لیكن پھر بھی انہوں نے كسی ادارے پر عدم اعتماد نہیں كیا۔
عدالت نے سوال اٹھایا كہ جب وزیر اعظم نے رینٹل پاور کیس کے فیصلے كو قبول كرلیا ہے اور فیصلے كو حتمی حیثیت حاصل ہوگئی ہے تو اس كے بعد فیصلے پر نظر ثانی كیسے ہوسكتی ہے؟ چیف جسٹس نے فاضل وكیل كو كہا كہ وہ كوئی ایسا قانون بتادیں جس كی رو سے ایسا ممكن ہو۔ وسیم سجاد نے جواب دیتے ہوئے كہا كہ عدالت كے راستے میں كوئی ركاوٹ نہیں، اگر عدالت چاہے تو غیر جانبدار كمیشن بن سكتا ہے۔ انہوں نے كہا شعیب سڈل ایک غیر متنازعہ شخص ہیں اور ان پر كسی كو اعتراض بھی نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس نے كہا عدالت كے كندھے پر بندوق نہ ركھی جائے، سپریم كورٹ نے قومی اسمبلی كے 2 معزز اركان كی درخواست پر رینٹل پاور کیس كا فیصلہ كیا ہے لہٰذا انہیں اور چیئر مین نیب كو سننے كے بعد ہی اس بارے میں كوئی حكم جاری كیا جاسكے گا۔ عدالت نے چیئرمین نیب ریٹائرڈ ایڈمرل فصیح بخاری، وفاقی وزیر فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 18 مارچ تک ملتوی کردی۔