پاکستان میں سوشل میڈیا اور موبائل ایپس سے ایڈز پھیل رہا ہے برطانوی اخبار
موبائل فون ایپلی کیشنز اور سوشل میڈیا نے نوجوان اجنبیوں کے درمیان ملنے جلنے کے نئے دروازے کھول دیے۔
پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی ایڈز جیسی مہلک بیماری اور ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کا باعث بن رہی ہے۔
برطانوی اخبار گارجین کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں ٹیکنالوجی کی مدد سے ایڈز کو شکست دی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں یہ ٹیکنالوجی نوجوانوں میں ایڈز کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔ طبی ماہرین اور سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون ایپلی کیشنز اور سوشل میڈیا نے نوجوانوں کے درمیان باہم ملنے جلنے کے نئے دروازے کھول دیے ہیں اور ٹیکنالوجی ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کا بھی ذریعہ بن رہی ہے جس کے نتیجے میں ایڈز کا مرض بھی پھیل رہا ہے۔
ملک میں ہم جنس پرست افراد رابطے کے لیے موبائل فون ایپلی کیشنز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ 10 سال میں پاکستان میں ایڈز کی مریضوں کی تعداد میں ڈرامائی حد تک سالانہ 17.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2005 میں ان کی تعداد 8360 تھی جو 2015 میں 46 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایڈز کے حقیقی مریضوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی اعلیٰ افسر صوفیہ فرقان نے بتایا کہ مردوں کے رابطے کی موبائل ایپس کی وجہ سے لڑکوں اور بڑی عمر کے افراد میں ایڈز پھیل رہا ہے۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی اور سستی موبائل ڈیوائسز کو اس کی وجہ قرار دیا۔ برطانوی اخبار کے مطابق ٹیکنالوجی دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایڈز کے پھیلاؤ کی وجہ بن رہی ہے جن میں امریکا اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔ صوفیہ نے ایک حالیہ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سروے میں 39 فیصد افراد نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے ساتھی یا دوست کو موبائل ایپس کے ذریعے تلاش کیا تھا۔
اسی طرح پاکستان میں لڑکے لڑکیوں کی باہمی شناسائی اور ملاقات کی متعدد ویب سائٹس بھی کام کررہی ہیں۔ پاکستان میں خواجہ سراؤں کی معاونت کے لیے کام کرنے والی این جی او دوستانہ میل ہیلتھ سوسائٹی کے افسر رضا حیدر نے بتایا کہ بلاشبہ موبائل ایپس اور سوشل میڈیا جنسی بیماریوں کے فروغ کی بڑی وجہ ہیں۔ ان ایپس کی وجہ سے اجنبیوں کا ایک دوسرے سے رابطہ کرنا آسان ہوگیا ہے۔ ایڈز سے متاثرہ ایک شخص ایان نے بتایا کہ پاکستان میں ہر دوسری موبائل ایپ ڈیٹنگ ایپ ہے۔
برطانوی اخبار گارجین کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں ٹیکنالوجی کی مدد سے ایڈز کو شکست دی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں یہ ٹیکنالوجی نوجوانوں میں ایڈز کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔ طبی ماہرین اور سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون ایپلی کیشنز اور سوشل میڈیا نے نوجوانوں کے درمیان باہم ملنے جلنے کے نئے دروازے کھول دیے ہیں اور ٹیکنالوجی ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کا بھی ذریعہ بن رہی ہے جس کے نتیجے میں ایڈز کا مرض بھی پھیل رہا ہے۔
ملک میں ہم جنس پرست افراد رابطے کے لیے موبائل فون ایپلی کیشنز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ 10 سال میں پاکستان میں ایڈز کی مریضوں کی تعداد میں ڈرامائی حد تک سالانہ 17.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2005 میں ان کی تعداد 8360 تھی جو 2015 میں 46 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایڈز کے حقیقی مریضوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی اعلیٰ افسر صوفیہ فرقان نے بتایا کہ مردوں کے رابطے کی موبائل ایپس کی وجہ سے لڑکوں اور بڑی عمر کے افراد میں ایڈز پھیل رہا ہے۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی اور سستی موبائل ڈیوائسز کو اس کی وجہ قرار دیا۔ برطانوی اخبار کے مطابق ٹیکنالوجی دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایڈز کے پھیلاؤ کی وجہ بن رہی ہے جن میں امریکا اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔ صوفیہ نے ایک حالیہ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سروے میں 39 فیصد افراد نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے ساتھی یا دوست کو موبائل ایپس کے ذریعے تلاش کیا تھا۔
اسی طرح پاکستان میں لڑکے لڑکیوں کی باہمی شناسائی اور ملاقات کی متعدد ویب سائٹس بھی کام کررہی ہیں۔ پاکستان میں خواجہ سراؤں کی معاونت کے لیے کام کرنے والی این جی او دوستانہ میل ہیلتھ سوسائٹی کے افسر رضا حیدر نے بتایا کہ بلاشبہ موبائل ایپس اور سوشل میڈیا جنسی بیماریوں کے فروغ کی بڑی وجہ ہیں۔ ان ایپس کی وجہ سے اجنبیوں کا ایک دوسرے سے رابطہ کرنا آسان ہوگیا ہے۔ ایڈز سے متاثرہ ایک شخص ایان نے بتایا کہ پاکستان میں ہر دوسری موبائل ایپ ڈیٹنگ ایپ ہے۔