ایل این جی کی درآمد کے46ارب روپے کے معاہدے پر حکم امتناع نئی کابینہ معاملہ دیکھے گی چیف جسٹس
معاہدے کاریکارڈ،ای سی سی کی سفارشات طلب،ایکسپریس ٹریبیون کی خبرپرنوٹس لیا تھا
سپریم کورٹ نے مائع قدرتی گیس( ایل این جی)کی درآمدکے 46ارب روپے کے معاہدے میں مزید پیشرفت پرحکم امتناع جاری کرتے ہوئے تاحکم ثانی پابندی عائدکر دی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے معاہدے کے بارے میں اب تک ہونیوالی پیشرفت کا تمام ریکارڈ اوراس حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سفارشات طلب کر کے سماعت 18مارچ تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری نے معاہدے کے بارے میں ایکسپریس ٹریبیون کی خبر پر از خود نوٹس لیا ہے۔سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل انور منصورنے بتایا کہ معاہدے کو پیپرا رولزکے تحت حتمی شکل دی جارہی ہے،تین کمپنیوںکو نیلامی کیلئے اہل قرار دیا گیا ہے،وزارت قانون سے رائے بھی لی گئی ہے۔ بورڈ کی اجازت کے بعدکابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا معاہدے میں اتنی جلد بازی کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟ قومی مفادکا معاملہ ہے،کم سے کم قیمت خریدترجیح ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا اس بارے میں سپریم کورٹ نے2010میں فیصلہ دیا تھالیکن عمل نہیں ہوا۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی معاہدے کی منظوری نہیںدی،ای سی سی کی ذیلی کمیٹی تفتیش کیلئے مقرر ہوئی تھی،ذیلی کمیٹی کا مینڈیٹ صرف معاہدے میں خامیوںکی نشاندہی کرنا تھا، نئے معاہدے کی منظوری نہیں دینی تھی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا ای سی سی نے پرانے معاہدے کی منظوری دی،ذیلی کمیٹی نے نئے معاہدے میں شفافیت کی سفارش کی۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا شفافیت صرف کاغذوں میں نہیں ہونی چاہیے، نظر آنا چاہیے کہ سب کچھ شفاف طریقے سے ہوا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ذیلی کمیٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں معاہدے کیلئے کہا تھا، اس کابینہ کو اس امتحان میں نہ ڈالاجائے پانچ سال پورے ہوگئے، اب جو نئی کابینہ آئیگی وہ خود اس معاملے کو دیکھ لے گی۔سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ابھی کوئی نیلامی نہیں ہوئی۔ایس ایس جی پی ایل بورڈکی منظوری کے بعد معاملہ آگے بڑھادیاجائیگا،شفافیت اولین ترجیح ہوگی۔
انور منصور خان نے کہا تمام خدشات دورکرنے کے بعد معاہدے کو حتمی شکل دیدی جائیگی اور مزیدکوئی پیشرفت نہیں کی جائے گی۔سلمان اکرم راجہ نے بھی اس موقف کی توثیق کی جس پر عدالت نے کیس کا فیصلہ آنے تک حکم امتناعی جاری کر دیا۔سپریم کورٹ نے اوگرا کرپشن کیس میں گواہوں کو ہراساں کرنے پر سخت برہمی کا اظہارکیا ہے اور ایک گواہ عامر حسین کی درخواست پر دھمکیاں دینے والے نیب اہلکاروں اور ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی کو بدھ کوطلب کر لیا ۔
توقیر صادق کو واپس لانے کے معاملے پر سماعت 25مارچ تک ملتوی کر دی گئی ۔توقیر صادق کیخلاف کارروائی کے مقدمہ میں وزارت خارجہ کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری پیش ہوئے اور بتایا کہ توقیر صادق کی دبئی بدری کا معاملہ ان کا کیس شاہ زیب کے ساتھ ملانے کے باعث موخر ہوا لیکن اب پیشرفت ہورہی ہے،اس معاملے کو حکومتی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔درخواست گزارعامر حسین نے کہا شریک ملزم سلیم بھٹی کو نیب نے چھوڑ دیا ہے، بیان واپس لینے کیلئے ان پر دباؤ ڈالاجارہا ہے۔جسٹس جواد نے کہا اگرگواہوں کے ساتھ نیب میں یہ سلوک ہوتا ہے تو یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اور اس کا سخت نوٹس لیا جائیگا۔فاضل جج نے کہا نیب میں معاملات الٹ چل رہے ہیں،گواہ کو ہراساں کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عدالت نے ڈی جی نیب راولپنڈی صبح صادق اور چھ دیگر افرادکو طلب کیا ۔آن لائن کے مطابق عدالت نے توقیر صادق کو فرار میں مدد دینے کے ذمہ داران کیخلاف ریفرنس دائرکرنے سے متعلق نیب سے پراگریس رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ ڈی جی مڈل ایسٹ وزارت خارجہ نصر اللہ نے بتایا کہ توقیر صادق کو واپس لانے کیلئے پیشرفت ہوئی تھی، معاملے کو وزیر خارجہ لیول تک اٹھانے کی ضرورت ہے ۔