وزیراعظم کے خط پر سماعت عدالت کے کندھے پربندوق نہ رکھی جائے چیف جسٹس

نیب پرعدم اعتمادکیاگیا،چیئرمین نیب،فیصل صالح،خواجہ آصف کوسن کرفیصلہ کیاجائیگا، ریمارکس

فیصلہ دے چکے،نظرثانی درخواست واپس ہوئی،اب خط آگیا،بتائیں کیاکریں؟عدالت کا استفسار فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے رینٹل پاور پروجیکٹ سے متعلق انکوائری کمیشن مقررکرنے کی وزیر اعظم کی درخواست پرچیئر مین نیب اور اس کیس میں درخواست گزاروں فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

عدالت نے آبزرویشن دی کہ وزیر اعظم نے اپنے خط میں نیب پر عدم اعتمادکااظہارکیا ،اس کے بعد نیب پر سوالات اٹھیں گے۔ وزیر اعظم کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ وزیراعظم نے نیب پر عدم اعتمادنہیںکیا بلکہ ان کا موقف ہے کہ اگر نیب نے انہیں بری کر دیا تو یہی سمجھا جائیگا کہ حکومت کے دباؤ پر ایسا کیا گیا، انھوں نے کہا وزیر اعظم ایک سیاسی آدمی ہیں اوروہ عام انتخابات میں دوبارہ منتخب ہونے کیلئے عوام کے پاس جائیں گے اس لیے چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا تاثر قائم نہ ہو جس سے انکی ساکھ متاثر ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کسی کی ساکھ کیلیے ادارے کی ساکھ کو سوالیہ نہیں بنایا جا سکتا ،جب حکومت کے سربراہ خود ایک ادارے پر عدم اعتمادکا اظہارکریں گے تواس ادارے کی کیا ساکھ رہ جاتی ہے؟ وزیر اعظم کے عدم اعتمادکے بعدعدالت نیب کے بارے میں کیا تاثر قائم کرے ؟ اس فیصلے میں دس اور لوگوں کیخلاف بھی آبزرویشن آئی لیکن کسی نے نیب پراعتراض نہیں کیا،وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی تو نااہل ہوئے اور عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن پھر بھی انھوں نے کسی ادارے پرعدم اعتماد نہیں کیا۔


عدالت نے سوال اٹھایا کہ جب وزیر اعظم نے آر پی پی فیصلے کو قبول کر لیاہے اور فیصلے کو حتمی حیثیت حاصل ہوگئی ہے اس کے بعد فیصلے پر نظر ثانی کیسے ہو سکتی ہے؟ چیف جسٹس نے فاضل وکیل کوکہا کہ کوئی قانون یا عدالتی فیصلہ پیش کریں جس کی رو سے ایسا ممکن ہو ۔وسیم سجاد نے کہا عدالت کے راستے میںکوئی رکاوٹ نہیں اگر عدالت چاہے تو غیر جانبدارکمیشن بن سکتا ہے۔



چیف جسٹس نے کہا عدالت کے کندھے پر بندوق نہ رکھی جائے۔سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے دو معزز ارکان کی درخواست پر آر پی پی کیس کا فیصلہ کیا ہے ،انھیں اور چیئرمین نیب کو سننے کے بعد اس بارے میں کوئی حکم جاری کیا جا سکے گا ، مزید سماعت 18مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔ثناء نیوزکے مطابق چیف جسٹس نے کہا قانون بتائیں ہم کمیشن بنا دیتے ہیں،آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے وسیم سجاد سے کہا دو تین چیزیں علم میں لانا ضروری ہیں۔

رینٹل پاورکیس میں فیصلہ دے چکے ہیں،نظرثانی کی اپیل واپس لے لی، اب یہ خط آگیا ہے، عدالت کو بتایا جائے وہ کیا کرے، صرف وزیراعظم نہیں10 اور افراد اس میں ہیں۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا عدالتی فیصلے کے بعدکمیشن کی تشکیل نظرثانی کے مترادف ہے۔
Load Next Story