سرکاری اداروں کو سالانہ 400 ارب کا نقصان ہو رہا ہے محمد علی

ایس ای سی پی کی تنظیم نو کر رہے ہیں، سرمایہ کاروں کے حقوق کا تحفظ ترجیح ہے، محمد علی

ڈی میوچلائزیشن سے مارکیٹ کی کارکردگی بہتر ہوئی، اپٹما ہاؤس میں خطاب۔ فوٹو: فائل

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کے چیئرمین محمد علی نے کہا ہے کہ ہر سال پبلک سیکٹر کے اداروں کو 400ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں ان سائیڈ ٹریڈنگ کی سخت سزا ہے، سرمایہ کاروں کے حقوق کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے جون 2014 تک اپنا کالا دھن سفید کرا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں اپنی سرمایہ کاری کم از کم 120 دن تک لازمی کرنی ہو گی، ایس ای سی پی کی تنظیم نو کی جا رہی ہے، ڈی میوچلائزیشن سے اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔

اپٹما ہاؤس میں لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ جو کمپنیاں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتی ہیں انہیں ڈی لسٹ کیا جاتا ہے اور چھوٹے حصص یافتگان کو پورا موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے حصص فروخت کرلیں، اسٹاک مارکیٹ کی ڈی میوچلائزیشن کے بعد 40 فیصد حصص بروکرز کو دے دیے گئے ہیں جبکہ 20 فیصد حصص عوام کو فروخت کیے جائیں گے جس کے لیے عام انتخابات کے بعد بیرون ممالک روڈز شو کیے جائیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اسٹاک مارکیٹ میں آ سکے۔




انہوں نے کہا کہ کیپٹل گین ٹیکس اسٹاک مارکیٹ پر ہونا چاہیے، نئی کمپنیاں ایس ای سی پی میں آن لائن کے ذریعے صرف 4 گھنٹے میں رجسٹرڈ ہو سکتی ہیں، اگر کوئی کمپنی اپنے سالانہ حسابات جمع نہیں کراتی اور اپنے شیئر ہولڈرز کو منافع کی جان بوجھ کر ادائیگی نہیں کرتی تو اس کے خلاف کمپنی لاز کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

ایس ای سی پی کی کوشش ہے کہ آئی پی او آن لائن طریقے سے ہوں تاکہ عوام آن لائن کے ذریعے اپنی درخواستیں بینکوں میں جمع کرائیں۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں ایس ای سی پی مختلف قسم کے کئی اصلاحی پروگرام کر رہی ہے جن میں نئے کمپنی لاز، ایس ایم ای ایکسچینج بورڈ، ای ووٹنگ، اسلامی انشورنس، اقلیتی شیئرہولڈرز کا تحفظ، بروکرز کی تربیت اور لسٹڈ کمپنیوں میں اصلاحات شامل ہیں۔
Load Next Story