پاکستانی کرکٹرز نے پی سی بی کی سختی کا توڑ نکال لیا
دوستوں سے رابطے کیلیے جدید سافٹ ویئرز سے مدد لی جانے لگی، انٹرنیٹ سے کالز
پاکستانی کرکٹرز نے پی سی بی کی سختی کا توڑ نکال لیا، دوستوں سے رابطے کیلیے جدید سافٹ ویئرزسے مدد لی جانے لگی، منیجر کی جانب سے پلیئرز کو فون سمز دیکر کالز کا ریکارڈ رکھنے کا اب کوئی فائدہ نہیں رہا، ایسے میں دوبارہ سے کسی تنازع میں پڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسپاٹ فکسنگ تنازع کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کیلیے سخت ضابطہ اخلاق تیار کیا، دوران سیریز یا ٹورنامنٹ مشکوک افراد کیساتھ رابطے سے بچانے کیلیے ٹیم کے ہر رکن کو منیجر کی جانب سے موبائل سم دی جانے لگی، اسکا تمام تر کالز ریکارڈ مینجمنٹ کو مل جاتا یوں کسی مشکوک کال کا بخوبی اندازہ ہو سکتا تھا، ذرائع نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ قومی کرکٹرز نے اس کا توڑ نکال لیا ہے۔
وہ اب جب اور جس کسی کیساتھ چاہیں رابطہ کر سکتے ہیں، دورہ جنوبی افریقہ میں بھی ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے تمام کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف کو موبائل سمزدیں، مگر زیادہ تر افراد انٹرنیٹ کے ذریعے کالز کرتے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ہوٹل میں ''وائی فائی'' کی سہولت سب ہی کو حاصل ہے۔
اہل خانہ اور دوستوں کیساتھ کھلاڑیوں کی زیادہ تر بات اب '' اسکائپ'' اور ''وائبر'' نامی سافٹ ویئرز سے ہوتی ہے، پیغامات ارسال کرنے کیلیے ''واٹس ایب'' کا استعمال کیا جاتا ہے، اس کیلیے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز اور اسمارٹ موبائل فونز سے مدد لی جا رہی ہے،ذرائع نے مزید بتایاکہ حالیہ دورے میں اسکواڈ کے ایک آفیشل اور بعض کھلاڑی متواتر خفیہ معلومات اسی طرح افشا کرتے رہے،ذرائع نے مزید بتایا کہ مشکوک ماضی کے حامل بعض کرکٹرز اگر دوبارہ کسی سٹے باز کے چنگل میں پھنس گئے تو انھیں پکڑنا آسان نہ ہوگا۔
ٹیم مینجمنٹ کے پاس موجود کالز کا ریکارڈ ''سب اچھا ہے '' کی رپورٹ دیتا جبکہ انٹرنیٹ کالز کو پکڑنا آسان نہیں،اس صورت میں لارڈز ٹیسٹ کے دوران اسپاٹ فکسنگ جیسا کوئی سانحہ دوبارہ رونما ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسپاٹ فکسنگ تنازع کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کیلیے سخت ضابطہ اخلاق تیار کیا، دوران سیریز یا ٹورنامنٹ مشکوک افراد کیساتھ رابطے سے بچانے کیلیے ٹیم کے ہر رکن کو منیجر کی جانب سے موبائل سم دی جانے لگی، اسکا تمام تر کالز ریکارڈ مینجمنٹ کو مل جاتا یوں کسی مشکوک کال کا بخوبی اندازہ ہو سکتا تھا، ذرائع نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ قومی کرکٹرز نے اس کا توڑ نکال لیا ہے۔
وہ اب جب اور جس کسی کیساتھ چاہیں رابطہ کر سکتے ہیں، دورہ جنوبی افریقہ میں بھی ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے تمام کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف کو موبائل سمزدیں، مگر زیادہ تر افراد انٹرنیٹ کے ذریعے کالز کرتے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ہوٹل میں ''وائی فائی'' کی سہولت سب ہی کو حاصل ہے۔
اہل خانہ اور دوستوں کیساتھ کھلاڑیوں کی زیادہ تر بات اب '' اسکائپ'' اور ''وائبر'' نامی سافٹ ویئرز سے ہوتی ہے، پیغامات ارسال کرنے کیلیے ''واٹس ایب'' کا استعمال کیا جاتا ہے، اس کیلیے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز اور اسمارٹ موبائل فونز سے مدد لی جا رہی ہے،ذرائع نے مزید بتایاکہ حالیہ دورے میں اسکواڈ کے ایک آفیشل اور بعض کھلاڑی متواتر خفیہ معلومات اسی طرح افشا کرتے رہے،ذرائع نے مزید بتایا کہ مشکوک ماضی کے حامل بعض کرکٹرز اگر دوبارہ کسی سٹے باز کے چنگل میں پھنس گئے تو انھیں پکڑنا آسان نہ ہوگا۔
ٹیم مینجمنٹ کے پاس موجود کالز کا ریکارڈ ''سب اچھا ہے '' کی رپورٹ دیتا جبکہ انٹرنیٹ کالز کو پکڑنا آسان نہیں،اس صورت میں لارڈز ٹیسٹ کے دوران اسپاٹ فکسنگ جیسا کوئی سانحہ دوبارہ رونما ہو سکتا ہے۔