چیئرمین اینٹی کرپشن کو2سال کا کنٹریکٹ دینے کی منظوری
عدالت کی جانب سے کنٹریکٹ پر موجود پولیس افسران کی برطرفی کے باوجود وزیراعلیٰ کا اقدام
سپریم کورٹ کی جانب سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے پولیس افسران کی برطرفی کے باوجود وزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن جاوید علی بخاری کو ریٹائرمنٹ کے بعد 2 سال کا کنٹرکیٹ دینے کی منظوری دے دی ہے۔
بلکہ انھیں موجودہ عہدے پر ہی برقرار رکھنے کے احکام بھی جاری کیے ہیں۔ پولیس سروسز آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر جاوید علی بخاری مارچ کی 28 تاریخ کو 60 سال عمر ہوجانے کے بعد ریٹائرڈ ہوجائیں گے، جاوید علی بخاری گذشتہ ایک سال سے زائد سے چیئرمین اینٹی کرپشن کے عہدے پر تعینات ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق پہلے ریٹائرڈ ہونے والے افسران کو کنٹریکٹ پر رکھنے کی منظوری دی جاتی ہے اور اس کے بعد کنٹریکٹ حاصل کرنے والے افسر کی کسی بھی عہدے پر تعیناتی کے احکام جاری کیے جاتے ہیں، تاہم اس معاملے میں وزیراعلی سندھ نے مروجہ طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک ہی حکمنامے میں کنٹریکٹ اور تعیناتی کے احکام جاری کردیے ہیں۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی میعاد 16 مارچ کو ختم ہوجائے گی اور جاوید علی بخاری تقریبا 12 دن بعد ریٹائرڈ ہوں گے اور حکومت یہ چاہتی ہے کہ چیئرمین اینٹی کرپشن کے انتہائی اہم عہدے پر نگراں دور میں بھی کوئی ایسا افسر تعینات نہ ہو جو الیکشن کے دوران ان کیلیے مشکلات پیدا کرے۔
بلکہ انھیں موجودہ عہدے پر ہی برقرار رکھنے کے احکام بھی جاری کیے ہیں۔ پولیس سروسز آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر جاوید علی بخاری مارچ کی 28 تاریخ کو 60 سال عمر ہوجانے کے بعد ریٹائرڈ ہوجائیں گے، جاوید علی بخاری گذشتہ ایک سال سے زائد سے چیئرمین اینٹی کرپشن کے عہدے پر تعینات ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق پہلے ریٹائرڈ ہونے والے افسران کو کنٹریکٹ پر رکھنے کی منظوری دی جاتی ہے اور اس کے بعد کنٹریکٹ حاصل کرنے والے افسر کی کسی بھی عہدے پر تعیناتی کے احکام جاری کیے جاتے ہیں، تاہم اس معاملے میں وزیراعلی سندھ نے مروجہ طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک ہی حکمنامے میں کنٹریکٹ اور تعیناتی کے احکام جاری کردیے ہیں۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی میعاد 16 مارچ کو ختم ہوجائے گی اور جاوید علی بخاری تقریبا 12 دن بعد ریٹائرڈ ہوں گے اور حکومت یہ چاہتی ہے کہ چیئرمین اینٹی کرپشن کے انتہائی اہم عہدے پر نگراں دور میں بھی کوئی ایسا افسر تعینات نہ ہو جو الیکشن کے دوران ان کیلیے مشکلات پیدا کرے۔