امریکا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرسکتا ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام سے خطے میں تشدد کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام سے خطے میں تشدد کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی میڈیا نےدعویٰ کیا ہے کہ آئندہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا وعدہ کیا تھا جسے اب وہ پورا کرسکتے ہیں۔

امریکی صدر کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے پر شدید غم وغصے اور رد عمل سامنے آنے کی توقع ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے تعطل کے شکار مذاکرات کی بحالی کے امکانات مزید کم ہوجائیں گے۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: اسرائیل کے کئی مسلم ممالک سے خفیہ رابطے ہیں، صیہونی وزیر کا دعویٰ


 

امریکی خفیہ اداروں اور فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اقدام سے خطے میں تشدد کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیلی عربوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو اشتعال دلا کر شدت پسندی کی طرف مائل کرسکتا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں موجود امریکی تنصیبات پر بھی حملوں کے خدشات کئی گناہ بڑھ جائیں گے۔

ادھر فلسطینی انتظامیہ نے خبردار کیا ہےکہ اگرامریکا نے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا توامن عمل ختم کردیں گے۔ عرب لیگ نےبھی بیان جاری کیاہےکہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےسے تشدد کو فروغ ملے گا۔

Load Next Story