پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی پناہ گاہ موجود نہیں وزیرِاعظم

پاکستان کا اپنا عدالتی نظام ہے اور حافظ سعید کو عدم ثبوتوں کی بنا پر رہا کیا گیا، شاہد خاقان عباسی

خطے میں دہشت گردی کی کارروائیاں سرحد پار افغانستان سے کی جارہی ہیں، وزیراعظم- فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں دہشت گردی کی کارروائیاں سرحد پار افغانستان سے کی جارہی ہیں۔



بلوم برگ ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرحدوں میں تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے جن میں طالبان سے وابستہ حقانی گروپ بھی شامل ہیں جب کہ ہمارے لیے افغانستان سے دراندازی سب سے بڑا مسئلہ ہے، ملک میں تمام تر حملوں کی منصوبہ بندی سرحد پار کی جاتی ہے اور ہم وہاں دہشت گردوں کی آماجگاہوں کی نشاندہی بھی کرچکے ہیں۔



وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی انتظامیہ سے واضح طور پر کہا ہے کہ ہمیں جو بھی انٹیلی جنس معلومات فراہم کی جائیں گی ان پر فوری ایکشن لیا جائے گا کیوں کہ یہ ان کی نہیں بلکہ ہماری جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے افغان حکومت کی مدد اور فوج میں اضافہ افغان جنگ میں ناکامی کو دور کرسکتا ہے۔


شاہد خاقان عباسی نے افغان حکومت پر طالبان سے مذاکرات بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ' ہم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ پاکستان افغان حکومت کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے'' لیکن معاملات بہت پیچیدہ ہیں جب کہ پاکستان نے اس ضمن میں دو مرتبہ مذاکرات کی کوشش بھی کی لیکن اسے سبوتاژ کردیا گیا۔



جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی رہائی سے متعلق سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اپنا ایک قانون اور عدالتی نظام ہے جب کہ عدالت کے تین رکنی بینچ نے عدم ثبوتوں کی بنا پر انہیں رہا کیا اور ان پر ممبئی حملوں کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات میں کوئی صداقت ہے تو بین الاقوامی طور پر مقدمات چلانا چاہیے لیکن یہ محض الزامات ہی ہیں، اس ضمن میں بھارت نے کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے۔

قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کونسل کے 16 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے دورے پر روس کے شہر سوچی پہنچے۔ دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 30 نومبر سے یکم دسمبر تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کےعلاوہ چین، بھارت، روس، قازقستان، کرغستان، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت جب کہ ایران، افغانستان، بیلا روس اور منگولیا بطور مبصر شریک ہوں گے، ایس سی او اجلاس کے ایجنڈے میں دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے سمیت تجارت کے فروغ جیسے معاملات شامل ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم میں اپنے دوسرے ہم منصبوں کے ہمراہ روس کے وزیراعظم کی جانب سے دیے جانے والے استقبالیے میں شرکت کریں گے جس کے بعد سربراہان حکومت کی کونسل کا ابتدائی اجلاس ہوگا جس میں وزیراعظم خطاب کریں گے، وہ دہشت گردی اورانتہا پسندی کے خلاف جنگ اورعلاقائی امن، واستحکام اور ترقی میں گہری دلچسپی سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف کے حوالے سے پاکستان کے عزم پر روشنی ڈالیں گے۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کا یہ پہلا اجلاس ہے جس میں پاکستان مکمل رکن کی حیثیت سے شرکت کررہا ہے۔
Load Next Story