بھارت سے ہرجانہ وصولی کی مہم پر انگلیاں اٹھنے لگیں
معاملہ باہمی افہام و تفہیم سے حل کرلینا چاہیے تھا اور کیس کا کوئی فائدہ نہیں، سابق آئی سی سی چیف
بھارت سے ہرجانہ وصولی کی کمزور مہم پر انگلیاں اٹھنے لگیں۔
''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے بھارتی بورڈ نے 2015 سے 2023 تک 6 باہمی سیریز کھیلنے کے معاہدے پر دستخط کیے،ان میں سے 4 کی میزبانی پاکستان کو دی گئی تھی، اس وقت چیئرمین پی سی بی کے طور پر کام کرنے والے نجم سیٹھی 2014میں ایم او یو سائن کرنے کے بعد وطن واپس آئے تو پریس کانفرنس میں 9ارب روپے کے قریب کمائی حاصل ہونے کا دعویٰ کیا،مگر بی سی سی آئی حکومتی اجازت کا جواز پیش کرتے ہوئے کھیلنے سے انکار کرتا، اب تک 2سیریز کا وقت نکل چکا۔
پی سی بی کا موقف ہے کہ اسے7کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا لہذا بھارتی بورڈ ہرجانہ ادا کرے، دوسری جانب معاہدہ بی سی سی آئی میں سری نواسن کی صدارت کے دوران ہوا تھا،سیاسی رہنما انوراگ ٹھاکر سیکریٹری بننے کے بعد سے اسے ردی کاغذ کا ٹکڑا قرار دیتے چلے آرہے ہیں جب کہ بھارت کا بدستور یہی مؤقف ہے کہ حکومت کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہی۔
پی سی بی نے ہرجانہ وصولی کیلیے ابتدائی کارروائی کرتے ہوئے رواں سال کے آغاز میں ایک لیگل نوٹس رواں سال کے آغاز میں بی سی سی آئی کو بھجوایا تھا جس پر بھارتی ٹس سے مس نہیں ہوئے، اب پی سی بی نے قانونی چارہ جوئی کیلیے آئی سی سی کے پاس نوٹس جمع کراتے ہوئے کیس تنازعات کمیٹی میں پیش کرنے کی درخواست کردی،رواں ہفتے اگلی کارروائی کا انتظار کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے ہرجانہ کیس کے سلسلے میں مشاورت کیلیے آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی سے رابطہ کیا تھا لیکن انھوں نے انکار کردیا جب کہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں انھوں نے پی سی بی کے طریقہ کار کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہاکہ معاملہ باہمی افہام وتفہیم سے حل کرلینا چاہیے تھا،میرا نہیں خیال کہ بھارت کیخلاف کیس دائر کرنے کا کوئی فائدہ ہوگا۔
احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کی تاریخ میں پہلی بار ایک ممبر ملک دوسرے کیخلاف نبرد آزما ہے،اسی وجہ سے پی سی بی کو آئی سی سی سے کوئی سپورٹ نہیں ملے گی۔ سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے بھی ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں کہا کہ بی سی سی آئی کے ساتھ معاہدے میں اسپورٹس کی عالمی ثالثی عدالت میں جانے کی شق ہی شامل نہیں کی گئی، بورڈ کو شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
سابق آئی سی سی چیف نے کہا کہ ایک غلط بیانی پر پردہ ڈالنے کیلیے دوسری کی جاتی ہے،صرف قوم کو گمراہ کیا جاتا رہا ہے،نجم سیٹھی نے جن اربوں روپے کا دعویٰ کیا تھا وہ کہاں گئے، ''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے بی سی سی آئی نے معاہدے کی پیشکش مجھے بھی کی تھی لیکن انھوں نے اس میں عالمی ثالثی عدالت میں جانے کی شق شامل نہیں کی، میں نے ملکی مفاد کے خلاف فیصلہ کرنے سے انکار کردیا، بھارتی بورڈ بڑی معنی خیز باتیں کرتا رہا لیکن میرا موقف تبدیل نہیں ہوا۔
''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے بھارتی بورڈ نے 2015 سے 2023 تک 6 باہمی سیریز کھیلنے کے معاہدے پر دستخط کیے،ان میں سے 4 کی میزبانی پاکستان کو دی گئی تھی، اس وقت چیئرمین پی سی بی کے طور پر کام کرنے والے نجم سیٹھی 2014میں ایم او یو سائن کرنے کے بعد وطن واپس آئے تو پریس کانفرنس میں 9ارب روپے کے قریب کمائی حاصل ہونے کا دعویٰ کیا،مگر بی سی سی آئی حکومتی اجازت کا جواز پیش کرتے ہوئے کھیلنے سے انکار کرتا، اب تک 2سیریز کا وقت نکل چکا۔
پی سی بی کا موقف ہے کہ اسے7کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا لہذا بھارتی بورڈ ہرجانہ ادا کرے، دوسری جانب معاہدہ بی سی سی آئی میں سری نواسن کی صدارت کے دوران ہوا تھا،سیاسی رہنما انوراگ ٹھاکر سیکریٹری بننے کے بعد سے اسے ردی کاغذ کا ٹکڑا قرار دیتے چلے آرہے ہیں جب کہ بھارت کا بدستور یہی مؤقف ہے کہ حکومت کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہی۔
پی سی بی نے ہرجانہ وصولی کیلیے ابتدائی کارروائی کرتے ہوئے رواں سال کے آغاز میں ایک لیگل نوٹس رواں سال کے آغاز میں بی سی سی آئی کو بھجوایا تھا جس پر بھارتی ٹس سے مس نہیں ہوئے، اب پی سی بی نے قانونی چارہ جوئی کیلیے آئی سی سی کے پاس نوٹس جمع کراتے ہوئے کیس تنازعات کمیٹی میں پیش کرنے کی درخواست کردی،رواں ہفتے اگلی کارروائی کا انتظار کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے ہرجانہ کیس کے سلسلے میں مشاورت کیلیے آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی سے رابطہ کیا تھا لیکن انھوں نے انکار کردیا جب کہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں انھوں نے پی سی بی کے طریقہ کار کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہاکہ معاملہ باہمی افہام وتفہیم سے حل کرلینا چاہیے تھا،میرا نہیں خیال کہ بھارت کیخلاف کیس دائر کرنے کا کوئی فائدہ ہوگا۔
احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کی تاریخ میں پہلی بار ایک ممبر ملک دوسرے کیخلاف نبرد آزما ہے،اسی وجہ سے پی سی بی کو آئی سی سی سے کوئی سپورٹ نہیں ملے گی۔ سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے بھی ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں کہا کہ بی سی سی آئی کے ساتھ معاہدے میں اسپورٹس کی عالمی ثالثی عدالت میں جانے کی شق ہی شامل نہیں کی گئی، بورڈ کو شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
سابق آئی سی سی چیف نے کہا کہ ایک غلط بیانی پر پردہ ڈالنے کیلیے دوسری کی جاتی ہے،صرف قوم کو گمراہ کیا جاتا رہا ہے،نجم سیٹھی نے جن اربوں روپے کا دعویٰ کیا تھا وہ کہاں گئے، ''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے بی سی سی آئی نے معاہدے کی پیشکش مجھے بھی کی تھی لیکن انھوں نے اس میں عالمی ثالثی عدالت میں جانے کی شق شامل نہیں کی، میں نے ملکی مفاد کے خلاف فیصلہ کرنے سے انکار کردیا، بھارتی بورڈ بڑی معنی خیز باتیں کرتا رہا لیکن میرا موقف تبدیل نہیں ہوا۔