جسٹس جوادنے کہا کہ آج کی رپورٹ میںاس کا ذکر نہیں، ریاستی سطح پر اقدامات کرکے دس دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے،فاضل جج نے کہا کہ وزارت خارجہ کی رپورٹ سے اشارہ ملتا ہے کہ وزارت خارجہ اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر توقیر صادق کی مددکررہے ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے معاہدے کے بارے میں اب تک ہونیوالی پیشرفت کا تمام ریکارڈ اوراس حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سفارشات طلب کر کے سماعت 18مارچ تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری نے معاہدے کے بارے میں ایکسپریس ٹریبیون کی خبر پر از خود نوٹس لیا ہے۔سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل انور منصورنے بتایا کہ معاہدے کو پیپرا رولزکے تحت حتمی شکل دی جارہی ہے،تین کمپنیوںکو نیلامی کیلئے اہل قرار دیا گیا ہے،وزارت قانون سے رائے بھی لی گئی ہے۔ بورڈ کی اجازت کے بعدکابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا معاہدے میں اتنی جلد بازی کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟ قومی مفادکا معاملہ ہے،کم سے کم قیمت خریدترجیح ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا اس بارے میں سپریم کورٹ نے2010میں فیصلہ دیا تھالیکن عمل نہیں ہوا۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی معاہدے کی منظوری نہیںدی،ای سی سی کی ذیلی کمیٹی تفتیش کیلئے مقرر ہوئی تھی،ذیلی کمیٹی کا مینڈیٹ صرف معاہدے میں خامیوںکی نشاندہی کرنا تھا، نئے معاہدے کی منظوری نہیں دینی تھی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا ای سی سی نے پرانے معاہدے کی منظوری دی،ذیلی کمیٹی نے نئے معاہدے میں شفافیت کی سفارش کی۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا شفافیت صرف کاغذوں میں نہیں ہونی چاہیے، نظر آنا چاہیے کہ سب کچھ شفاف طریقے سے ہوا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ذیلی کمیٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں معاہدے کیلئے کہا تھا، اس کابینہ کو اس امتحان میں نہ ڈالاجائے پانچ سال پورے ہوگئے، اب جو نئی کابینہ آئیگی وہ خود اس معاملے کو دیکھ لے گی۔سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ابھی کوئی نیلامی نہیں ہوئی۔ایس ایس جی پی ایل بورڈکی منظوری کے بعد معاملہ آگے بڑھادیاجائیگا،شفافیت اولین ترجیح ہوگی۔
انور منصور خان نے کہا تمام خدشات دورکرنے کے بعد معاہدے کو حتمی شکل دیدی جائیگی اور مزیدکوئی پیشرفت نہیں کی جائے گی۔سلمان اکرم راجہ نے بھی اس موقف کی توثیق کی جس پر عدالت نے کیس کا فیصلہ آنے تک حکم امتناعی جاری کر دیا۔سپریم کورٹ نے اوگرا کرپشن کیس میں گواہوں کو ہراساں کرنے پر سخت برہمی کا اظہارکیا ہے اور ایک گواہ عامر حسین کی درخواست پر دھمکیاں دینے والے نیب اہلکاروں اور ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی کو بدھ کوطلب کر لیا ۔
توقیر صادق کو واپس لانے کے معاملے پر سماعت 25مارچ تک ملتوی کر دی گئی ۔توقیر صادق کیخلاف کارروائی کے مقدمہ میں وزارت خارجہ کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری پیش ہوئے اور بتایا کہ توقیر صادق کی دبئی بدری کا معاملہ ان کا کیس شاہ زیب کے ساتھ ملانے کے باعث موخر ہوا لیکن اب پیشرفت ہورہی ہے،اس معاملے کو حکومتی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔درخواست گزارعامر حسین نے کہا شریک ملزم سلیم بھٹی کو نیب نے چھوڑ دیا ہے، بیان واپس لینے کیلئے ان پر دباؤ ڈالاجارہا ہے۔جسٹس جواد نے کہا اگرگواہوں کے ساتھ نیب میں یہ سلوک ہوتا ہے تو یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اور اس کا سخت نوٹس لیا جائیگا۔فاضل جج نے کہا نیب میں معاملات الٹ چل رہے ہیں،گواہ کو ہراساں کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عدالت نے ڈی جی نیب راولپنڈی صبح صادق اور چھ دیگر افرادکو طلب کیا ۔آن لائن کے مطابق عدالت نے توقیر صادق کو فرار میں مدد دینے کے ذمہ داران کیخلاف ریفرنس دائرکرنے سے متعلق نیب سے پراگریس رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ ڈی جی مڈل ایسٹ وزارت خارجہ نصر اللہ نے بتایا کہ توقیر صادق کو واپس لانے کیلئے پیشرفت ہوئی تھی، معاملے کو وزیر خارجہ لیول تک اٹھانے کی ضرورت ہے ۔جسٹس جوادنے کہا کہ آج کی رپورٹ میںاس کا ذکر نہیں، ریاستی سطح پر اقدامات کرکے دس دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے،فاضل جج نے کہا کہ وزارت خارجہ کی رپورٹ سے اشارہ ملتا ہے کہ وزارت خارجہ اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر توقیر صادق کی مددکررہے ہیں۔